اسلام آباد(این این آئی)وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ صاف وشفاف انتخابات الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے، بطورنگراں وزیراعظم قیادت جو فیصلہ کرے قبول ہو گا، آئندہ سیٹ اپ کے حوالے سے ابھی مشاورت شروع نہیں ہوئی۔ایک انٹرویو میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ نگراں وزیراعظم سے متعلق آج تک کوئی بیان نہیں دیا،من گھڑت خبرپرغیرضروری ردعمل آئے،منع کرنے کے باوجودوہ خبرچلائی گئی،کوئی بھی ذمیداری مانگ کرنہیں لینی چاہیے،بطورنگراں وزیراعظم قیادت جوفیصلہ کرے قبول ہوگا،نگراں وزیراعظم سے متعلق بحث قبل ازوقت ہے،بعض حلقوں کی طرف سے ردعمل پرحیران ہوں،
نگراں وزیراعظم کافیصلہ پی ڈی ایم اوراتحادی قیادت کریگی،نگراں وزیراعظم سے متعلق مشاورت ابھی شروع نہیں ہوئی۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کوآئندہ 9ماہ مشکلات کا سامنا ہو گا،گورننس کو 3، 4ماہ کیلئے منجمدنہیں کیا جا سکتا،نگراں حکومت کے اختیارات میں اضافہ کیے بغیرملک نہیں چلایا جا سکتا،2اسمبلیوں کی تحلیل سے 16ارب روپے کااضافی خرچہ پڑرہاتھا،آئین میں فنانشل ایمرجنسی کی گنجائش تھی،حکومت کوتوسیع مل جاتی، وزیراعظم نے پوری کوشش کی اس طرف نہ جایاجائے، الیکشن موخر ہونے کا کوئی امکان نظرنہیں آتا، نگراں حکومت کیلئے 60 کے بجائے 90 دن ہونے چاہئیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ اتحادی جماعتیں کہتی ہیں 60روز کافی نہیں ہیں،صاف وشفاف انتخابات الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے،9مئی کے بعد صورتحال تبدیل ہوگئی،
اداروں کوتہس نہس کرنے اور ڈکٹیٹر بننے کا سوچا گیا،پی ٹی آئی کے سنجیدہ لوگوں نے9مئی کے بعد پارٹی کو چھوڑا، یہ وہی لوگ ہیں جو کہتے تھے پاکستان ڈیفالٹ سے بچ نہیں سکتا،کبھی بھی آئی ایم ایف کے بلیک میل کرنے کالفظ استعمال نہیں کیا،باربارکہاآئی ایم ایف یااس کے بغیر پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا،دنیاحیران ہے پاکستان کس طرح ڈیفالٹ سے بچ گیا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ پچھلی حکومت کے دورمیں روپے کی قدر گرنا شروع ہوئی، 20ارب ڈالر کے قرضے پچھلی حکومت کے دور میں بڑھے، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی اصل قیمت 244روپے ہے، ڈالر کی قیمت 244پر واپس آ جانی چاہیے، بطور پاکستانی روپے کی بے قدری پر ناخوش ہوں،
بطور وزیر خزانہ وسیع تر مفاد میں کچھ نہیں کہوں گا۔انہوں نے کہاکہ نوازشریف دھوم دھڑکے سے واپس آ کر انتخابات میں حصہ لیں گے،نواز شریف چوتھی مرتبہ وزارت عظمی کے امیدوار ہوں گے،شہبازشریف کو مرکز میں نوازشریف کی ٹیم کا حصہ بننے کا مشورہ دوں گا،پنجاب میں حمزہ یا مریم کا کہنا قبل از وقت ہے،5سال بدترین انتقام کا نشانہ بننے پر کوئی غصہ نہیں، اللہ نے مجھے واپس پرانے منصب پر فائز کیا ہے،معاشی تباہی کے ذمہ دار پراجیکٹ پی ٹی آئی اور اس کو لانے والے دونوں ہیں۔