کراچی(این این آئی)گوڈارڈ انسٹی ٹیوٹ فار اسپیس اسٹڈیز کے ناسا کے اعلی موسمیاتی ماہر گیون شمٹ نے خبردار کیا ہے کہ جولائی 2023 صدی کا گرم ترین مہینہ بننے جا رہا ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ناسا کے ماہر موسمیات گیون شمٹ کا کہنا ہے کہ مسلسل گرمی کی لہر کرہ ارض کے بڑے حصوں کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے جس سے درجہ حرارت کے کئی ریکارڈ ٹوٹ جائیں گے
واشنگٹن میں ناسا کے ہیڈکوارٹر میں موسمیاتی ماہرین، ناسا کے منتظم بل نیلسن اور چیف سائنسدان اور سینئر موسمیاتی مشیر کیٹ کیلون نے عالمی سطح پر رونما ہونے والی بے مثال موسمیاتی تبدیلیوں پر تبادلہ خیال کیا۔اس حوالے سے ماہر موسمیات گیون شمٹ نے کہا کہ ہم پوری دنیا میں بے مثال تبدیلیاں دیکھ رہے ہیں۔ امریکا، یورپ اور چین میں گرمی کی لہر نے پچھلے سارے ریکارڈ توڑ دیے۔ناسا کے ماہر موسمیات کا مزید کہنا تھا کہ یہ تمام اشارے موسمیاتی بحران کی شدت کے بارے میں خدشات کو بڑھا رہے ہیں۔
درجہ حرارت میں اضافہ حیران کن نہیں ہے کیونکہ گزشتہ 4 دہائیوں کے دوران اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔گیون شمٹ نے کہا کہ زمین نے حال ہی میں گرم ترین جون کو بھگتا ہے جس سے 2023 کے مجموعی طور پر گرم ترین سال بننے کے امکانات کے بارے میں خدشات بڑھ گئے۔موسمیاتی تبدیلیوں کے تدارک کے لیے گیون شمٹ اور دیگر ماہرین نے ان انتہائی تبدیلیوں اور گرین ہاس گیسوں کے اخراج کے درمیان براہ راست تعلق پر زور دیا اور انھیں فوسل فیول سے منسوب کرنے سے گریز کیا۔کیلون نے کہا کہ ہم سائنس کے ذریعے جو کچھ جانتے ہیں وہ یہ ہے کہ انسانی سرگرمیاں اور بنیادی طور پر گرین ہاس گیسوں کا اخراج ناگزیر طور پر اس حدت کا باعث بن رہا ہے جو ہم اپنے سیارے پر دیکھ رہے ہیں۔انھوں نے امکان ظاہر کیا کہ ممکنہ طور پر 2023 کے آخر تک درجہ حرارت عروج پر ہوگا جس سے 2024 اور بھی گرم ہو جائے گا۔