اسمگلنگ کیس میں گرفتار کسٹم افسران کا اعلیٰ افسران کے بھی ملوث ہونے کا انکشاف
کسٹم چیک پوسٹ، موچکو، سہراب گوٹھ اور گھگر پھاٹک سے ماہانہ 40سے 50ملین روپے کمائے جا رہے ہیں، ملزمان کا انکشاف
اسلام آباد(این این آئی)اسمگلنگ کیس میں گرفتار کسٹم افسران کے خلاف درج مقدمے میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔ایف آئی اے نے کئی روز سے لاپتہ کسٹم افسران طارق محمود اور یاور عباس کو اسلام آباد جاتے ہوئے گرفتار کر کے ان کے قبضے سے 54 لاکھ روپے، ڈھائی ہزار امریکی ڈالر اور 6100درہم برآمد کئے تھے۔ایف آئی اے حکام کے مطابق دونوں افسران کو کسٹمز میں میگا کرپشن اسکینڈل کے تحت گرفتار کیا گیا ، ملزمان کے خلاف ایف آئی آے اینٹی کرپشن سرکل میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔کسٹم افسران کے خلاف درج مقدمے کی تفصیلات عدالت میں پیش کر دی گئی ہیں جس میں کسٹم افسران کے خلاف درج مقدمے میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔عدالت میں جمع کروائی گئی دستاویزات میں کلکٹر کسٹم کے اعلیٰ افسران کا اسمگلنگ میں سہولت کاری اور کروڑوں کمانے کا انکشاف ہوا ہے، دستاویزات کے مطابق گرفتار دو افسران نے ابتدائی انوسٹی گیشن میں انکشاف کیاکہ اسمگلنگ سے حاصل ہونے والی رقم کسٹم افسران میں تقسیم کی جانی تھی۔گرفتار افسران نے بتایاکہ کسٹم چیک پوسٹ، موچکو، سہراب گوٹھ اور گھگر پھاٹک سے ماہانہ 40سے 50ملین (4سے 5 کروڑ روپے)کمائے جا رہے ہیں،کسٹم افسراں چیک پوسٹ پر اسمگلنگ میں سہولت کاری کرتے ہیں،صرف چھالیہ کی اسمگلنگ سے تقریباً 60ملین ماہانہ کسٹم افسران کما رہے ہیں۔دونوں ملزمان نے دوران تفتیش اسمگلنگ اور سہولت کاری میں ملوث افسران کے ناموں کا انکشاف کرتے ہوئے بتایاکہ کلکٹر کسٹم ڈائریکٹر افغان ٹرانزٹ ثاقف سعید،کلکٹر کسٹم ایکسپورٹ کلکٹوریٹ ہائوس عثمان باجوہ ، کلکٹر کسٹم انفورسمنٹ عامر تھیم سہولت کاری میں شامل ہیں۔ملزمان نے بتایا کہ عمران نورانی نامی شخص چھالیہ اسمگلنگ کا کاروبار چلا رہا ہے، عمران نورانی بلوچستان کے بارڈر ایریاز سے چھالیہ کراچی اور مختلف علاقوں میں لے جاتا ہے۔
کسٹم چیک پوسٹ 4 سے 5 کروڑ روپےکمائے جا رہے ہیں، گرفتار کسٹم افسران کا اعلیٰ افسران کے بھی ملوث ہونے کا انکشاف
15
جولائی 2023
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں