کراچی(این این آئی) مستقبل میں ڈالر کی قدر 300 روپے سے تجاوز کرنے کی افواہوں، ڈیمانڈ اور محدود سپلائی کے باعث جمعہ کو تین روزہ وقفے کے بعد ڈالر کی پیش قدمی دوبارہ شروع ہوئی جس سے ڈالر کے انٹر بینک ریٹ 277روپے سے تجاوز کرگئے جبکہ اوپن ریٹ یک دم بڑھ کر 284روپے کی سطح پر آگیا۔تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف سے اسٹینڈ بائی قرضوں کی منظوری کے بعد نئے انفلوز کی آمد اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کے رجحان کے باوجود ڈالر کی پیش قدمی جاری رہی۔
انٹر بینک مارکیٹ میں کاروبار کے آغاز پر ڈالر کی قدر 99 پیسے کی کمی سے 275.47 روپے پر بھی آگئی تھی لیکن درآمدات کے نئے لیٹر آف کریڈٹس کھولنے کے لیے ڈیمانڈ بڑھنے سے ڈالر نے یو ٹرن لیتے ہوئے پیش قدمی شروع کی۔نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹر بینک ریٹ 1.13 روپے کے اضافے سے 277.59 روپے کی سطح پر بند پوئے، اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کے فروخت کنندگان غائب ہونے اور محدود سپلائی کے باعث ڈالر کی قدر یک دم 4 روپے کے اضافے سے 284 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
واضح رہے کہ عالمی بروکریج ہاسز مستقبل قریب میں ڈالر کی قدر 300 روپے سے تجاوز کرنے کی پیش گوئیاں کررہے ہیں اور انہی پیش گوئیوں نے مارکیٹ میں ڈالر کی سپلائی گھٹادی ہے جو ڈالر کی قدر میں اضافے کا باعث بن رہی ہے۔پاکستان کو اگلے 6 ماہ میں 9.5 ارب ڈالر مالیت کی بیرونی ادائیگیاں کرنی ہے جس میں سے 7.5 ارب ڈالر کے قرضے رول اوور ہونے کے امکانات ہیں لیکن 2.5 ارب ڈالر مالیت کے قرضوں کی ادائیگیاں لازم ہیں۔ انہی عوامل سے باخبر رہنے والے سرمایہ کار مارکیٹ میں ڈالر فروخت کرنے کے بجائے خریداری کو ترجیح دے رہے ہیں۔
ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچہ نے بتایا کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی فروخت پر ریگولیٹری اتھارٹی کی سخت پابندیوں سے حوالہ و ہنڈی مارکیٹ کی سرگرمیاں دوبارہ بڑھنے لگی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ڈالر کے انٹر بینک اور اوپن ریٹ کے درمیان فرق دوبارہ بڑھتا جا رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے فروخت کنندگان غائب ہیں جس کے نتیجے میں سپلائی محدود اور ریٹ بڑھتے جارہے ہیں۔