کراچی (نیوز ڈیسک )جسٹس سجاد وعلی شاہ کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عاصم کو ہسپتال سے ڈسچارج ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ آج سنایا جائے گا۔رینجرز کے ڈاکٹر فیصل اسلا م نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کی دھڑکن کثرت سگریٹ نوشی کے باعث تیز ہوئی۔ ڈاکٹر عاصم کو ہارٹ اٹیک نہیں بلکہ سینے میں تکلیف ہوئی جس کے باعث ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ان کی میڈیکل رپورٹ میں تمام ٹیسٹ نارمل ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹر عاصم کے اہلخانہ سے بھی ایسی کوئی تفصیلات نہیں ملی جس سے ظاہر ہو کہ وہ دل کے مریض ہیں۔رپورٹ کے مطابق عدالت کی اجازت کے بعد انہیں ہسپتال سے ڈسچارج کیا جائے گا۔جواب پیش کرنے کیلئے رینجرز حکام ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور دیگر فریقین سندھ ہائیکورٹ پیش ہوئے۔دریں اثناءسرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عاصم کی رپورٹس قابل اطمینا ن ہیں۔اس موقع پر ڈاکٹر عاصم کے وکیل بیرسٹر عابد زیدی کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم کے باوجود ڈاکٹر عاصم کے ٹیسٹ کرائے گئے نہ ہی انہیں اہلخانہ سے ملوایا گیا۔اگر انکے ٹیسٹ کرائے جاتے تو وہ ہسپتال کی بجائے رینجرز کی تحویل میں ہوتے جبکہ ڈاکٹر عاصم کی بیٹی نے عدالت کو بیان دیا کہ میرے والدشدید بیمار ہیں اور وہ رینجرز تحویل میں محفوظ نہیں ہیں۔فریقین کا موقف سننے کے بعد عدالت نے ان کو ڈسچارج کرنے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ فیصلہ آج ہی سنایا جائے گا۔قبل ازیں پیپلز پارٹی کے رہنما ڈاکٹر عاصم کی طبیعت سے متعلق ہونے والے میڈیکل بورڈ کے اجلاس میں کہا گیا تھا کہ ڈاکٹر عاصم کے گردوں پر تیزابیت بڑھنے کے باعث اثر ہوا ہے۔ان کی صحت سے متعلق ہونے والے اس اجلاس میں ایس آئی یو ٹی کڈنی سنٹر کے ماہرین سے بھی مشاورت کی جائے گی۔واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم نوے روزہ جسمانی ریمانڈ پر رینجرز کی تحویل میں تھے جہاں دل کی تکلیف ہوئی تو انہیں ادارہ برائے امراض قلب منتقل کیا گیا تھا۔ڈاکٹر عاصم سابق آصف زرداری کے قریبی رفقا ئ میں سے سمجھے جاتے ہیں .ان پر عائد مختلف الزامات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں ۔