پیر‬‮ ، 25 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 14 سے 15 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے

datetime 2  جولائی  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور:  وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے امید ظاہر کی ہے کہ حکومت کی مدت کے اختتام تک پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 14 سے 15 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے، آئی ایم ایف سے معاہدہ قوم کی کامیابی ہے، معاہدے سے پاکستان کو تین ارب ڈالر ملیں گے۔ وزیر خزانہ کے مطابق حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو اس بات پر قائل کیا کہ اگر اختتامی پروگرام کی 2.5 ارب ڈالر کی بقایا رقم پاکستان کو نہ دی گئی تو یہ انتہائی ناانصافی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ سٹینڈ بائی معاہدہ بالآخر طے پا گیا ہے اور اب آئی ایم ایف 9 ماہ کے اندر پاکستان کو 3 ارب ڈالر دے گا، انہوں نے کہا کہ 1.1 ارب ڈالر کی رقم کی پہلی قسط جولائی کے وسط میں آئی ایم ایف بورڈ کے اجلاس کے بعد پاکستان کو جاری کی جائے گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ جب پی ٹی آئی حکومت نے اقتدار چھوڑا تو ملک کے مجموعی غیر ملکی قرضے اور واجبات 130 ارب ڈالر تک پہنچ گئے تھے جبکہ 2017 میں ملک کا مجموعی غیر ملکی قرضہ 70 ارب ڈالر تھا۔

انہوں نے کہا کہ جب پی ٹی آئی حکومت نے اقتدار چھوڑا تو سٹاک مارکیٹ بھی اپنا سرمایہ کھو بیٹھی اور22 ارب ڈالرکی سطح پر کھڑی رہی۔ اسحاق ڈار نے ملک کو ڈیفالٹ کا سامنا کرنے کے دعووں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے پاس 3000 ارب ڈالر کے اثاثے ہیں، ایک اہم پیشرفت پہلے ہی ہوچکی ہے، پاکستان نے کمرشل بینکوں کے قرضوں کی مد میں 5 ارب ڈالر ادا کیے، جس سے بیرونی قرضوں میں 4 ارب ڈالر کی کمی ہوئی۔

وفاقی وزیر نے چین کی جانب سے خاطر خواہ امداد پر شکریہ ادا کیا جس نے پاکستان کے مجموعی ذخائر کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ہدف حکومت کی مدت کے اختتام تک ذخائر کو مزید 14 ۔ 15 بلین ڈالر تک بڑھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے معاہدہ قوم کی کامیابی ہے، معاہدے سے پاکستان کو تین ارب ڈالر ملیں گے، وزیراعظم محمد شہباز شریف نے آئی ایم ایف معاہدہ پر خصوصی توجہ دی، وزیراعظم نے پیرس میں جو کوششیں کیں اس پر ان کا دل کی گہرائیوں سے مشکور ہوں، گذشتہ دور حکومت میں ریکارڈ قرضے لئے گئے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدہ کیلئے وزیراعظم کی کاوشیں قابل تحسین ہیں، معاہدہ کے دوران مشکلات آئیں مگر اللہ تعالیٰ نے کامیاب کیا۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ گذشتہ 10 روز میں معاہدے کیلئے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو آمادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندر بھی اور پاکستان کے باہر بھی لوگ یہ مایوسی پھیلاتے رہے ہیں کہ کہ ملک ڈیفالٹ کرے گا اور وہ یہ بھی کہتے رہے کہ یہ ایک بلین ڈالر بانڈ ادا نہیں کر سکیں گے تاہم محمد شہباز شریف کی وزارت عظمیٰ کے دور میں بانڈ ادا ہوا۔

انہوں نے کہا کہ نہ ہم نے بانڈ کی ادائیگی میں تاخیر کی اور نہ پیرس کلب سے رجوع کیا، ہم نے ہر ادائیگی وقت پر کی ہے، اس کیلئے اللہ تعالیٰ کا جتنا شکر ادا کیا جائے، کم ہے۔ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ کچھ لوگ مایوسی پھیلانا چاہتے ہیں جس کا کاﺅنٹر کیا جانا چاہئے، میرا یہ ایمان ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ ہونے والا ملک نہیں ہے، ملک کبھی ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ گذشتہ دور حکومت میں پاکستان کو معاشی طور پر نقصان پہنچایا گیا، کچھ لوگ ڈیفالٹ کی گمراہ کن افواہیں پھیلاتے رہے، پاکستان کو دوبارہ 24ویں معیشت بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور حکومت نے یا بجٹ میں جو وعدے کئے ہیں ان تمام پر سرعت کے ساتھ عملدرآمد کیا جائے گا۔ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ میں وزیراعظم نے قائدانہ کردار ادا کیا، انہوں نے طارق باجوہ سمیت وزارت خزانہ کی ٹیم، سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال، علی طاہر اور وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث، گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد، ایف بی آر کی ٹیم بشمول طارق پاشا نے بھی معاہدہ میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔
انہوں نے سابق سیکرٹری خزانہ حامد شیخ کے کردار کو بھی سراہا۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ بھرپور تعاون کرنے پر چین کے شکرگزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اکثر نظرثانی شدہ بجٹ اہداف پورے نہیں ہوتے لیکن چند دن پہلے پاکستان کی تاریخ کا ایک نیا ریکارڈ قائم کیا، 7151 ارب روپے کا ایک نیا ریکارڈ ایف بی آر نے حاصل کیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ مالی سال 2023-24 کے دوران پٹرولیم لیوی کی اوسط 55 روپے ہو گی جبکہ اس کی حد 60 روپے مقرر کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پوری ٹیم کی مشترکہ کاوشوں سے آئی ایم ایف معاہدہ ہوا، پاکستان ڈیفالٹ ہو گا نہ ہم ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پلان بی بھی یہی تھا کہ ہم نے ڈیفالٹ نہیں کرنا ہے، ہماری پہلی ترجیح یہ رہی ہے کہ پاکستان کے وقار اور نام پر حرف نہیں آنے دینا ہے۔ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ میں اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ ہمیں اپنے وسائل کے اندر رہنا چاہئے، ہم نے گذشتہ پانچ سال میں اپنے بیرونی وسائل سے زیادہ اخراجات کئے ہیں جہاں ملک میں جمہوریت ضروری ہے وہیں مالیاتی ڈسپلن بھی ضروری ہے۔



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…