لاہور : صرف ایک سال میں ڈالر 80 روپے سے زائد مہنگا ہو گیا، 30 جون 2022 کو انٹربینک میں 204 روپے کی قیمت میں دستیاب امریکی ڈالر رواں مالی سال کے اختتام تک 286 روپے سے زائد کا ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستانی روپے کی بے قدری کے حوالے سے ایک تشویش ناک رپورٹ سامنے آئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستانی روپے کی قدر میں کمی اور ڈالر کی قیمت میں اضافے کے تمام ہی ریکارڈ ٹوٹ گئے۔
27 جون کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران پاکستانی کرنسی کی قدر میں بے مثال 28 فیصد کمی ہوئی جس سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے زر مبادلہ کی شرح منظم کرنے کے لیے اپنائی گئی حکمت عملی مسلسل سیاسی اور اقتصادی بحران کے درمیان بے نتیجہ ثابت ہوئی۔
عارف حبیب لمیٹڈ کی تحقیق کے مطابق پاکستانی روپے کی قدر رواں مالی سال یعنی 2023 کے اختتام پذیر ہونے تک 28 فیصد گراوٹ کا شکار ہوچکی ہے اور گزشتہ مالی سال کے آخری کاروباری روز کو انٹرمارکیٹ میں ایک ڈالر 286 پاکستانی روپے کے مساوی تھا، جبکہ اس سے پچھلے مالی سال کے اختتام پر ڈالر کی قیمت 204 روپے تھی، یوں صرف ایک سال میں ڈالر 800 روپے سے زائد مہنگا ہوا۔
یہ مسلسل تیسرا مالی سال ہے جب روپے کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں کمی آرہی ہے۔ مالی سال 2022 کے دوران روپے کی قدر میں 22 فیصد کمی ہوئی تھی اور اس سال ایک ڈالر 204 پاکستانی روپے کے مساوی تھا۔ اب تخمینہ ہے کہ نئے مالی سال کے دوران جس کا آغاز یکم جولائی سے ہوگا یعنی مالی سال 2024 کے دوران روپے کی قدر میں مزید 10 سے 12 فیصد کمی ہوگی اور ایک ڈالر 320 پاکستانی روپے کے مساوی ہوسکتا ہے۔ سال 2023 کے دوران روپے کی قدر میں 28 فیصد اب تک سب سے بڑی کمی ہے جس کی وجوہات میں بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کا دباؤ جس کے باعث زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی واقع ہوئی جبکہ آئی ایم ایف پروگرام کی معطلی کے باعث بیرونی ملک سے سرمایے کی آمد بھی متاثر ہوئی ہے۔