جمعرات‬‮ ، 28 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

آئندہ سال مارچ تک سعودیہ اور اسرائیل کا ایک دوسرے کو تسلیم کرنے کا عندیہ

datetime 28  جون‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ریاض /مقبوضہ بیت المقدس(این این آئی) سعودی عرب اور اسرائیل نے ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے اورایک دوسرے کو آئندہ سال مارچ تک تسلیم کرلینے کا عندیہ دیا ہے،امریکہ عالمی سفارتکاری کی ھزیمتوں کے بعد بڑی کامیابی حاصل کرنے کا خواہاں ہے،سعودی عرب کا امریکہ سے نیٹو جیسے تحفظ کا تقاضا کیا ہے جس میں نیٹو کے ایک ملک پر حملہ تمام ممالک پر حملہ شمار ہو گا۔

سعودی عرب اوراسرائیل نے ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات کو معمول پرلانے کااعلان کیاہے اس طرح دونوں ممالک نے ایک دوسرے کو آئندہ سال مارچ تک تسلیم کرلینے کا عندیہ دیدیا ہے اسرائیلی وزیرخارجہ ایگی کوہن نے دونوں ممالک کے درمیان رابطوں کی تصدیق کرتے ہوئے اس امرکااعلان کیاہے اور بتایا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کئی چینلز سے بات جاری ہے ان میں واشنگٹن کو اولیت حاصل ہے

تل ابیب کے لئے مارچ 2024ء تک ریاض کے ساتھ تعلقات کے امکان کی کھڑکی کھل گئی ہے جس کے بعد امریکی صدر جوبائیڈن فاتحانہ اپنے نئے انتخاب کی مہم میں مصروف ہو جائیں گے۔ سعودی عرب نے اسرائیل کو تسلیم کرلیا تو پاکستان مثبت طورپر اس معاملے کا جائزہ لے گا۔ اسرائیلی وزیرخارجہ نے یروشلم پوسٹ کو بتایا کہ سعودی عرب بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے قیام میں دلچسپی رکھتاہے اسرائیل میں امریکی کے سابق سفیر مارٹن انڈکرنے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ سعودی عرب نے اسرائیل کے ساتھ مراسم کو معمول پر لانے کے لئے گراں قیمت مطالبات پیش کئے ہیں ایک امریکہ اسرائیل کو سلامتی کیلئے وہی حمایت دے جو اس نے نیٹو کے رکن ممالک کو اس کی دفعہ پانچ کے تحت دے رکھی ہے اس کی رو سے نیٹو کے کسی رکن ملک پرحملہ، امریکہ پر حملہ تصور ہوگا۔

امریکہ کی طرف سے سعودی عرب کو آزادانہ ہتھیاروں کی فراہمی ہو گی جن میں جدید ترین ایف۔35لڑاکا طیاروں کی فراہمی بہم رسانی بھی شامل ہے سعودی عرب نے اپنے پرامن جوہری پروگرام کے لئے یورنیم میں افزودگی کی اجازت کو بھی مطالبات میں درج کردیا ہے سعودی عرب تاحال اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا اورنہ ہی اس نے ابراہم معاہدے میں شمولیت اختیار کی ہے جس کی روشنی میں متحدہ عرب امارات اور اسرائیل سے تعلقات 2020میں استوار ہوئے تھے۔

سعودی وزیرخارجہ فیصل بن فرمان نے جون کے اوائل میں رائے ظاہر کی تھی کہ سعودی عرب اوراسرائیل کے مابین تعلقات کا معمول پر آنا خطے کے مفاد میں ہے تاہم اس کے لئے تنازع فلسطین کا حل ہونا اشد ضروری ہے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقا ت کو معمول پر لانے کی اپنی خواہش کا زور دیکر ذکر کیاہے اورکہا ہے کہ اسرائیل اور عرب دنیاکے درمیان جامع امن کے لئے بہت بڑی جست ہوگی جس سے عرب، اسرائیل اور فلسطین، اسرائیل کے تصادم کو ختم کیا جاسکے گا۔

موضوعات:



کالم



ایک ہی بار


میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…