اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی)اپنے بہترین مستقبل کیلئے ایجنٹس کو 23 لاکھ روپے ادا کر کے غیر قانونی طریقے سے اٹلی جانے کی کوشش کرنے والوں کی کشتی کو یونان میں حادثہ پیش آیا، جس کے بعد سے سیکڑوں لاپتہ ہیں جبکہ مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ نجی ٹی وی ایکسپریس کے مطابق بین الاقوامی نشریاتی ادارے کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ واقعہ یونان کے کوسٹ گارڈ کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے پیش آیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے اور اخبار کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کشتی حادثے یونانی کوسٹ گارڈز کی سنگین غفلت کی وجہ سے پیش آیا ورنہ انسانی جانوں کو بچایا جاسکتا تھا۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے دعویٰ کیا ہے کہ کشتی حادثے میں یونانی کوسٹ گارڈز کی مجرمانہ غفلت بے نقاب ہوئی جس کے ثبوت بھی حاصل کرلیے گئے ہیں اور اس حوالے سے یونان کے حکام نے رابطہ کرنے پر بھی کوئی جواب نہیں دیا۔رپورٹ کے مطابق حادثے سے کچھ دیر پہلے تک کشتی اٹلی کی طرف بڑھی جبکہ یونانی کوسٹ گارڈز نے مدد سے انکار کیا، ڈوبنے سے پہلے کشتی 7 گھنٹوں تک ایک ہی جگہ کھڑی رہی جبکہ کشتی کا انجن فیل ہوچکا تھا، عملہ 7 گھنٹے تک گڑ گڑا کر کوسٹ گارڈز سے مدد مانگتا رہا۔دوسری جانب انسانی اسمگلرز لوگوں کو پاکستان سے یورپ بھیجنے کے لیے 2 مختلف روٹ اختیار کرتے ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق غیر قانونی طریقے سے یورپ جانے کے لیے پہلے اور قدیم روٹ کو ترکی روٹ کہا جاتا ہےاس میں انسانی اسمگلرز لوگوں کو بلوچستان کے تفتاں بارڈر سے ایران اور پھر ایران سے مکو پہاڑی کے راستے ترکی لے جاتے ہیں۔ترکی سے پھر انسانوں کو یونان اسمگل کیا جاتا ہے، اس روٹ کا زیادہ حصہ خشکی کے راستوں پر مشتمل ہے۔صرف یونان سے پہلے سمندر کا ایک چھوٹا حصہ عبور کرنا پڑتا ہے، اس راستے پر یونان نے کچھ عرصہ قبل اتنی سکیورٹی بڑھا دی ہے کہ اب یہاں سے داخل ہونا آسان نہیں ہے۔ یونان کا روٹ بند ہونے پر انسانی اسمگلرز نے اپنا دھندہ چلانے کے لیے لیبیا کے ذریعے اٹلی کا نیا روٹ بنا رکھا ہے، اس میں پاکستانیوں کو یہاں سے ہوائی راستے سے پہلے دبئی، مصر اور پھر لیبیا لے جایا جاتا ہے جہاں انہیں بن غازی اور تبرک کے علاقوں سے طویل سمندری راستے کے ذریعے اٹلی منتقل کیا جاتا ہے۔