اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی )یوٹیوبر اور سوشل میڈیا ایکٹوسٹ عادل راجہ کو آج صبح لندن سے گرفتار کیا گیا تھا تاہم ذرائع کے مطابق انہیں رہا کردیا گیا ہے۔ ان کے وکیل مہتاب عزیز کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ عادل راجہ کو پولیس نے تقریباً آٹھ گھنٹے حراست میں رکھنے کے بعد رہا کردیا۔ خیال رہے کہ سوشل میڈیا ایکٹوسٹ عادل راجہ کی برطانیہ میں گرفتاری کی متضاد اطلاعات ہیں
نجی ٹی وی کے مطابق فوری طور پر واضح نہیں ہوسکا کہ برطانوی حکام نے کن وجوہات پر عادل راجہ کو حراست میں لیا ہے،دوروز قبل یہ خبر بھی سامنے آئی تھی کہ لندن پولیس نے انہیں طلب کیا ہے تاہم اس حوالے سے مزید اطلاعات سامنے نہیں آسکیں،عادل راجہ کیخلاف پاکستان میں انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہے، عادل راجہ کے خلاف پاکستانی اتھارٹیز نے مختلف شکایات درج کرائی ہوئی ہیں۔عادل راجہ کے خلاف تازہ ترین شکایت 9 مئی سے متعلق کی گئی تھی، عادل راجہ اور ان کے ساتھیوں کے خلاف ریاست پاکستان مخالف جذبات ابھارنے کی شکایت درج ہے۔عادل راجہ پر الزام ہے کہ انہوں نے فیک نیوز پھیلائی جس کے ذریعے ریاست پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی گئی۔لندن پولیس نے عادل راجہ کی گرفتاری کے حوالے سے کوئی اعلامیہ جاری نہیں کیا تاہم ذرائع نے بتایا ہے کہ انہیں لندن میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔خیال رہے کہ رواں سال جنوری میں پاک فوج کے سینیئر افسر نے متنازع بیان پر عادل راجہ پر برطانوی ہائی کورٹ میں ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔سوشل میڈیا پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے حامی سمجھے جانے والے پاک فوج کے سابق افسر عادل راجہ نے پاک فوج کے حاضر سروس بریگیڈیئر پر پی ٹی آئی کے خلاف انتخابی دھاندلی کرنے اور جنرل ریٹائرڈ باجوہ پر ہارس ٹریڈنگ کے الزامات عائد کیے تھے۔
برطانوی عدالت میں دائر کیے گئے مقدمے میں کہا گیا کہ عادل راجہ نے 14 جون 2022 کو حاضر سروس فوجی افسر کے خلاف مہم کا آغاز کیا جس سے درخواست گزار کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا۔واضح رہے کہ عادل راجہ گزشتہ برس اپریل میں اسلام آباد سے لاپتہ ہونے کے بعد لندن پہنچ گئے تھے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر جاری وی لاگ میں پاکستان کی ٹاپ ماڈلز اور اداکاراں پر سنگین الزامات بھی عائد کیے تھیاور ذرائع کے حوالے سے دعوی کیا تھا کہ ایک ادارے کے پاس ان ماڈلز اور اداکاراں کی نازیبا ویڈیوز بھی موجود ہیں۔