اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی )طاقتور سمندری طوفان بائپر جوائے بھارتی ریاست گجرات کے ساحل کے قریب پہنچ گیا جب کہ تیز رفتار گرد آلود ہواؤں اور سمندری تھپیڑوں سے کم سے کم 7 افراد اپنی جانوں سے پہلے ہی ہاتھ دھو چکے ہیں۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق برق رفتار اور طاقتور سمندری طوفان بائپرجوائے کے آج کسی وقت بھارت اور پاکستان کے ساحلوں سے ٹکرانے کا امکان تھا۔
اس دوران ہوا کی رفتار 135 کلومیٹر سے 150 کلومیٹر تک چل سکتی ہے۔نجی ٹی وی ایکسپریس کے مطابق سمندری طوفان بائپر جوائے سے پاکستان اب تک محفوظ ہے اور یہ اپنا رخ تبدیل کر رہا ہے البتہ یہ طوفان بھارتی ریاست گجرات کے شہر مانڈوی کے ساحل سے ٹکراگیا جہاں کم سے کم 7 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوگئی۔ ان میں دو افراد سمندر میں بہہ گئے تھے۔بحیرہ عرب میں اونچی لہروں کے ساتھ موسلا دھار بارش اور تیز ہواؤں نے گجرات کے ساحلی علاقوں کو گھیر لیا، درخت اکھڑ گئے اور کئی گھروں کی دیواریں گرگئیں۔ گجرات کے 8 اضلاع متاثر ہوئے ہیں۔ اسکولوں میں تعطیلات کا اعلان کردیا گیا۔پاکستان اور بھارت کے لیے خطرہ بننے والا سمندری طوفان بائپر جوائے پیش نظر پیشگی طور پر ماہی گیروں کو سمندروں سے واپس بلالیا گیا تھا اور ساحل کی قریبی آبادی کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا تھا۔دوسری جانب وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ سینیٹر شیری رحمن نے کہا ہے کہ سمندری طوفان بپر جوائے کی شدت کم ہوئی ہے ،خطرات بدستور برقرار ہیں، ہمیںکسی بھی قسم کی افراتفری سے اجتناب برتتے ہوئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہوں گی، صورتحال کے پیش نظر محتاط اور چوکنا رہنے اور لوگوں کو اس بارے مسلسل آگاہی دینے کی ضرورت ہے، خطرے سے دوچار علاقوں سے لوگوں کے انخلا اور ان کی محفوظ مقامات پر منتقلی کیلئے ریلیف کیمپس کے قیام سمیت ضروری اقدامات شروع کر دیئے ہیں، اس وقت سندھ کے تمام ادارے الرٹ ہیں ،ریسکیو اداروں کے اہلکاروں کی چھٹیاں بھی منسوخ کر دی ہیں،تمام سکول بند کر دئیے گئے ہیں ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔وہ منگل کو چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سمندری طوفان بپر جوائے کی شدت کم ہوئی ہے تاہم اس سے منسلک خطرات بدستور برقرار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طوفان غیر متوقع طور پر رفتار اور سمت تبدیل کر سکتا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ بھارت کے ساحل کے ساتھ ساتھ اس کا رخ پاکستان کے ساحلی علاقوں کی طرف بھی ہے، ہمیں افراتفری سے اجتناب برتتے ہوئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ بپر جوائے انتہائی شدید طوفان میں تبدیل ہوا ہے جس کی سطح پر ہوائوں کی رفتار 140 سے 150 کلومیٹر ہے جبکہ اس کے مرکز میں 170 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ طوفان کراچی سے 440 کلومیٹر جنوب، ٹھٹھہ سے 430 کلومیٹر دور اور اورماڑہ سے 555 کلومیٹر جنوب مشرق میں موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ سمندری طوفان کے جون 14 کی صبح تک شمال کی سمت جبکہ بعد ازاں مشرق کی جانب رخ بدلنے کا امکان ہے۔
انہوںنے کہاکہ 15 جون کی سہ پہر یہ انتہائی شدید طوفان کی صورت میں سندھ کے جنوب مشرقی ساحلی علاقہ کیٹی بندر اور بھارتی گجرات کے ساحل کے درمیانی علاقہ میں ٹکرا سکتا ہے، سمندری طوفان کی وجہ سے ٹھٹھہ، بدین، سجاول، تھرپارکر، کراچی، میرپور خاص، عمرکوٹ، حیدرآباد، اورماڑہ، ٹنڈو الہ یار خان اور ٹنڈو محمد خان کے علاقے متاثر ہوں گے جہاں تیز اور تند ہوائوں کے ساتھ شدید بارش کا امکان ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ طوفان کی صورتحال کو مسلسل مانیٹر کیا جا رہا ہے، اس سلسلہ میں این ڈی ایم اے اور دیگر متعلقہ اداروں کے درمیان ہر تین گھنٹے بعد رابطہ اجلاس کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس میں مقامی، علاقائی اور بین الاقوامی تناظر میں صورتحال پر غور کیا جا رہا ہے۔ شیری رحمن نے کہا کہ طوفان کے اثرات کی زد میں آنے والے علاقوں میں کمزور انفراسٹرکچر، بل بورڈز، کچی چھتوں اور سولر پینلز کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ نے خطرے سے دوچار علاقوں سے لوگوں کے انخلا کیلئے اقدامات شروع کر دیئے ہیں، متاثرین کی محفوظ مقامات پر منتقلی کیلئے ریلیف کیمپس قائم کر دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کھلے سمندر سے متعلق بھی انتباہات جاری کئے گئے ہیں
ماہی گیروں کو اس حوالے سے احتیاط برتنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ محکموں اور اداروں کیلئے الرٹ جاری کیا گیا ہے، ہمیں صورتحال کے پیش نظر محتاط اور چوکنا رہنے اور لوگوں کو اس بارے میں مسلسل آگاہی دینے کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سمندری طوفان کے اثرات کی زد میں آنے والے زیادہ تر علاقے گذشتہ سال کے سیلاب سے بھی متاثر ہوئے تھے اور مقامی لوگ اب بھی مختلف مصائب کا شکار ہیں،
متاثرین کو بروقت ریلیف فراہم کرنے اوربعد ازاں تعمیرنو کے کاموں کیلئے فنڈز درکار ہوں گے اس سلسلہ میں فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس مقصد کیلئے بجٹ میں فنڈز مختص کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس موقع پر چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے سمندری طوفان کے بارے میں پریزنٹیشن دی اور بتایا کہ محکمہ موسمیات کی پیشنگوئی کی بنیاد پر سمندری طوفان کے بارے میں متعلقہ اداروں کو پیشگی خبردار کر دیا تھا
طوفان میں 5 جون کے بعد شدت آنا شروع ہوئی اور اس نے بتدریج انتہائی شدید طوفان کی شکل اختیار کی۔ انہوں نے کہا کہ طوفان سے سندھ کے ملحقہ ساحلی علاقوں کے علاوہ بلوچستان کے چند علاقے بھی متاثر ہونا کا خدشہ ہے جس کے پیش نظر متعلقہ اداروں کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے مقامی لوگوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی کیلئے قائم کیمپس کے بارے میں تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔