اسلام آباد (این این آئی)بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیاحت سے متعلق جی 20ورکنگ گروپ کے اجلاس میں صرف چند دن باقی رہ گئے، چین دیگر اہم ارکان کی طرف سے اجلاس میں عدم شرکت بھارت کیلئے ہزیمت کا باعث بن رہی ہے کیونکہ اجلاس کا انعقاد عالمی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں کیا جا رہا ہے۔
بھارتی روزنامہ ہندو کے مطابق بھارتی حکومت نے اعلان کیا کہ ترکی، سعودی عرب اور مصر نے اجلاس میں شرکت کی تصدیق نہیں کی ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بھی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔مرکزی سکرٹری سیاحت اروند سنگھ نے دہلی میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ جی 20 کے رکن ممالک میں سے چین، ترکی اور سعودی عرب نے اپنی شرکت کی تصدیق نہیں کی ہے۔
سنگھ نے کہا کہ دیگر مدعو ممالک میں مصر نے ابھی تک رجسٹریشن نہیں کرائی۔چین نے بعد میں اپنی عدم شرکت سے آگاہ کیا۔روزنامہ نے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بِن کے حوالے سے بتایا کہ چین متنازعہ علاقے میں کسی بھی قسم کیجی 20 اجلاسوں کے انعقاد کا مخالف ہے اور چین ایسے اجلاسوں میں شرکت نہیں کرے گا۔ چین، ترکی اور سعودی عرب جی 20 کے رکن ہیں، مصرکو اس سال خصوصی طور پر دعوت دی گئی۔
رانا ایوب سمیت کئی نامور بھارتی صحافیوں نے مودی حکومت کی چال پر سوالات اٹھائے تھے۔مودی کی حکومت اگست 2019 میں متنازعہ علاقے کی خصوصی حیثیت کے خاتمے اور آرٹیکل 370 میں ترمیم کے بعد سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں ایک عالمی ایونٹ کی میزبانی کرکے دنیا کو دھوکا دینے کی کوشش کر رہی ہے، جس کی عالمی سطح پر مذمت کی گء۔اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے اقلیتی امور فرنینڈ ڈی ورینس نے بھی چند روز قبل سری نگر میں منعقد ہونے والے اس پروگرام کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو چھپانے کی کوشش کے طور پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
انہوں نے واضح کیا کہ بھارتی حکومت کی طرف سے 2019 میں علاقے کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر دینے کے بعد سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ہے۔ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ 22 مئی کو سیاحت پر جی 20 کے ورکنگ گروپ کے اجلاس کے انعقاد سے بھارتی حکومت یہ دکھانے کی کوشش کررہی ہے کہ وہاں حالات معمو ل پر ہیں۔ایک اور بھارتی میڈیا آٹ لیٹ نیوز 18 نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ انتظامیہ مقبوضہ جموں وکشمیر آنے والے مندوبین کے لیے ایک شاندار تماشا پیش کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔