کراچی(نیوز ڈیسک)کمیونی کیشن ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا نے عیدقرباں کے لیے قصابوں کی تلاش کا کام بھی آسان کردیا، پیشہ ور قصابوں کے ساتھ تعلیم یافتہ نوجوان بھی میدان میں آگئے ہیں جو مارکیٹنگ کیلیے سوشل میڈیا کا استعمال کررہے ہیں۔پاکستان میں قربانی کے جانوروں کی آن لائن فروخت کے بعد آن لائن قصاب بھی سامنے آگئے ہیں۔ عید قرباں قریب آتے ہی مصنوعات اور خدمات کی تشہیر کیلیے استعمال ہونے والی معروف ویب سائٹس پر قصابوں کے اشتہارات کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا ہے، بعض قصابوں نے فیس بک پر بھی اپنے پروفائل جاری کرتے ہوئے قربانی کیلیے آن لائن بکنگ کا آغاز کردیا۔راؤ قصائی کے نام سے اشتہار دینے والے اورنگی ٹاؤن کے رہائشی نے بتایا کہ وہ گزشتہ کئی سال سے قصاب کی خدمات فراہم کرتے ہیں۔گزشتہ سال بھی اشتہار دینے سے انھیں آرڈرز ملے تھے، انھوں نے بتایا کہ قربانی کے جانور ذبح کرنے کی اجرت کا تعین جانور دیکھ کر کیا جاتا ہے، آن لائن اشتہار میں بکرے کی قربانی کی اجرت 2ہزار روپے، اوسط وزن کی گائے کی قربانی کیلیے 10 ہزار روپے، اونٹ کی قربانی کے لیے 15 سے 18 ہزار روپے اجرت درج کی گئی ہے۔ جس میں کمی بیشی کی گنجائش بھی رکھی گئی ہے۔آن لائن بکنگ کرنے والے ایک اور قصاب قاری زاہد نے بتایا کہ وہ15سال سے یہ کام کررہے ہیں اور گزشتہ3سال سے معروف ویب سائٹس پربھی اشتہار دے رہے ہیں، انھوں نے اپنی سہولت کے لیے اپنی رہائش کے نزدیکی علاقوں کو ترجیح دی ہے اور شہر کے وسطی اور شمالی علاقوں کے آرڈرز لینے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔پاکستان میں سماجی رابطے کے لیے سب سے زیادہ استعمال ہونے والی ویب سائٹ فیس بک پر بھی آن لائن قصابوں کے پروفائلز موجود ہیں جن میں سے کچھ پیجز چار سے پانچ سال پرانے ہیں، ’’قصائی‘‘ کے عنوان سے قائم ایک پیج پر 30اگست سے قصاب کی خدمات کے لیے آن لائن بکنگ کے آغاز کا پیغام درج ہے اور گزشتہ تین سال کے دوران کی جانے والی قربانیوں کی تصاویر بھی اپ لوڈ کی گئی ہیں،انگریزی زبان میں قربانی کے جانور ذبح کرنے کے لیے مہارت یافتہ قصابوں کی خدمات آفر کی گئی ہیں۔قربانی کے جانور ذبح کرنے کیلیے آن لائن بکنگ کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ نئے گاہکوں کیلیے قصابوں پر اعتبار کرنا مشکل ہوتا ہے اس لیے آرڈر بک کرنے یا گاہک کو ڈیل کرنے کیلیے تعلیم یافتہ افراد کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں جوگاہک سے مل کر اجرت اور وقت طے کرتا ہے، آن لائن ملنے والے زیادہ تر گاہک ایڈوانس دینے سے کتراتے ہیں تاہم ایک مرتبہ کام کرانے کے بعد اعتماد قائم ہوجاتا ہے۔