اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی)اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی ایم پی او کے تحت گرفتاری بھی پیر تک روک دی۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ عمران خان کو کسی اور کرمنل کیس میں بھی پیر تک گرفتار نہ کیا جائے۔
حکم میں کہا گیا ہے کہ کسی کرمنل کیس ، 9 مئی کے بعد درج مقدمات ، ایم پی او وغیرہ میں پیر تک گرفتار نہ کیا جائے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس میں دو ہفتوں کیلئے عبوری ضمانت منظور کر لی جبکہ 9 مئی کے بعد درج ہونے والے کسی بھی نئے مقدمے میں پندرہ مئی پیر 15 تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دیدیا۔ایک گھنٹے کی تاخیر کے بعد ہائی کورٹ کے کمرہ نمبر 2 میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل دو رکنی ڈویژن بینچ نے سماعت کا آغاز کیا تو کمرہ عدالت میں موجود ایک وکیل نے عمران خان کے حق میں نعرے لگائے جس پر جسٹس میاں گل حسن نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ایسے کیسے سماعت کر سکتے ہیں، عدالت کی تکریم بہت ضروری ہے۔پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ نعرے لگانے والے وکیل کا تعلق ہم سے نہیں تاہم سماعت کرنے والا بینچ اٹھ کر چلا گیا اور عدالت میں نماز جمعے کا وقفہ کر دیا گیا۔بعد ازاں عدالت میں وقفے کے بعد سماعت کا آغاز ہوا تو عمران خان قانونی ٹیم کے ہمراہ عدالت میں موجود تھے، ضمانت کی درخواستوں پر خواجہ حارث نے دلائل دینے شروع کیے۔خواجہ حارث نے مؤقف اپنایا کہ 9 مئی کو درخواست دائر کررہے تھے کہ عمران خان کو گرفتار کر لیا گیا، انہوں نے بتایا کہ عمران خان کو گرفتاری کے بعد انکوائری رپورٹ دکھائی گئی۔
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ میڈیا سے پتا چلا کہ انکوائری تفتیش میں تبدیل کر دی۔عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اس کیس میں آپ کو سوال نامہ دیا گیا؟ جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ سوال نامہ نہیں صرف نوٹس جاری کیا گیا،
عمران خان کو انکوائری کے دوران 2 مارچ کو کال اپ نوٹس بھیجا گیا۔خواجہ حارث نے دلائل دیے کہ نیب انکوائری رپورٹ فراہم کرنے کا پابند ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں خدشہ تھا کہ عمران خان کو انکوائری انوسٹی گیشن میں تبدیل کرکے فوری گرفتار کر لیا جائے گا۔