لاہور(نیوز ڈیسک) سابق پیسر عاقب جاوید نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ کہیں کرکٹ کا حال بھی ڈبلیو،ڈبلیو ای ریسلنگ جیسا نہ ہوجائے، انھوں نے اسپاٹ فکسنگ کیس میں سزا یافتہ محمد عامر کو کم عمری کا فائدہ دینے کی مخالفت کردی۔تفصیلات کے مطابق لارڈز ٹیسٹ میں اسپاٹ فکسنگ کیس سامنے ا?یا تو عاقب جاوید قومی ٹیم کے بولنگ کوچ تھے،ایک غیرملکی اخبار کو انٹرویو میں اپنی یادیں تازہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ میری زندگی کا بدترین دن تھا، ہم سب بے پناہ شرمندگی محسوس کررہے تھے، ہوٹل سے باہر جانا بھی دشوار ہوگیا تھا، ملک کانام داغدار کرنے والے سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف کا جرم معمولی نہیں تھا تو سزا بھی غیر معمولی ہونی چاہیے۔ان کا کہنا ہے کہ پیسر اتنے چھوٹے بھی نہیں تھے کہ اچھے برے کی تمیز نہ کرسکتے،ملک کانام داغدار کرنے والوں کا جرم معمولی نہیں تھا تو سزا بھی غیر معمولی ہونی چاہیے۔
اسپاٹ فکسنگ کرنے والوں کا والہانہ استقبال کرنے کی ضرورت نہیں،انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی کا بھی کوئی فاسٹ ٹریک نہیں ہونا چاہیے، ڈومیسٹک مقابلوں میں شرکت اور روٹی روزی کمانے کا حق ضرور دیا جائے، اگر اظہرالدین اور سلیم ملک کو معاف نہیں کیا گیا تو ان تینوں کو اسپیشل کیس کے طور پر کیوں لیا جائے؟ عاقب نے کہا کہ میں پاکستان کرکٹ کے ساتھ باقاعدہ وابستہ نہیں لیکن اپنے وطن کی ٹیم کے بارے میں اچھی خبریں سننا چاہتا ہوں، آئی پی ایل اور دیگر لیگزپر کرپشن کے داغ لگ چکے،اگر غفلت برتی جاتی رہی تو ایک دن کرکٹ کا حال بھی ڈبلیو، ڈبلیو ای ریسلنگ جیسا ہوجائے گا۔
انھوں نے کہا کہ عامر اور آصف کی اپنی ہاتھوں سے آبیاری کی، کلب سطح سے ان کو اٹھانے اور آگے لانے میں میرا بھی ہاتھ تھا، دونوں نے میرا اور ملک کا نام ڈبونے والا کام کیا، میںکوچنگ کیریئر بنانے کیلیے بڑی جدوجہد کررہا تھا، اسکینڈل سے میری ساکھ کو بھی دھچکا لگا، پی سی بی کو واضح موقف اختیار کرنا چاہیے کہ ان کو دوسروں کیلیے عبرت کی مثال بنائیں گے۔ یہ لوگ کرپشن کے خطرات اور نتائج سے اچھی طرح آگاہ تھے، انھیں اکیڈمی میں تواتر سے لیکچرز دیے جارہے تھے، انھوں نے کہا کہ محمد عامر کو کم عمری کا فائدہ دینے کی بات بھی درست نہیں،پیسر اس وقت بھی اتنے بچے نہیں تھے کہ اچھے بڑے کی تمیز نہ کرسکتے،کسی کو 2 یا 3سال چھوٹا ہونے کی وجہ سے سزا میں چھوٹ دینا ٹھیک نہیں ہوگا۔
کرکٹ کا حال ڈبلیو ڈبلیو ای ریسلنگ جیسا نہ ہوجائے، عاقب کو خدشہ
18
ستمبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں