اسلام آباد (این این آئی)وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ سہولت کاری پوری طرح سے عیاں ہو گئی ہے، ججز نے اپنے منصب کا بھی خیال نہیں کیا، اس کے اثرات آنے والے دنوں پر مرتب ہوں گے، ججز نے (آج) جمعہ کی صبح کیلئے بھی بیسٹ وشس کا اظہار کیا، ججز نے کہا رات گپیں لگائیں اور آرام سے سونا بھی ہے۔ایک انٹرویومیں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ معاملہ یہ ہے کہ اب ہائی کورٹ کیا کرے گا
ہائی کورٹ نے کہا ہے گرفتاری درست ہوئی، طریقہ کار سے متعلق کہا درست نہیں، طریقہ کار سے متعلق ایک انکوائری کا کہا ہے، اب چیف جسٹس صاحب نے کیس کو اپنے پاس بلا کر بیسٹ وشس کا اظہار کیا، میرا خیال ہے یہ اشارہ ہائی کورٹ سمجھ جائے گی۔وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ آج اگر انہیں مہمان نہ بنایا جاتا تو گرفتار ہوتے، اس قدر مواد موجود ہے سارا کچھ ان کی ایما پر ہوا آج ہی گرفتار ہو سکتے تھے، بیل فار اریسٹ لے کر ہی باہر نکلیں گے، سہولت کاری ہو تو ایسی، اگر کوئی لاڈلا ہو تو ایسا ہو، میرا خیال ہے صبح اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھی انہیں دیکھ کر بے پناہ خوشی ہو گی اور یہ رعایت مل جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ووٹرز کو پیغام دینے میں کامیاب ہو گئے ہیں، سہولت کاری نے ووٹرز کو مضبوط پیغام دیا ہے، دو چیزیں ثابت ہو گئیں، ایک سہولت کاری، دوسرا فتنہ، اس فتنے کو بین الاقوامی سپورٹ حاصل ہے، پچھلے ایک سال سے انہوں نے بڑی انویسٹمنٹ کی ہے، دفاعی تنصیبات پر حملے کیے گئے، عمران خان کی گرفتاری پر عوامی ردعمل بالکل سامنے نہیں آیا، لوگوں نے گرفتاری سے اپنے آپ کو الگ کیا۔مسلم لیگ (ن)کے رہنما نے کہا کہ یہ فتنہ عوام کی آنکھوں کے سامنے ہے، عوام کا فیصلہ کبھی بھی فتنے کے حق میں نہیں ہو گا، 7 ارب کی پراپرٹی کو القادرٹرسٹ میں اپنے نام کروایا گیا، کئی دفعہ ملزم عدالتوں سے بھاگ جاتے ہیں تو وہیں سے گرفتاری ہوتی ہے، اگر طریقہ کار غلط تھا تو ہائی کورٹ نے نوٹس لیا تھا تو انتظار کر لیتے، ہمیں گرفتاریوں سے کوئی ہزیمت نہیں ہوئی۔
رانا ثنا ء اللہ نے کہا کہ پوری دنیا کو نظر آگیا ہے لاڈلا کون ہے، یہ بھی بتا دوں اسے دوبارہ گرفتار کریں گے، (آج) جمعہ کو اگر ہائی کورٹ نے ضمانت نہ دی تو دوبارہ گرفتار کریں گے، یہ ضمانت لے اور وہ دوبارہ سہولت کاری کریں گے، شہدا کی یادگاروں کو جلانے پر ہر پاکستانی دل گرفتہ ہے
اس کے سیاسی اور سماجی اثرات ہوں گے، مختلف ایجنسیز کی رپورٹ پر انٹرنیٹ بند کیا گیا ہے۔وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ان کی شرپسندی ایک، دو دن تک ابھی جاری رہے گی، لاہور کا ایک کیس تو نیب کے کیس سے بھی زیادہ سیریس ہے، اس میں عمر قید سزا ہو سکتی ہے، جناح ہاس کو آگ لگانا، لوٹ مار کیس تمام کیسز سے زیادہ سیریس ہے۔