اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )گرفتاری کو وہیں سے ریورس کرنا ہو گا جہاں سے ہوئی تھی ،؟جسٹس اطہر من اللہ کے ریمارکس ۔ نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ نیب کئی سال سے مختلف افراد کے ساتھ یہی حرکتیں کر رہا ہے
اگر ایسے گرفتاریاں ہونے لگیں تو مستقبل میں کوئی عدالتوں پر اعتبار نہیں کرے گا، جب ایک شخص نے عدالت میں سرنڈر کر دیا تھا تو اسے گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ نیب وارنٹ کی قانونی حثیت نہیں اس کی تعمیل کا جائزہ لیں گے، عمران خان کی گرفتاری کے بعد جو ہوا وہ رکنا چاہیے تھا۔جسٹس اطہر نے عمران خان کے وکلا سے سوال کیا کہ سپریم کورٹ سے کیا چاہتے ہیں؟ اس پر حامد خان نے کہا کہ سپریم کورٹ عمران خان کی رہائی کا حکم دے۔حامد خان کے مؤقف پر چیف جسٹس نے کہا کہ غیر قانونی کام سے نظر نہیں چرائی جاسکتی، آپ جو فیصلہ چاہتے ہیں اس کا اطلاق ہر شہری پر ہوگا، انصاف تک رسائی ہر شہری کا حق ہے۔عدالت نے سوال کیا کہ عمران خان نیب میں شامل تفتیش کیوں نہیں ہوئے؟ کیا نیب نوٹس میں عمران خان کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا گیا تھا؟ نیب دوسروں سے قانون پر عمل کرانا چاہتا ہے خود نہیں کرتا۔