اسلام آباد (این این آئی )وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا ء اللہ خان نے کہاہے کہ تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان پر درجنوں مقدمات درج ہیں، گرفتاری القادر ٹرسٹ کیس میں ہوئی ہے، کیس میں پراپرٹی ٹائیکون بھی مستفید ہوئے ہیں ،مرکزی ملزم عمران خان ہیں،یہ کوئی انتقامی کارروائی نہیں ،ثابت شدہ کرپشن ہے، قانون کی حکمرانی اور میرٹ ہے،
اگر بدبخت ٹولے کے لوگ گرفتاری پر کسی قسم کی امن و امان کی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کریں تو پوری سختی سے نمٹا جائے، نیب آزاد ادارہ ہے وفاق کا نیب پر کوئی کنٹرول نہیں، میں حلفاً کہہ سکتا ہوں میری نیب کے کسی بھی افسر سے معاملے میں کوئی بات نہیں ہوئی ہے، عمران خان اس وقت ملک دشمن قوتوں کے ساتھ ملکر پاکستان کے اداروں کو نقصان پہنچانے پر تلا ہوا ہے ، پاکستان کے اداروں اور ایجنسیوں کے خلا ف عمران خان کا بیان بھی فرمائشی بیان ہے،عمران خان کو مرضی کی خوراک پہنچانے کی بجائے کسی بحالی مرکز میں رکھا جانا چاہیے تا کہ ان کا علاج بھی ہو سکے ۔ وہ منگل کو پی ٹی وی ہیڈکواٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ عمران خان نیازی کو نیب نے گرفتار کیا ہے ،ویسے تو ان کے خلاف درجنوں کیسز ہیں جن میں کرپشن انکوائریاں چل رہی ہیں تاہم یہ گرفتاری القادر ٹرسٹ کے نام سے کیس میں انکوائری کے بعد کی گئی ہے ،ایک پراپرٹی ٹائیکون کی رقم برطانیہ میں پکڑی گئی ، 190 ملین پائونڈ جو کہ 60 ارب روپے بنتی ہے ،قانون کے مطابق یہ پاکستان کے عوام کی امانت تھی اور قومی خزانے میں واپس آنی تھی ، برطانوی حکومت نے پاکستانی حکومت سے رابطہ کیا اور رقم واپسی انتظامات سے متعلق بات کی ، عمران خان کا ساتھی شہزاد اکبر درمیان میں آیا اور سودا بازی کی جس کے نتیجے میں القادر ٹرسٹ بنایا گیا اس ٹرسٹ کے نام پر 458کنال وہاں پر اور 240 کنال جگہ بنی گالہ میں القادر کے نام پر منتقل ہوئی تھی۔ انہوںنے کہاکہ اس سکینڈل کو میں نے ہی بے نقاب کیا تھا اور چیلنج کیا تھا کہ یہ کرپشن کا بڑا سکینڈل ہے تاہم عمران خان نے کوئی جواب نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ 7 ارب کی پراپرٹی میں 2 ارب شہزاد اکبر نے لیکر 190 ملین پائونڈ سپریم کورٹ کے اکائونٹ میں ایڈجسٹ کراتے ہوئے رقم اسی پراپرٹی ٹائیکون کو واپس دیدی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ جو رقم بیرون ملک سے ہمارے اکائونٹ میں آرہی ہے وہ کہاں سے آرہی ہے اس پر سپریم کورٹ نے بھی نوٹس نہیں لیا۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی پی ٹی آئی کے تمام لیڈروں کو چیلنج کرتا ہوں کہ القادر ٹرسٹ کے ٹرسٹی کون ہیں اور 7 ارب کی پراپرٹی خریداری کی منی ٹریل ہی نہیں ،
اگر پی ٹی آئی کے پاس ہے تو سامنے لے آئے۔ انہوں نے کہا کہ جب عمران خان کرپشن کر رہا تھا اسی وقت ہی وہ اپنے مخالفین کے خلاف کرپشن کے جھوٹے مقدمات بنا رہا تھا ،ا س شخص کی مکاری دیکھیں کہ لوگوں کو چور چور ،ڈاکو ،ڈاکو کے نعرے لگاتے ہوئے خود اس قسم کی گھٹیا کرپشن کر رہا تھا ۔ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کی رجسٹریاں،ا نتقال موجود ہے ،
ایک پیسہ ادا نہیں کیا گیا، ہمیں اس بات کا افسوس ہے کہ چوری کا پیسہ جب سپریم کورٹ کے اکائونٹ میں ایڈجسٹ ہو رہا تھا تو کاش کوئی پوچھ لیتا کہ یہ پیسہ کیوں ایڈجسٹ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے گرفتاری کے موقع پر مزاحمت کی ہے ، وکلا کو زیب نہیں دیتا کہ وہ کسی جماعت کے شخص کی گرفتاری میں رکاوٹ بنیں۔ انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ کیس بھی ثابت شدہ ہے ، اس میں جعلی رسیدیں لگائی گئیں ،یہ کرپشن بھی عین اسی وقت عمران خان کر رہا تھا جب نواز شریف پر مقدمات بنائے جارہے تھے ،
مریم نواز ، شہباز شریف اور شریف فیملی کے دیگر لوگوں کے خلاف مقدمات بنائے جارہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے تحفے چوری کیے ، جعلسازی سے بیرون ممالک لے جاکر فروخت کیا گیا، یہ چیزیں تحقیقاتی عمل میں ثابت ہیں ، جس دکان کی جعلی رسید بنی تھی اس کی حقیقت بھی سامنے آچکی ہے۔ کرپشن کے کیسز نیب کے پاس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فرح گوگی نے 12 ارب روپے بینکنگ چینل سے بیرون ممالک منتقل کیے ہیں، وہ وزیراعظم ہائوس ریکارڈ میں فیملی ممبر تھی ،
وہاں آنے جانے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے انھیں نوٹس کیا اور شامل تفتیش ہونے کو کہا ، ان ریفرنسز کے تمام شواہد موجود ہیں، پیش ہو کر الزامات دینا ضروری تھا لیکن وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے، نوٹسز عدالت عالیہ میں چیلنج ہوئے جس کے بعد قانون کے مطابق کارروائی کے حکم کے بعد نیب نے عمران خان کی گرفتاری عمل میں لائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان دور حکومت میں مخالفین کی گرفتاریوں کے قبل از وقت اعلانات کیے جاتے تھے اور ضمنیاں میڈیا پر بیٹھ کر پڑھی جاتی تھیں۔
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری قانون کے مطابق ہوئی ہے، نیب ایک خود مختار ادارہ ہے ،حکومت کا کسی قسم کا کنٹرول نہیں ہے، بطور وزیرداخلہ حلفاً کہہ سکتا ہوں کہ نیب آفیسر یا چیئرمین نیب سے میری کبھی ملاقات نہیں ہوئی اور نہ ہی میں نے کوئی بریفنگ لی ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انتقامی کارروائی کا نشانہ نہیں بنایا گیا، القادر ٹرسٹ کے نام پر 7 ارب کی جائیداد عمران خان اور ان کی اہلیہ کے نام پر ہے تو پھر انتقامی کارروائی کیسے ہے۔
یہ ایک کرپشن ہے جس کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات قطعاً غلط ہے کہ کسی کو عمران خان کی گرفتاری پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے ، گرفتاری کے موقع پر عمران خان کی ذاتی سکیورٹی نے کچھ مزاحمت کی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نیکہا کہ عمران خان کو خوراک کی نہیں بلکہ کسی بحالی مرکز کی ضرورت ہے جہاں ان کا علاج بھی ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ شہزاد اکبر نے اس معاملے میں دو ارب روپے لئے ہیں اس کو بھی پاکستان لایا جانا چاہیے ،
اگر نیب نے اس حوالے سے کچھ کیا تو وزارت داخلہ اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ تمام صوبوں کے چیف سیکرٹری اور آئی جیز کو کہا گیا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد کسی قسم کی امن و امان کی صورتحال پیدا کرنیکی کوشش کریں تو سختی سے نمٹا جائے جس نے تجاوز کرنے کی کوشش کی تو قانون حرکت میں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں رینجرز مستقل بنیادوں پر تعینات ہے ، آج جب نیب نے مدد چاہی تو اپنے ساتھ اسلام آباد پولیس نے رینجرز جو کہ ریڈ زون اور ہائیکورٹ عمارت کے اطراف میں تعینات ہوتی ہے کی مدد سے گرفتاری عمل میں لائی ہے۔
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ وارنٹ گرفتاری دیکھانے کے بعد بھی عمران خان گرفتار ی سے انکاری تھے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں تو سیاسی روایات تھیں ،ہم نے جب اپنی سیاسی زندگی کا آغاز کیا تو اپنی جماعت تو کیا دوسری جماعت کے قائدین کا بھی احترام کیا جاتا تھا ، سیاست میں بدتمیزی کے خالق عمران خان ہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 60 ارب کی ثابت شدہ ڈکیتی تب ہی ہوسکی ہے جب عمران خان وزیراعظم تھا
اس میں بینفیشل پراپرٹی ٹائیکون ضرور ہے تاہم اس جرم کا مرکزی کردار عمران خان خود ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے فراڈ کیا ہوا تھا ،وہیل چیئر کی اسے ضرورت ہی نہیں ہے، اگر بھاگ جانے میں کامیاب ہونے کی امید ہوتی تو وہ ضرور بھاگ چکا ہوتا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان اس وقت ملک دشمن قوتوں کے ساتھ ملکر پاکستان کے اداروں کو نقصان پہنچانے پر تلا ہوا ہے
عمران خان کے علاوہ ان کے جماعت کے لوگ بھی ایسی حرکتوں اور کارروائیوں میں ملوث ہیں جو ملک دشمنی کے زمرے میں آتی ہے ، پاکستان کے اداروں اور ایجنسیوں کے خلا ف عمران خان کا بیان بھی فرمائشی بیان ہے،اس مہم جوئی کے پیچھے کون کون سی غیر ملکی قوتیں ہیں جو ان سے اس بیانیے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتا ہے کہ میرے اوپر 2 قاتلانہ حملے ہوئے ہیں، میرا دعویٰ ہے کہ وزیر آباد حملے میں جو جوان پکڑا گیا ہے وہ مذہبی جنونی تھا
مجھ سمیت جن جن کو عمران خان ملوث کر رہا ہے وہ جھوٹ کے سوا کچھ نہیں ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس عمران خان کی گرفتاری کے بعد احتجاج کی صورتحال کی تازہ ترین معلومات موجود ہیں ،کہیں 10 لوگ ہیں تو کہیں 30 لوگ ہیں ،انھیں خبردار کیا گیا ہے کہ وہ ایسا کرنے سے گریز کریں ورنہ ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری کہاں سے ہوئی اس بارے نیب کی حکمت عملی اپنی تھی ،اگر وارنٹ گرفتاری پاس ہوں تو ہر جگہ گرفتاری کا اختیار ہوتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر نیب نے کوئی نوٹس نہیں جاری کیا تھا تو عمران خان نے ہائیکورٹ میں کیا چیز چیلنج کی تھی
عدالت عالیہ سے رٹ خارج ہونے کے بعد یہ گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مال مسروقہ سپریم کورٹ اکائونٹ میں ہے ،جب ثابت ہوچکا ہے کہ یہ چوری کا مال ہے تو یہ پیسہ اس اکائونٹ سے قومی خزانے میں واپس کیا جانا چاہیے۔