لندن (این این آئی )برطانوی پولیس نے دارالحکومت لندن میں اپنی صفوں میں کام کرنے والے دو افسروں کو ایک خاتون کے اغوا اور زیادتی کے جرم میں ملوث ہونے کے الزامات کے بعد گرفتار کر لیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ معاملہ برطانیہ میں تیزی سے رائے عامہ کا موضوع بن گیا۔ سکینڈل ایک ایسے افسر کے انکشاف کے فورا بعد نمایاں ہوا جس نے اپنی سروس کے دوران درجنوں جرائم کیے تھے۔
سکاٹ لینڈ یارڈ نے کہا کہ لندن پولیس کی نارتھ ویسٹ کمانڈ کے لیے کام کرنے والے دونوں افسران فی الحال ڈیوٹی سے دور ہیں کیونکہ شکایت کنندہ کے خلاف جرم کرنے کے الزامات کے بعد انہیں فوری طور پر معطل کر دیا گیا تھا۔برطانیہ میں بڑے پیمانے پر گردش کرنے والے “ایوننگ سٹینڈرڈ” اخبار کی طرف سے شائع ہونے والی تفصیلات کا العربیہ ڈاٹ نیٹ نے جائزہ لیا اور بتایا کہ دونوں افسروں کو اتوار 30 اپریل کو کنگسٹن کے علاقے میں ایک نائٹ کلب میں ایک خاتون کی دو مردوں سے ملاقات کی اطلاع کے بعد گرفتار کیا گیا۔ خاتون نے دعوی کیا کہ دونوں افراد مجھے ٹیکسی میں اس کی مرضی کے خلاف شمالی لندن کے ایک گھر لے گئے اور وہاں مجھ سے زیادتی کی۔برطانوی پولیس نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے دونوں افراد کی گرفتاری کی تصدیق کردی۔ یہ دونوں افراد پولیس اہلکار نکلے۔ تاہم ان کی شناخت ابھی ظاہر نہیں کی گئی ہے۔برطانوی اخبار نے بتایا کہ پبلک پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ سے مشاورت کے بعد دونوں افسروں کو اس شرط پر ضمانت پر رہا کیا گیا ہے کہ وہ ریپ کے جرم کے سلسلے میں آئندہ جون میں تفتیش جاری رکھنے کے لیے واپس آ جائیں گے۔ اس دوران پبلک پراسیکیوٹر نے ان کے خلاف دیگر الزامات کو مسترد کر دیا۔معلومات کے مطابق ایک تیسرے شخص جس کا تعلق پولیس سے نہیں تھا کو بھی حراست میں لیا گیا تھا تاہم اسے بعد میں رہا کردیا گیا۔چند ماہ قبل بھی برطانوی پولیس سے متعلق ایک سکینڈل نے برطانیہ کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
ایک پولیس افسر نے اعتراف کیا تھا کہ اس نے اپنے 17 سالہ دور میں 24 افراد کے ساتھ زیادتی کی ہے جس میں 12 خواتین بھی شامل تھیں۔ 48 سالہ کے برطانوی پولیس آفیسر ڈیوڈ کیرک نے اپنے 2003 سے لیکر 2020 تک کے کیرئیر کے دوران 49 مختلف جرائم کے ارتکاب کا اعتراف کرکے برطانوی پولیس کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا تھا۔