واشنگٹن (این این آئی )امریکی ایجنسیوں نے مسلمان میئر کو وائٹ ہائوس میں امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے منعقدہ عید ملن پارٹی میں شرکت رکوادی۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی ریاست نیوجرسی کے علاقے پراسپیکٹ پارک کے میئر محمد خیراللہ کو امریکی ایجنسیوں کی جانب سے کلیئرنس نہ ملنے کے باعث صدر جو بائیڈن کی جانب سے وائٹ ہائوس میں منعقدہ عید ملن پارٹی میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔
میئر محمد خیراللہ کا کہنا تھا کہ تقریب کیلئے روانہ ہونے سے کچھ دیر قبل انہیں وائٹ ہاس سے ایک کال موصول ہوئی جس میں انہیں بتایا گیا کہ امریکی ایجنسیوں نے ان کے وائٹ ہاس میں داخلے کی اجازت کیلئے کلیئرنس نہیں دی ہے اس لیے وہ صدر کی جانب سے دی گئی عید ملن پارٹی میں شرکت نہیں کر سکتے تاہم حکام نے یہ نہیں بتایا کہ شرکت کیلئے کلیئرنس کیوں نہیں دی گئی۔انہوں نے کہا کہ میں پارٹی میں شریک نہ ہو سکا اس بات کا دکھ نہیں لیکن شدید حیران ہوں کہ کیوں نہیں کر سکا؟ان کا کہنا تھا کہ مجھے ایک مبینہ فہرست اور میری شناخت کی وجہ سے تقریب میں شرکت سے روکا گیا تھا، میں سمجھتا ہوں کہ امریکا کے اعلی ترین آفس کو اپنے شہریوں میں اس طرح کے امتیازی تفریق کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔امریکن اسلامک ریلیشنز کونسل نیو جرسی چیپٹر نے میئر محمد خیراللہ کووائٹ ہاس میں منعقدہ تقریب میں شرکت سے روکنے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ میئر کو فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی)کی ٹیررسٹ اسکریننگ ڈیٹا سیٹ نامی ایک فہرست کی وجہ سے روکا گیا تھا جس میں سینکڑوں ہزاروں افراد کی معلومات ڈالی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ لسٹ پر خیراللہ نامی ایک شخص کا نام داخل ہے جس کی تاریخ پیدائش بھی میئر خیراللہ کی تاریخ پیدائش سے ملتی ہے، اس لیے انہیں امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا گیا ہے۔دوسری جانب امریکی سیکریٹ سروسز کے ترجمان نے تصدیق کی کہ میئر محمد خیراللہ کو وائٹ ہائوس میں منعقدہ تقریب میں شرکت سے روک دیا گیا تھا تاہم انہوں نے بھی اس کے اسباب بتانے سے گریز کیا۔
واضح رہے کہ میئر محمد خیر اللہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مسلمان ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندیوں کے شدید نقاد رہے ہیں، اس کے علاوہ انہوں نے بنگلادیش اور شام میں شامی امریکن میڈیکل سوسائٹی اور وطن فانڈیشن کے ساتھ فلاحی کاموں میں بھی حصہ لیا تھا۔یاد رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے وائٹ ہائوس میں منعقدہ عید ملن پارٹی میں الہان عمر سمیت مسلم اراکین کانگریس، سفارتی، سیاسی، مذہبی اور مختلف محکموں سے تعلق رکھنے والی تقریبا چار سو شخصیات نے شرکت کی تھی۔