لاہور(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑے ہیں،الیکشن کے حوالے سے عدالتی فیصلہ نا مانا گیا تو عوام کے ساتھ سڑکوں پر تاریخی تحریک شروع کروں گا،حکومت سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں مانتی تو پھر کس نے آنا ہے؟ اگر مارشل لا لگایا گیا تو پھر ہمیں کسی دشمن کی ضرورت نہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی کے ساتھ خصوصی انٹرویو کے دوران کیا۔پی ٹی آئی چیئر مین نے کہاکہ نیب کو سابق آرمی چیف کنٹرول کررہا تھا، انہوں نے ہمیں الیکشن کرانے کا کہہ کر ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا،جنرل(ر)قمر باجوہ کے کہنے پر دونوں صوبائی اسمبلیاں تحلیل کیں،باجوہ نے ہمیں الیکشن کرانے کا کہہ کر ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا،ایکسٹینشن سے پہلے الگ باجوہ تھا اور ایکسٹینشن کے بعد الگ باجوہ تھا،ایکسٹینشن کے بعد ن لیگ کے قریب ہو گئے تھے اور ڈیل کے بعد چوروں کو مسلط کردیا گیا۔سابق وزیر اعظم نے بتایاکہ میں نے روس کا دورہ بھی فوج کے مشورے سے کیا تھا مگر واپسی پر میرے خلاف تحریک عدم اعتماد آگئی اور سابق آرمی چیف نے امریکیوں کو بھی ان کے خلاف بھڑکایا، مجھے اسمبلیاں توڑنے کا کوئی افسوس نہیں ہے۔عمران خان نے کہاکہ اگر پاکستان میں قانون کی حکمرانی نہیں ہوگی تو ملک نہیں چل سکتا، حکومت سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں مانتی تو پھر کس نے آنا ہے؟ اگر مارشل لا لگایا گیا تو پھر ہمیں کسی دشمن کی ضرورت نہیں۔انہوں نے کہاکہ ہمارا ایک کروڑ اوورسیز پاکستانی کیوں یہاں سرمایہ کاری نہیں کرتا؟سرمایہ کاروں کا کہنا ہے ہمیں حکومت پر اعتماد نہیں ہے،ملک میں استحکام آنے تک بیرونی سرمایہ کاری نہیں آسکتی، کرپٹ مافیاز کچھ نہیں کرنے دیں گے۔نواز شریف اور آصف زرداری پر بھی کرپشن کا الزام عائد ہوئے سابق وزیراعظم نے کہاکہ نواز شریف نے اقتدار میں آنے کے بعد17فیکٹریاں بنائیں،ملک کو نقصان نواز شریف اور رشوت کے کلچر نے پہنچایا، اس کو وزیراعظم بنانے کیلئے ملک کے ادارے تباہ کیے گئے۔
عدالتی معاملات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیاکہ آئین پر عمل درآمد کیلئے ہم سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑے ہیں،سپریم کورٹ کا فیصلہ نا مانا گیا تو عوام کے ساتھ سڑکوں پر نکلیں گے، عدالت کو آئین کے تحت فیصلہ کرنا چاہیے، عدالت عظمی کا کام یہ نہیں فیصلے پرعملدرآمد ہوگا یا نہیں۔ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہاکہ ہمارے ساتھ جو کچھ ہوا دنیا میں کسی کے ساتھ نہیں ہوا
صرف مجھے حکومت سے باہر رکھنے کے لیے کتنی بڑی قیمت ادا کی جارہی ہے۔سندھ کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اب پاکستان بدل رہا ہے، نوجوان تیار ہو رہے ہیں، سندھ کے عوام سب سے زیادہ تبدیلی چاہتے ہیں کیونکہ جو پہلے ایم کیوایم لوگوں کے ساتھ کیا کرتی تھی وہی ظلم پیپلز پارٹی اندرون سندھ کرتی ہے۔پی ٹی آئی چیئر مین نے کہاکہ اللہ تعالی ہر کسی کو اصلاح کا موقع دیتا ہے لیکن اگر آپ غلطیاں دھراتے جائیں گے تو پھر آگے صرف تباہی ہے
پاکستان کو اس وقت عوامی حمایت یافتہ منتخب حکومت کی ضرورت ہے جو بڑے فیصلے کرے اور وسیع پیمانے پر اصلاحات کرے۔اس سے قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں سابق وزیراعظم نے لکھا کہ گزشتہ سال جب میری حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد دائر کی گئی تو ملک میں افراط زر 12.6%پر تھی،بلومبرگ کے مطابق آج پاکستان میں افراط زر نے سری لنکا کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
پی ٹی آئی چیئر مین نے کہاکہ اس امپورٹڈ حکومت نے عوام اور خصوصا تنخواہ دار طبقے کو ہماری تاریخ میں ریکارڈ مہنگائی کے نیچے کچل دیا ہے،ستم ظریفی یہ ہے کہ حکومت میں تبدیلی لانے کا بہانہ مہنگائی کو کنٹرول کرنا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ مہنگائی تو کنٹرول نہ کر سکے لیکن انہوں نے اپنی منی لانڈرنگ اور بدعنوانی کے لیے این آر اوز حاصل کیے ہیں جبکہ معیشت کو تباہ کر کے اور آئین اور تمام قوانین کی خلاف ورزی کی ہے تاکہ آج پاکستان میں جنگل کا قانون نافذ ہو۔