ریاض(نیوزڈیسک)سعودی عرب کی رائل کورٹ نے مکہ مکرمہ کے کرین حادثے میں شہید ہونے والے افراد کے لواحقین کو دس دس لاکھ ریال اور زخمیوں کو پانچ پانچ لاکھ ریال معاوضہ دینے کا اعلان کر دیاہے۔یہ اعلان تحقیقات کے بعد کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہ حادثہ کسی منصوبہ بندی کا نتیجہ نہیں تاہم کرین کو غلط جگہ پر نصب کرنے کا الزام لگایاگیا ہے۔اس فیصلہ سے پہلے ہی سعودی حکومت نے بن لادن تعمیراتی کمپنی کو بلیک لسٹ کردیا ہے اور اس کے عہدیداروں کو ملک چھوڑنے سے روک دیا ہے۔سعودی شاہی عدالت نے مکّہ کرین حادثے میں شہید ہونے والے افراد کے اہلخانہ کیلئے دس لاکھ ریال اور زخمیوں کیلئے پانچ لاکھ ریال معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ حکومت نے کمپنی کو مزید کوئی منصوبہ نہ دینے کی ہدایت کی ہے۔اس حادثہ میں 111افراد شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے ، یہ لوگ مختلف ملکوں سے حج کے لیے حجاز مقدس آئے تھے اور اس واقعہ پر پورا عالم اسلام سوگوار ہے۔دریں اثنا ءسعودی حکام کے مطابق تعمیراتی کمپنی سعودی بن لادن گروپ ’کسی حد تک‘ مسجد الحرام میں پیش آنے والے کرین حادثے کی ذمہ دار ہے۔خیال رہے جمعے کی شام مکہ میں واقع دنیا کی سب سے بڑی مسجد کے صحن میں شدید طوفانِ بادوباراں کے دوران ایک کرین مسجد کی تیسری منزل کی چھت توڑتی ہوئی نیچے آ گری تھی۔ حادثے کے نتیجے میں 107 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ زخمیوں کی تعداد 400 کے قریب بتائی جاتی ہے۔سعودی پریس ایجنسی کے مطابق تحقیقاتی کمیشن نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ بن لادن کمپنی نے حفاظت کے اصولوں کا احترام نہیں کیا۔یاد رہے کہ بن لادن کمپنی القاعدہ کے سابق رہنما اسامہ بن لادن کے خاندان کی ملکیت ہے۔ بن لادن کمپنی گذشتہ چار سال مسجد الحرام کے توسیعی منصوبے میں کام کر رہی ہے۔سعودی پریس ایجنسی کا کہنا ہے کہ کمپنی مالکان کو واقعے کی تحقیقات مکمل ہونے تک بیرونِ ملک جانے سے روک دیا گیا ہے۔ جبکہ اس دوران فرم کو کوئی عوامی ٹھیکہ نہیں دیا جائے گا۔یہ حادثہ حج سے چند ہی روز قبل پیش آیا ہے۔خیال رہے کہ بن لادن گروپ گذشتہ چار سال سے مسجد الحرام کے توسیعی منصوبے پر کام کر رہا ہے۔ اس کمپنی کو اسامہ بن لادن کے والد نے 80 سال قبل قائم کیا تھا جسے اب اسامہ کے بھائی بکر چلا رہے ہیں۔سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود نے اس حادثے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین اور زخمیوں کے لیے امداد کا اعلان بھی کیا ہے۔ ہلاک شدگان کے اہلِ خانہ کو دس لاکھ سعودی ریال جبکہ زندگی بھر کے لیے معذوری کا شکار ہونے والوں کو بھی دس لاکھ اور دیگر زخمیوں کو پانچ، پانچ لاکھ سعودی ریال دیے جائیں گے۔اس کے علاوہ زخمیوں کو اگلے سال بطور شاہی مہمان حج کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔مکہ میں عازمینِ جج اور زائرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے پرانی عمارتوں کے انہدام اور ان کی جگہ بلند و بالا ہوٹلوں اور دیگر کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیر کا سلسلہ ایک عرصے سے جاری ہے۔اگرچہ اس عمل کے دوران بہت سے ایسے تاریخی مقامات بھی منہدم کیے گئے ہیں جو پیغمبر اسلام کے زمانے کے تھے لیکن سعودی حکام کا موقف ہے کہ حاجیوں کی بڑھتی تعداد کی وجہ سے یہ اقدامات ضروری ہیں۔