ہرارے:زمبابوے کے صدر رابرٹ موگابے نے پارلیمان کے افتتاحی اجلاس میں غلط تقریر پڑھ دی۔انھوں نے یہی تقریر 25 اگست کو سٹیٹ آف دی نیشن کے اجلاس میں بھی پڑھی تھی اور اپوزیشن کے اراکین نے ان کی تقریر کے دوران شور شرابہ کیا تھا اور انھیں پڑھنے سے روکنے کی کوشش کی تھی۔رابرٹ موگابے کے ترجمان نے سرکاری اخبار ’ہیرالڈ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ غلطی صدر کے دفتر میں چیزیں گڈ مڈ ہوجانے کی وجہ سے ہوئی۔بی بی سی کے نامہ نگار نے ہرارے سے خبر دی ہے کہ صدر کی تقریر سے قبل کشیدگی کا ماحول تھا اور سرکاری نشریاتی ادارے نے خلل اندازی کے خوف کو بھانپتے ہوئے اجلاس کی براہِ راست کارروائی منسوخ کر دی تھی۔اپوزیشن مومینٹ فار ڈیموکریٹک چینج (ایم ڈی سی) کے کم از کم چھ ارکان کو ایک ٹیکسٹ پیغام بھی موصول ہوا ہے جس کے بھیجنے والے کا نام ’موت‘ ہے۔ اس پیغام میں اراکینِ پارلیمان کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ تمیز سے رہیں۔نامہ نگار کے مطابق جب مسٹر موگابے نے بولنا شروع کیا تو جلد ہی وہاں موجود لوگوں کو پتہ چل گیا کہ انھوں نے یہ سب باتیں پہلے بھی سن رکھی ہیں۔رکنِ پارلیمان نیلسن کے فون پر آنے والے پیغام میں کہا گیا ’خبردار! مامونیت پارلیمان سے باہر ختم ہو جاتی ہے۔ ہوش سے کام لو اور پارلیمان کی کارروائی میں خلل نہ ڈالو‘91 برس کے صدر موگابے کی تقریر سے قبل پارلیمان کے سپیکر نے بھی اراکین سے کہا تھا کہ وہ کارروائی میں مخل نہ ہوں۔ہمارے نامہ نگار نے بتایا ہے کہ جب مسٹر موگابے نے بولنا شروع کیا تو جلد ہی وہاں موجود لوگوں کو پتہ چل گیا کہ انھوں نے یہ سب باتیں پہلے بھی سن رکھی ہیں۔رائٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق صدر کی تقریر کے دوران ایم ڈی سی کے ارکان خاموش بیٹھے رہے جبکہ حکمران جماعت کے حمایتی وقفے وقفے سے تالیاں بجاتے رہے۔ہمارے نامہ نگار کے مطابق صدر نے اپنی تقریر میں ملازمت سے من مانی برخاستگی سے مزدوروں کے تحفظ کے لیے لیبر قوانین کی تبدیلی، سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے کی جانے والی کوششوں اور زراعت اور سیاحت میں کم نہ زیاد نمو کا حوالہ دیا۔جب صدر موگابے نے یہ تقریر پہلی بار پڑھی تھی تو اپوزیشن کے ارکان نے ملک کے معاشی بحران کے حل کے لیے حکومت کے دس نکاتی منصوبے کے خلاف احتجاجی گیت گائے تھے۔صدارتی ترجمان جارج چرامبا نے کہا غلط تقریر پر انھیں ’بہت زیادہ افسوس‘ ہے۔ رائٹرز کے مطابق انھوں نے کہا کہ صدر بعد میں دارالحکومت ہرارے کے ایک ہوٹل میں درست تقریر پڑھیں گے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں