جمعہ‬‮ ، 21 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

8 برس گزرگئے، اب پیشی پر آنے کے بھی پیسے نہیں، لاپتا شہری کی اہلیہ کی عدالت میں آہ و بکا

datetime 13  اپریل‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)سندھ ہائی کورٹ میں لاپتا شخص کی اہلیہ نے کمرہ عدالت میں آہ و زاری کرتے ہوئے کہاہے کہ برسوں سے ہم عدالتوں کے چکر کاٹ رہے ہیں، انصاف کی دہلیز پر انصاف نہیں مل رہا۔جمعرات کوسندھ ہائیکورٹ میں لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی۔کمرہ عدالت میں موجود لاپتا حسن دلاور کی اہلیہ نے کہا کہ

عدالتوں کے چکر لگاتے ہوئے 8 سال ہوگئے اب تو پیشی پر آنے کے لیے بھی پیسے نہیں ہوتے۔ قیامت کے دن انصاف فراہم کرنے والے اللہ کو کیا منہ دکھائیں گے؟ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے جبری لاپتا شہریوں کے اہلخانہ کو 5 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا تھا، حکومتی اعلان کے بعد بیٹی کی شادی کی تاریخ مقرر کی لیکن آخری وقت پر پیسے دینے سے انکار کردیا گیا۔انہوں نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ شوہر نے جرم کیا ہے تو بچوں کو کس بات کی سزا دی جارہی ہے؟ ایک اور لاپتہ شہری کی اہلیہ نے بتایا کہ محمد ریاست اللہ کو 8 سال قبل بورڈ آفس کے قریب سے حراست میں لیا گیا، آج تک شوہر کی بازیابی کے لیے کبھی جے آئی ٹیز تو کبھی عدالتوں کے چکر کاٹ رہے ہیں۔ثاقب آفریدی کی اہلیہ نے سماعت کے دوران کمرہ عدالت کو بتایا کہ اس کے شوہر کو ابوالحسن اصفہانی روڈ سے 2015 میں حراست میں لیا گیا تھا، ہماری 4 بیٹیاں ہیں اور ادارے نے تنخواہ بھی بند کردی ہے۔10 برسوں سے لاپتا محمد علی کی اہلیہ بھی کمرہ عدالت میں رو پڑی، انہوں نے بتایاکہ اب تک جے آئی ٹیز کے 24 اور صوبائی ٹاسک فورس کے 8 اجلاسوں میں پیش پوچکے ہیں۔انہوں نے دہائی دیتے ہوئے سوال کیا کہ ہمیں بتا دیا جائے بچوں کو لے کر انصاف لینے کے لیے کہاں جائیں؟ اپنے ہی ملک میں لاپتا افراد کے خاندانوں کو انصاف نہیں مل رہا۔جسٹس نعمت اللہ نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سماعت کے بعد لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے کیا اقدامات کیے گئے؟جسٹس کے سوال پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ حراستی مراکز سے رپورٹس موصول نہیں ہوئیں۔

تفتیشی افسر کے جواب پر عدالت نے کہا کہ لگتا ہے اب آپ کے خلاف سخت ایکشن لینا پڑے گا۔عدالت نے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کو لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق تفصیلی رپورٹس سمیت 10 مئی کو طلب کرلیا۔عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے وفاقی وزارت داخلہ، وزارت دفاع اور دیگر اداروں سے جواب طلب کرلیا۔

موضوعات:



کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے


ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…