اسلام آباد (این این آئی)پنجاب میں انتخابات کیلئے فنڈز کی عدم فراہمی پر سپریم کورٹ نے سیکریٹری خزانہ، اٹارنی جنرل، سیکریٹری الیکشن کمیشن اور گورنر اسٹیٹ بینک کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جمعہ14اپریل کوطلب کر لیا۔بدھ کو پنجاب میں انتخابات کیلئے فنڈز کی فراہمی کے معاملے پر چیف جسٹس کی زیر سربراہی بینچ نے
مقدمے کی سماعت کی۔دوران سماعت انتخابات کے لیے فنڈز کی عدم فراہمی پر عدالت نے سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری الیکشن کمیشن، اٹارنی جنرل اور گورنر اسٹیٹ بینک کو نوٹس جاری کردئیے۔عدالت کے نوٹس میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے فنڈز فراہم نہیں کیے اور فنڈز کی عدم فراہمی عدالتی احکامات کی حکم عدولی ہے جس کے نتائج قانون میں واضح ہیں۔عدالت نے اپنے نوٹس میں کہا کہ الیکشن کیلئے فنڈز کی فراہمی توہین عدالت کی کارروائی سے زیادہ اہم ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات کیلئے 21 ارب روپے کے اجرا کے حوالے سے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی جس میں کہا گیا کہ حکومت مذکورہ فنڈز جاری کرنے سے کترا رہی ہے جبکہ وفاقی حکومت عدالت عظمیٰ کے 14 مئی کو انتخابات کرانے کے فیصلے پر عمل نہ کرنے کے لیے مواقع تلاش کر رہی ہے۔سپریم کورٹ نے گورنر اسٹیٹ بینک کو دستیاب وسائل سے متعلق تمام تفصیلات بھی ہمراہ لانے کا حکم دیا جبکہ سیکریٹری خزانہ کو بھی تمام ریکارڈ ساتھ لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا کہ بتایا جائے کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کیوں نہیں کیا گیا۔عدالت نے سیکریٹری الیکشن کمیشن کو بھی پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات کے حوالے سے تمام ریکارڈ بھی فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس نے تمام افسران کو 14 اپریل کو چیمبر میں طلب کر لیا۔یاد رہے کہ گزشتہ روز الیکشن کمیشن نے فنڈز کی
فراہمی کے حوالے سے سربمہر لفافے میں رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی تھی جبکہ اس سے ایک روز قبل ہی وفاقی وزیرخزانہ اسحٰق ڈار نے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں منی بل پیش کردیا تھا۔الیکشن کمیشن نے انتخابات کے لیے 21 ارب روپے کے اجرا کے حوالے سے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کراتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت مذکورہ فنڈز جاری کرنے سے کترا رہی ہے
اور عدالت عظمیٰ کے 14 مئی کو انتخابات کرانے کے فیصلے پر عمل نہ کرنے کے لیے مواقع تلاش کر رہی ہے۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن کی رپورٹ تین رکنی بینچ کے سامنے جائزے کے لیے ایک یا دو روز میں چیمبر میں پیش کی جائے گی۔الیکشن کمیشن کی جانب سے رپورٹ جمع کرائے جانے سے ایک دن قبل وفاقی وزیرخزانہ اسحٰق ڈار نے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں منی بل پیش کردیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ کی جانب سے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق 21 ارب روپے جاری کرنے کے لیے پارلیمان کی منظوری کے لیے پیش کیے گئے بل کو انتخابات میں تاخیر کا حربہ قرار دیا جا رہا ہے۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 4 اپریل کو الیکشن کمیشن کو ہدایت کی تھی کہ فنڈنگ کے حوالے سے عدالت عظمیٰ کو آگاہ کریں اور فنڈز کی درخواست پر حکومت سے آنے والے جواب کی ایک رپورٹ جمع کرادیں۔
سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ اگر فنڈ فراہم نہیں کیے جاتے ہیں یا فنڈز کم جاری کیے جاتے ہیں تو سپریم کورٹ احکامات جاری کرسکتا ہے یا متعلقہ حکام کو ہدایات دے سکتا ہے۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے فیصلے میں نگران حکومت پنجاب اور خاص طور پر چیف سیکریٹری اور پولیس سربراہ کو کہا تھا کہ وہ انتخابی ڈیوٹی اور سیکیورٹی کے لیے الیکشن کمیشن کو درکار اہلکار فراہم کرنے کا منصوبہ دیں۔فیصلے میں کہا گیا تھا کہ حکومت پنجاب اور اس کے عہدیدار اپنے آئینی اور قانونی ذمہ داریوں کے تحت الیکشن کمیشن کو عام انتخابات کے انعقاد کے لیے بھرپور تعاون فراہم کرنیکے پابند ہیں۔