ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

16سے 17ارب ڈالر ہم بعض عناصر کی سبسڈی اور رعایتوں پر خرچ کررہے ہیں،پاک فوج اور ملکی اداروں کیخلاف مہم پر دفاع پاکستان کونسل کا اہم اعلان

datetime 8  اپریل‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)دفاع پاکستان کونسل نے کہاہے کہ ملک میں ذاتی سیاست کیلئے ریاست اور پوری قوم کو قربان کیا جا رہا ہے جو کسی صورت قبول نہیں،بیرونی ملک پاک فوج اورملکی اداروں کے خلاف گھناؤنی مہم چلائی جارہی ہے غیرملکی ایجنٹ کھلم کھلا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کررہے ہیں

جسکی سب سے بڑی مثال زلمے خلیل زاد ہے جو براہ راست اندرونی پاکستانی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے، ہر گزرتے دن کے ساتھ ملک میں سیاسی عدم استحکام بڑھتاجا رہا ہے،اس کا براہِ راست اثر زندگی کے تمام شعبوں پر منتقل ہو رہا ہے،سیاست دانوں کی غلطیوں کا خمیازہ عام شہری بھگت رہا ہے اور نجانے کب تک بھگتے گا،چندارب ڈالرکے لیے آئی ایم ایف ہمیں ناک سے لکیریں نکلوارہاہے،وقت کا تقاضا ہے کہ ہم فوری سنبھل جائیں اور معاملات سڑکوں پر طے کرنے کے بجائے متعلقہ ایوانوں میں حل ہوں۔مولانا احمد لدھیانوی و دیگر کی جانب سے جاری دفاع پاکستان کونسل کی جانب سے اعلامیہ کے مطابق ہمارے ملک کواس وقت مختلف چیلنجزدرپیش ہیں،بیرونی دشمن کے ساتھ اندرونی سازشیں بھی ملک کوعدم استحکام کاشکارکررہی ہیں۔اعلامیہ میں کہاگیاکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ ملک میں سیاسی عدم استحکام بڑھتاجا رہا ہے۔ اس عدم استحکام کا براہِ راست اثر زندگی کے تمام شعبوں پر منتقل ہو رہا ہے،سیاست دانوں کی غلطیوں کا خمیازہ عام شہری بھگت رہا ہے اور نجانے کب تک بھگتے گا۔اعلامہ میں کہاگیاکہ سیاسی و معاشی عدم استحکام پاکستان کی بنیادوں کو کمزور کرکے اس کی سالمیت کو خطرات سے دوچار کررہا ہے، معاشی بدحالی کی وجہ سے ملک کا بچہ بچہ قرضوں میں جکڑاہوا ہے،چندارب ڈالرکے لیے آئی ایم ایف ہمیں ناک سے لکیریں نکلوارہاہے-اعلامیہ میں کہاگیاکہ دشمن عالمی طاقتیں پاکستان کی کمزورمعاشی حالت سے لطف اندوزہورہی ہیں

اورہمارے ملک کے چندکرداران کے ہاتھ کاکھلونابنے ہوئے ہیں۔اعلامیہ میں کہاگیاکہ قوموں کی سیاسی و عسکری طاقت ان کی معاشی طاقت پر منحصر ہوتی ہے، آزادی و خودمختاری، قومی تشخص، قومی وقار، شخصی خوش حالی اور ملک کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کے لیے معیشت بنیادی اہمیت کی حامل ہے،دفاع اور معیشت ساتھ ساتھ چلتے ہیں،خوشحال عوام ہی کسی قوم کی اصل طاقت ہوتی ہے،

لیکن بدقسمتی سے گذشتہ کچھ برسوں سے ہماری معیشت مسلسل تنزلی کا شکار ہے، تمام منفی معاشی اشاروں کے باوجود اگر یہ ملک چل رہا ہے تو اسے اللہ کے خصوصی فضل اور عوامی استقامت کا پھل سمجھنا چاہیے۔اعلامیہ میں کہاگیاکہ ملک کے سیاسی کردار ملک کی ابتر معاشی صورت حال، ناانصافی، دہشتگردی اور دنیا میں بدلتے ہوئے تقاضوں کو نظر انداز کر کے صرف اپنے سیاسی فوائد کے حصول کے لیے مصروفِ عمل ہیں اور ملکی سالمیت داؤپرلگا رکھی ہے۔

اعلامیہ میں کہاگیاکہ پروپیگنڈہ اورمیڈیاوارکے ذریعے جھوٹ اورفساد پھیلایاجارہاہے جس سے ملک میں انتشاربڑھ رہاہے،یوں سمجھ لیں کہ آج ملک میں ذاتی سیاست کیلئے ریاست اور پوری قوم کو قربان کیا جا رہا ہے جو اس فورم کو کسی صورت قبول نہیں۔اعلامیہ میں کہاگیاکہ سیادی فرقہ واریت فسادکی شکل اختیارکرچکی ہے جس کی وجہ سے قوم تقسیم کا شکارہے،سیاست کودشمنی کا رنگ دینگے تو ایسا طوفان برپا ہوگا جو پورے سسٹم کو تباہ و برباد کر دیگا۔اعلامیہ میں کہاگیاکہ

معیوب زبان، گالی گلوچ اور بلا تحقیق تنقید نہ ہی اسلامی تعلیمات ہیں اور نہ ہی مشرقی روایات کی امین۔اعلامیہ میں کہاگیاکہ سوشل میڈیاکے ذریعے منظم پروپیگنڈہ کرکے حقائق کومسخ کیاجارہاہے،قوم کی اخلاقی تباہی معاشی تباہی سے بھی خوفناک ہے مگراس کاہمیں اداراک نہیں۔اعلامیہ میں کہاگیاکہ وطن عزیز کو اپنی بقا، آزادی و خودمختاری، قومی افتخار، اور اہم قومی مفادات کے دفاع کا مسئلہ درپیش ہے،ہماری آزادی، خودمختاری اور سالمیت خطرے میں ہے۔اعلامیہ میں کہاگیاکہ

ہمیں پاکستان کی نظریاتی اور دفاعی سرحدوں کی حفاظت کیلئے ایک ایسی حکمت عملی کی بنیاد رکھنی ہے جو ہماری آزادی، خودمختاری، قومی وقار اور قومی مفادات کے تحفظ پر مبنی ہو۔اعلامیہ میں کہاگیاکہ چند قومی مفادات ایسے ہیں جن پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا، ملکی دفاع صرف عسکری دفاع تک محدود نہیں ہے بلکہ اس کی کئی جہتیں ہیں، جو سیاسی، انسانی، عسکری، ثقافتی، اور معاشی میدان تک پھیلی ہوئی ہیں، اس سیاق و سباق کو سامنے رکھتے ہوئے جو دفاعی حکمت عملی بنائی جائے،

اس میں ملکی آزادی، خودمختاری اور سالمیت کو اولین اہمیت حاصل ہونی چاہیے۔اعلامیہ میں کہاگیاکہ قومیں اپنے رہنماوں کی پیروی کرتی ہیں لیکن افسوس کے دور حاضر میں وہ سیاسی لیڈر افق پر نظر آتے ہیں جنکی نگاہیں آنے والے الیکشنوں پر ہوتی ہیں نہ کہ آنے والی نسل پر۔اعلامیہ میں کہاگیاکہ سیاست دانوں کو صرف اور صرف قوم اور ملک کا مفاد پیش نظر رکھنا چاہیے اور اسی صورت میں ہی ملک ترقی و خوشحالی سے ہمکنار ہو سکتا ہے اور اس سے سماجی سطح پر جو مثبت اثرات سامنے آئیں گے

اس سے یقینا جمہوری نظام بھی مضبوط ہو گا جس میں تمام سیاسی جماعتوں کا فائدہ ہے۔اعلامیہ میں کہاگیاکہ حالات اب یہاں تک پہنچ چکے ہیں کہ قومی سلامتی کے اداروں متعلق عوام میں زہر گھولا جا رہا ہے۔ اعلامیہ میں کہاگیاکہ ملک کوخدانخواستہ شام اورعراق بنانے کی باتیں کی جارہی ہیں ملک کے ایٹمی اثاثوں پرانگلیاں اٹھائی جارہی ہیں بیرونی ملک پاک فوج اورملکی اداروں کے خلاف گھناؤنی مہم چلائی جارہی ہے غیرملکی ایجنٹ کھلم کھلا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کررہے ہیں جسکی سب سے بڑی مثال زلمے خلیل زاد ہے جو براہ راست اندرونی پاکستانی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔

اعلامیہ میں کہاگیاکہ سب سے اہم مسئلہ ہماری نظریاتی، اخلاقی اور ثقافتی شناخت کا ہے، اس میدان میں بھی ہم کئی سمجھوتے کر چکے ہیں اور کئی دفعہ مار کھا چکے ہیں۔ اعلامیہ میں کہاگیاکہ کسی بھی قوم کے افراد سے یہ توقع نہیں رکھی جا سکتی کہ وہ صرف چند سیاسی یا معاشی مفادات کی خاطر کوئی جدوجہد کریں اور اپنا سب کچھ قربان کردیں،لوگ اس سے بلند تر چیزوں کے لیے زندہ رہتے ہیں اور قربانیاں دیتے ہیں،چنانچہ دفاع و خودمختاری کے ساتھ ساتھ ہماری نظریاتی و ثقافتی شناخت بھی بنیادی اہمیت کی حامل ہے،اسی لیے اسلام بطور مذہبی شناخت ہمارے لیے نہایت بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔

اعلامیہ میں کہاگیاکہ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم فوری سنبھل جائیں اور معاملات سڑکوں پر طے کرنے کے بجائے متعلقہ ایوانوں میں حل ہوں،اسی میں سبکی بہتری ہوگی،مسائل تصادم سے نہیں بلکہ مقالمہ سے حل کیے جائیں اعلامیہ میں کہاگیاکہ ہم واضع پیغام دیتے ہیں کہ کسی بھی انتشار کو برداشت نہیں کیا جائیگا اور یہ کونسل اپنے ملک کی سلامتی اور دفاع کیلیے اپنی ریاست اور قوم کیساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہوگی۔ دفاع پاکستان کونسل کی جانب سے منظور کی گئی قرار داد میں ملک کی سالمیت، امن اور وحدت کے ضامن و علمبردار اداروں کے ساتھ مکمل اور غیر مشروط اظہار یک جہتی کا اظہار کیا گیا۔

قرار داد میں کہاگیاکہ تمام سیاسی ومذہبی قوتیں اداروں کو متنازع بنانے سے گریز کریں،ناموس رسالت، ختم نبوت،صحابہ کرام واہل بیت اور مقدس شخصیات کی حرمت سے متعلق قوانین کے خلاف سازشوں کا سدباب کیا جائے۔ قرار داد میں کہاگیاکہ کشمیر و فلسطین اور تمام مظلوم اقوام کے حق آزادی کی حمایت اور یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔ قراردادمیں کہاگیاکہ ملکی سالمیت کے اداروں کی قربانیوں پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں، پاک افغان تعلقات کے استحکام اور فروغ کی تمام کوششوں کو خطے کے امن وسلامتی کے لیے انتہائی مفید اور ضروری ہے۔قبل ازیں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ دفاع پاکستان کونسل

مولانا حامدالحق حقانی نے کہاکہ اس وقت ملک وقوم آف میں سلگ رہا ہے،پاکستان کو کمزور کرنے کیلئے عالمی قوتیں سازشیں کررہی ہیں،پاکستان ایٹمی قوت ہے اس لئے دشمن پروپیگنڈا کررہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی دشمن قوتیں مساجد اور امام بارگاہوں میں خود کش حملے کروانا چاہتی ہیں،افغانستان کی طرف سے ہمیں کوئی خدشہ نہیں ہے،افغانستان میں چھپے دشمن پاکستان آکر حملے کرتے ہیں،اس پلیٹ فارم سے ملک وقوم کو پیغام دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میڈیا کی ذریعے افراتفری اور لوگوں کے ذہنوں کو خراب کیا جارہا ہے،ہم انتشار کی سیاست کے حق میں نہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت اور اپوزیشن اپنے اختلافات کو ختم کریں۔

انہوں نے کہاکہ عجیب سیاست ہورہی ہے عدلیہ فوج اور پارلیمنٹ کو لتاڑا جارہا ہے،اس وقت ملک میں اتحاد کی اشد ضرورت ہے۔مولانا فضل الرحمان خلیل نے کہاکہ یہودی لابیاں ملک کا دفاع کرنے والوں کو بدنام کررہی ہیں،دشمن پاکستان کو دفاعی اور معاشی طور پر خراب کررہا ہے۔انہوں نے کہاکہ بھارت بھی کہہ رہا ہے کہ ستر سال میں پاکستان کا اتنا نقصان نہیں ہوا جتنا چند سالوں میں ہوا ہے،ملک کے دفاعی اداروں اور سیاسی استحکام کیلئے کردار ادا کریں گے۔ سابق وزیراعظم سردار عتیق احمد خان نے کہاکہ پاکستان کے موجودہ حالات پر ٹھنڈے دل سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ چند گھنٹے پاکستان کے مسائل پر بات کرنے کے لئے ناکافی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ملک کے دفاع اور ازادی کو اس طرح داؤ پر لگایا جارہاہے۔،ہمارا پچاس فیصد بحران مصنوعی ہے۔انہوں نے کہاکہ سالانہ چھ ارب ڈالر ہم میک اپ کے سامان،سگار،ٹافیوں اور پرفیوم پر خرچ کردیتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 16سے 17ارب ڈالر ہم بعض عناصر کو سبسڈی اور رعایتوں پر خرچ کررہے ہیں،اگر ہم یہ 22سے 23 ارب بچا لیں تو ہمارے مسائل حل ہوجائیں۔عبداللہ گل نے کہاکہ ہم ملک کے اندر انتشار کو ختم کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں،پاکستان پر جب بھی برا وقت آیا ہمارے اس فورم نے اپنا فرض ادا کیا۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر سے ہمارا چولی دامن کا ساتھ ہے،دفاع پاکستان کونسل کا نام دفاع پاکستان و کشمیر کونسل رکھا جائے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…