گستاخ پلیئرز سے رعایت نہیں برتی جائے گی، آئی سی سی کی تنبیہہ

11  فروری‬‮  2015

 آئی سی سی نے ورلڈ کپ کے دوران بدکلامی کرنے والے پلیئرز پر جرمانے اور پابندی کی تلوار لٹکادی، ڈیوڈ وارنر اور شیکھر دھون خطرے کی زد میں رہیں گے۔

میلبورن میں تمام ٹیموں کے پلیئرز کی موجودگی میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ پہلی غلطی پر پلیئرز پر جرمانہ ہوگا اور کوئی بھی کھلاڑی اپنی بیشتر میچ فیس سے ہاتھ دھونا پسند نہیں کرے گا ، تاہم اس کے بعد بھی مذکورہ پلیئرز نے اگر یہی رویہ دہرایا تو سزا معطلی کی صورت میں ملے گی، کرکٹ کی عالمی تنظیم کا کہنا ہے کہ 2015 کے ورلڈ کپ مقابلوں میں حد سے زیادہ بدکلامی کرنے والے کھلاڑیوں کو بھاری جرمانوں اور پابندی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

رچرڈسن نے مزید کہا کہ اس مرتبہ سزائیں ماضی کے مقابلے میں زیادہ سخت ہوں گی۔اگر 14 فروری سے 29 مارچ تک جاری رہنے والے ایونٹ میں فیلڈ میں پہلے سے خراب ریکارڈ کے حامل کھلاڑی دوبارہ آئی سی سی قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے تو ان کے میچ کھیلنے پر لازمی پابندی لگائی جا سکتی ہے،آئی سی سی ٹورنامنٹ سے قبل ہی کھلاڑیوں کی بدکلامی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے کوشاں رہی ہے، انھوں نے مزید کہا کہ گذشتہ کچھ میچز میں کھلاڑیوں کا رویہ قابلِ قبول نہیں تھا اور وہ نوجوان اور کم عمر شائقین کے لیے اچھی مثال قائم نہیں کر رہے تھے، گذشتہ چند ماہ کے دوران کھیلی جانے والی بین الاقوامی سیریز میں 12 یا 13 کھلاڑیوں پر اس سلسلے میں جرمانے عائد کیے گئے۔جو اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ  کریک ڈاؤن شروع ہو چکا ہے؛

خیال رہے کہ آسٹریلیا میں ہی حالیہ سہ فریقی سیریزکے دوران آسٹریلوی اوپنر ڈیوڈ وارنر کو اس وقت جرمانے کا سامنا کرنا پڑا تھا جب انھوں نے بھارتی بیٹسمین روہت شرما کو انگریزی میں بات کرنے کا حکم دیا تھا، کرکٹ مبصرین کی جانب سے فٹبال کی طرز پر لال اور پیلے کارڈز متعارف کرانے کی تجویز دی گئی تھی، تاہم اس پر رچرڈسن نے کہا کہ کرکٹ کو اب بھی آن فیلڈ امپائرز اور تھرڈ امپائر کے ذریعے پرکھا جائے گا اور کسی واقعے کی صورت میں فوری جرمانہ عائد کیا جائے گا،اس خیال پر پہلے بھی کئی اجلاسوں میں بحث ہو چکی ہے اور آئندہ بھی ہوگی۔

آئی سی سی چیف ایگزیکٹیو رچرڈسن نے میڈیا کانفرنس کے دوران ایک سوال پر کہا کہ افغانستان اور آئرلینڈ جیسی ایسوسی ایٹ ٹیموں کو مستقبل میں بڑی تعداد میں ون ڈے انٹرنیشنل میسر کرنے کی گارنٹی دینا خاصا مشکل ہے، تاہم مجھے پورا یقین ہے کہ تمام 10 ٹیسٹ ممالک ایسوسی ایٹ ممالک سے سیریز میں دلچسپی ظاہر کریں گے، تاکہ یہ دونوں ممالک بھی اپنی عالمی رینکنگ بہتر کرتے ہوئے انگلینڈ میں شیڈول ورلڈ کپ 2019 کیلیے کوالیفائی کرسکیں۔

واضح رہے کہ چار برس بعد شیڈول عالمی کپ میں ٹیموں کی تعداد 14 سے کم کرکے10کردی جائے گی اور  عالمی رینکنگ میں ٹاپ 8 سائیڈز براہ راست شرکت کی اہل ہوں گی جبکہ باقی دو پوزیشنز کا تعین کوالیفائنگ ٹورنامنٹ سے ہوگا، جو 2018 میں بنگلہ دیش میں شیڈول کیاگیا ہے۔



کالم



ضد کے شکار عمران خان


’’ہمارا خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے میں…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…