ایک سال میں ہی پتہ چل گیا تھا عمران خان فراڈیا ہے، راجہ ریاض

29  مارچ‬‮  2023

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید نوید قمر نے کہاہے کہ آئین کے نام پر آئین کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے،عدالت کے حد سے تجاوز کرنے کے نتیجے میں وزیراعظم کو برطرف کرنے کیلئے ایک پچھلا دروازہ بھی ڈھونڈ لیا گیا ،ہماری تاریخ سپریم کورٹ کے غیرمنصفانہ فیصلوں سے بھری پڑی ہے، سوموٹو نوٹس کی طاقت کا بار بار غلط استعمال کیا گیا ،ایسا دوبارہ نہیں ہونا چاہیے

بروقت اس حوالے سے کوئی قدم نہ اٹھانے پر ذمے داری قبول کرتا ہوں،ہمیں اب ایسے فیصلے کرنے چاہئیں جنہیں تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے۔منگل کو قومی اسمبلی میں وزیر اعظم شہباز شریف کے خطاب کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ قائد ایوان نے کہا ہے کہ ایوان آئینی معاملات پر بحث کرے، وزیرپارلیمانی امور اس حوالے سے تحریک موو کریں۔ وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوبد عباسی نے تحریک پیش کی کہ ایوان موجودہ صورتحال پر بحث کرے جسے ایوان نے بحث کیلئے منظورْ کرلیا۔ بحث کا آغاز کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما اور وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ایسے دوراہے پر کھڑے ہیں جہاں ہم نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ کیا ہم جس آئین پر حلف اٹھا کر یہاں بیٹھتے ہیں کیا اس کی اصل روح کی پاسداری کررہے ہیں یا نہیں۔انہوںنے کہاکہ آئین کے ہر ستون کی حفاظت کی جانی چاہیے، آئین کے نام پر آئین کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے بلکہ اسے اسی انداز میں چلایا جانا چاہیے جس حالت میں ذوالفقار کی زیر قیادت اسے آئین بنانے والوں نے دیا تھا، بدقسمتی سے ملک میں آنے والے مارشل لا کے ذریعے ایک عرصے تک ہر ادارے پر دوسرے ادارے نے قبضے کیے رکھے۔انہوں نے کہا کہ ونسٹن چرچل نے دوسری جنگ عظیم کے دوران کہا تھا کہ اگر ملک میں عدالتیں ٹھیک کام کررہی ہیں تو ملک کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے، اسی روح کے تحت عدلیہ کو وہ اختیارات اور حقوق دینے کی جدوجہد شروع ہوئی جو ان کا حق تھا بالخصوص اس وقت جب سابق آمر جنرل مشرف نے تمام اختیارات اپنے پاس رکھنے کی کوشش کی اور اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے اختیارات کو محدود کردیا اور اس موقع پر ان سب نے ایک جدوجہد کا آغاز کیا تھا،

وہ ججوں کی بحالی کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے۔سید نوید قمر نے کہا کہ تحریک کامیاب ہونے کے بعد عدلیہ نے اتنی طاقت حاصل کر لی جو پاکستان کی تاریخ میں کسی نے بھی حاصل نہیں کی تھی اور پھر صورتحال نے بالکل یکسر الٹی ڈگر اختیار کر لی، یہ صورتحال اس نہج پر پہنچ گئی کہ کوئی بھی ایگزیکٹو فیصلہ عدالتی دائرہ کار سے باہر نہ رہ سکا۔انہوں نے کہا کہ

اس کے نتیجے میں انہوں نے سوموٹو لینا شروع کردئیے اور حکومت کے روزمرہ امور میں مداخلت کرنے لگے، وہ ٹرانسفر اور تقرریوں میں بھی مداخلت کرنے لگے جو مکمل طور پر ایگزیکٹو کا اختیار ہے۔انہوںنے کہاکہ حد سے تجاوز کرنے کا یہ معاملہ اس مقام تک پہنچ گیا کہ سوموٹو اختیارات کے تحت اس وقت کی یوسف رضا گیلانی کی حکومت کو برطرف کردیا گیا حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ

آئین وزیراعظم کو ہٹانے کا صرف ایک طریقہ بتاتا ہے اور وہ یہ ہے کہ یہ ایوان وزیراعظم کو ووٹ کی طاقت سے باہر کرے لیکن عدالت کے حد سے تجاوز کرنے کے نتیجے میں وزیراعظم کو برطرف کرنے کے لیے ایک پچھلا دروازہ بھی ڈھونڈ لیا گیا اور یہ شق اصل میں آئین بنانے والوں نے نہیں بلکہ ایک فوجی آمر نے شامل کی تھی اور اس کے نتیجے میں ایک اور وزیراعظم کو ہٹا دیا گیا،

کیا یہ عدلیہ کا حد سے تجاوز کرنا نہیں ہے۔پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ بدقسمتی سے عدالتیں سیاسی ہو گئیں اور انہوں نے آئین کی روح پر عمل کرنے کے بجائے ایک سیاسی موقف اختیار کرنا شروع کردیا، سیاستدانوں جیسا رویہ اختیار کرنا شروع کر دیا، سوموٹو نوٹس کی طاقت کا بار بار غلط استعمال کیا گیا اور میں یہ کہنا چاہوں گا کہ میں بروقت اس حوالے سے کوئی قدم نہ اٹھانے پر ذمے داری قبول کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ پھر ہم ایسی جگہ کھڑے ہیں جہاں ہمیں فیصلہ لینا ہے کہ کیا ہم آئین کی روح کو خاموشی سے روندنے دیں گے یا ہم آگے کی جانب پیشرفت کریں تاکہ حقیقی انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے کیونکہ انصاف کے بغیر کوئی معاشرہ یا ملک ترقی نہیں کر سکتا۔سید نوید قمر نے کہا کہ ہماری تاریخ سپریم کورٹ کے غیرمنصفانہ فیصلوں سے بھری پڑی ہے،

ایسا دوبارہ نہیں ہونا چاہیے، ہمیں وہ صفحات پھاڑ دینے چاہئیں جنہوں نے ہمیں نظریہ ضرورت دیا اور جس نے ایک منتخب وزیراعظم کا پھانسی پر لٹکا دیا اور ایک کے بعد ایک وزیراعظم کو برطرف کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اب ایسے فیصلے کرنے چاہئیں جنہیں تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے، یہ سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ دونوں کے لیے بہترین موقع ہے، دونوں اداروں کو اس موقع سے سامنے آنا چاہیے

اور ایسے فیصلے کرنے چاہئیں جو پوری قوم کے لیے قابل قبول ہوں۔بحث میں حصہ لیتے ہوئے رمیش کمار وانکوانی نے کہاکہ اپاکستان ہے تو ہم ہیں کی سوچ درست ہے،اداروں کی مضبوطی اداروں کے اقدامات سے ہے،پارلیمنٹ کو مضبوط بنانے کے لیے ارکان پارلیمنٹ ہیں، عدلیہ کو عدلیہ مضبوط بنا سکتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ جو بھی سیاسی جماعت حکومت میں آتی ہے وہ دو نعرے لگاتی ہے،

ایک نعرہ مدینہ کی ریاست کا ماڈل اپنانے کا ہوتا ہے لیکن ایسا ہوتا نہیں،یہاں بات ہوئی کہ پی ٹی آئی میں شامل ہونے والے کو دوپٹہ پہنایا جاتا تھا ،میں نے ایک ہی شرط رکھی تھی پی ٹی آئی میں شمولیت کے لیے کہ دوپٹہ نہیں پہنوں گا۔ انہوںنے کہاکہ اخلاقیات کی کمی ہوتی ہے تو خدا کی طرف سے رحمت رک جاتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ روزہ صرف بھوک کا نام نہیں،

اگر زبان پہ قابو نہیں تو پھر روزہ بھی خراب ہوتا ہے،آج اگر ادارہ کے حوالہ سے تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے تو ادارہ کو غور کرنا ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ رانا بھگوان داس کے ساتھ ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا گیا،ایک جہاز ائیرپورٹ پہ بھیجا گیا اور مجھے کہا گیا کہ انہیں اسلام آباد لاؤں،میں نے انہیں بتایا تو انہوں نے کہا ہفتہ اور اتوار میری چھٹی ہے جس نے ملنا ہے پیر کو ملے،

اگلے روز پھر کہا گیا کہ انہیں بتائیں کہ انہیں چیف جسٹس بنا دیا جائیگا۔انہوںنے کہاکہ انہیں بتایا تو رانا بھگوان داس نے جواب دیا کہ زندگی ایسے گزاریں کہ یاد رکھے جائیں ۔اجلا س کے دور ان تحریک انصاف کے رکن صالح محمد نے اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کی کلاس لے لی ،افسوس آج اخلاقیات کا درس راجہ ریاض دے رہا ہے،جو شخص کل تک عمران خان کو مسیحا قرار دیتا تھا آج وہ کیا باتیں کررہا ہے ؟

اس موقع پر اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض جواب کے لئے کھڑے ہوگئے ۔ راجہ ریاض نے کہاکہ مجھے تو ایک سال میں ہی پتہ چل گیا تھا کہ عمران خان فراڈیا ہے ،میں نے جہانگیرترین کی بیٹیوں پر مقدمہ بنانے پر سب سے پہلے آواز اٹھائی تھی ۔ صالح محمد نے کہاکہ فراڈیا وہ نہیں جس نے چالیس میں سے سینتیس ضمنی الیکشن جیتے ہیں ،فراڈیا وہ ہے جس نے عمران خان کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا اور منحرف ہوگیا ۔

انہوںنے کہاکہ فراڈیا وہ شخص ہے جو لندن دوائی لینے گیا آج تک واپس نہیں آیا ،فراڈیا وہ شخص ہے جس نے کپڑے پیچ کر آٹا سستا دینے کا اعلان کیا اور آٹا چھ ہزار روپے تک پہنچا دیا ۔صالح محمد نے کہاکہ فراڈیا وہ ہے جس نے ڈالر کو لگام دینے کا کہہ کر ڈالر بے لگام کردیا ۔



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…