ہفتہ‬‮ ، 27 جولائی‬‮ 2024 

ہاں مجھ سے بہت غلطیاں ہوئیں۔۔۔ عمران خان نے ناراض رہنما سے ملاقات کے دوران اپنے فیصلوں پر شرمندگی کااظہار کردیا

datetime 14  جون‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)تحریک انصاف کے رہنما حامد خان نے کہا کہ عمران خان نے مجھ سے کہا کہ جہانگیر ترین اور علیم خان کا بہت منفی کرداررہا ہے، انہوں نے انہیں صحیح جج نہیں کیا جس سے پارٹی کو نقصان ہوا، عمران خان نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے معاملہ میں انہیں گمراہ کیا گیا ان سے یہ غلطی ہوئی ہے۔نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے حامد خان

نے کہا کہ عمران خان کی خواہش پرا ن سے ملاقات کی، شاہ محمود قریشی میرے پاس آئے اورکہا عمران خان ملنا چاہتے ہیں، میں نے انہیں کہا میں اپنے ساتھ پرانے بنیادی کارکنان ساتھ لاؤں گا، عمران خان نے مانا کہ ان سے بہت سی غلطیاں ہوئیں جس کی وجہ سے پارٹی کو نقصان ہوا، عمران خان نے مجھ سے کہا کہ جہانگیر ترین اور علیم خان کا بہت منفی کرداررہا ہے، آپ ان کے بارے میں صحیح تحفظات کا اظہار کرتے تھے، میں نے انہیں صحیح جج نہیں کیا جس کے نتیجے میں پارٹی کو نقصان اٹھانا پڑا۔ حامد خان نے بتایا کہ عمران خان نے مجھے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے آپ درست کہتے تھے، آپ کی اینٹی اسٹیبلشمنٹ جدوجہد درست تھی، پاکستان کی سیاست میں عمل دخل سے سیاسی عدم استحکام آتا ہے، عمران خان نے تسلیم کیا کہ اسٹیبلشمنٹ کا سیاسی رول نہیں ہونا چاہئے،انہیں آئین کے تحت اپنے کام پر فوکس کرنا چاہئے، عمران خان نے مانا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے معاملہ میں انہیں گمراہ کیا گیا ان سے یہ غلطی ہوئی ہے۔

حامد خان نے مزید بتایا کہ عمران خان نے ریفرنس فائل کرنے کے بعد مجھ سے مشاورت کی تھی، میں نے انہیں کہا تھا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ایماندار جج ہیں آپ نے ریفرنس دائر کر کے غلطی کی ہے، اس وقت عمران خان نے میرے اس مشورے کا برا منایا تھا، اسی وجہ سے وہ مجھ سے کئی سال ناراض رہے، عمران خان نے آج مانا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے معاملہ پر انہیں غلط مشورہ دیا گیا۔

حامد خان نے کہا کہ عمران خان کو آگاہ کیا ہے کہ جہانگیر ترین اور علیم خان کے بعد بھی پارٹی میں کچھ لوگ ہیں جو آپ کو گمراہ کریں گے، میرے ساتھیوں نے بھی عمران خان کو کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے جڑے اور مختلف پارٹیاں چھوڑ کر آنے والے اب بھی آپ کے اردگرد منڈلارہے ہیں، جب تک وہ آپ کے اردگرد رہیں گے آپ کو صحیح مشورہ نہیں ملے گا۔

حامد خان کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے عمران خان ہمارے مشوروں پر عمل کریں گے، میں اور میرے ساتھی آئندہ کوئی پارٹی آفس نہیں لینا چاہتے ہیں، ہماری خواہش ہے پارٹی جن بنیادی اصولوں پر بنائی گئی انہی پر چلائی جائے، ہر تین چار سال بعد انٹراپارٹی الیکشن ہونے چاہئیں، دوسری صورت میں پارٹی ون مین شو بن کر رہ جائے گی جو ابھی بھی ہے۔

حامد خان نے کہا کہ تسلیم نورانی سے متفق ہوں انہوں نے جو کہا وہ ہم سب کی سوچ ہے، تسلیم نورانی نے 2016ء میں انٹراپارٹی انتخابات کی اچھی تیاری کی تھی، 2016ء کے انٹراپارٹی الیکشن کو سبوتاژ کرنے میں جہانگیر ترین اور علیم خان کا ہاتھ تھا، دونوں جانتے تھے انہیں پارٹی کارکنوں کے ووٹ نہیں ملیں گے، عمران خان نے اس وقت جہانگیر ترین اور علیم خان کی بات مانتے ہوئے انٹراپارٹی الیکشن روک دیئے تھے، عمران خان اب بھی اچھا انٹراپارٹی الیکشن کروالیں توپارٹی میں نئی قیادت ابھرتی رہے گی۔

موضوعات:



کالم



شراب کی فیکٹری میں


تبلیسی کا اولڈ ٹائون دریا کے دونوں طرف آباد ہے‘…

جارجیا میں تین دن

یہ جارجیا کا میرا دوسرا وزٹ تھا‘ میں پہلی بار…

کتابوں سے نفرت کی داستان(آخری حصہ)

میں ایف سی کالج میں چند ہفتے یہ مذاق برداشت کرتا…

کتابوں سے نفرت کی داستان

میں نے فوراً فون اٹھا لیا‘ یہ میرے پرانے مہربان…

طیب کے پاس کیا آپشن تھا؟

طیب کا تعلق لانگ راج گائوں سے تھا‘ اسے کنڈیارو…

ایک اندر دوسرا باہر

میں نے کل خبروں کے ڈھیر میں چار سطروں کی ایک چھوٹی…

اللہ معاف کرے

کل رات میرے ایک دوست نے مجھے ویڈیو بھجوائی‘پہلی…

وہ جس نے انگلیوں کوآنکھیں بنا لیا

وہ بچپن میں حادثے کا شکار ہوگیا‘جان بچ گئی مگر…

مبارک ہو

مغل بادشاہ ازبکستان کے علاقے فرغانہ سے ہندوستان…

میڈم بڑا مینڈک پکڑیں

برین ٹریسی دنیا کے پانچ بڑے موٹی ویشنل سپیکر…

کام یاب اور کم کام یاب

’’انسان ناکام ہونے پر شرمندہ نہیں ہوتے ٹرائی…