بالاکوٹ فضائی حملے کو غلط طور پر پیش کرنے کی کوشش نے بھارت کے تاثر کو متاثر کیا،تحقیقاتی رپورٹ

29  جنوری‬‮  2022

نئی دہلی(این این آئی) ایک تحقیقی پورٹ میں خبردار کیاگیا ہے کہ نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے فروری 2019 کے بالاکوٹ فضائی حملے کو غلط طریقے سے پیش کرنے سے بھارت کی خطے میں غیر معمولی حالات سے نمٹنے کی صلاحیت پر سوالات اٹھ گئے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق اسٹریٹجک اِمپلی کیشن آف انڈیاز لبرلزم اینڈ ڈیموکریٹک اروژن کے عنوان سے جاری رپورٹ میں کہا گیا کہ

وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں بھارت کی جمہوریت سے وابستگی سے متعلق شبہات بڑھ رہے ہیں اور بھارت کا جموریت سے کٹا ئومیڈیا پر سخت کنٹرول، سول سوسائٹی کے اداروں پر پابندیوں اور اقلیتوں کے لیے کم ہوتے تحفظ سے ظاہر ہوتا ہے۔مصنف اور یونائیٹڈ اسٹیٹس آف پیس کے جنوبی ایشیا کے لیے سینئر مشیر ڈینیئل مارکی نے یہ پیپر نیشنل بیورو آف ایشین ریسرچ کے لیے لکھا جو کہ واشنگٹن میں موجود ایک غیر منافع بخش تھنک ٹینک ہے۔مصنف نے کہاکہ بھارتی مقامی سیاست میں ابھرتا ہوا رجحان اس کی خارجہ پولیسی کے مقاصد اور فیصلہ سازی اور بھارت کے امریکا سمیت دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کو بھی متاثر کرے گا۔ڈینیئل مارکی کا بالا کوٹ فضائی حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ بالاکوٹ فضائی حملہ، اس کے بعد جھڑپوں اور بھارت کے پاکستان کے اندر دہشت گرد کیمپ تباہ کرنے اور پاکستانی ایف 16 لڑاکا طیارہ گرانے کے جھوٹے دعوے امریکا میں بھارت کی ساکھ اور اس کی خطے کے غیر معمولی حالات کے دوران مواصلات کی حکمت عملی سے متعلق کئی سوالات کو جنم دے چکے ہیں۔اگرچہ بھارت اب بھی پاکستان کو ڈرانے میں اپنی ناکامی قبول کرنے سے انکاری ہے، تاہم امریکی اسکالرز اور دفاعی ماہرین نے صرف بھارتی طیارہ تباہ ہونے کی تصدیق کی ہے جس کا ایک پائلٹ بھی پکڑا گیا جس کو بعد میں واہگہ بارڈر کے ذریعے واپس روانہ کیا گیا تھا۔

جریدے میں امریکی پالیسی سازوں پر یہ تسلیم کرنے پر زور دیا گیا ہے کہ اگر بھارتی رہنما آزاد میڈیا اور مقامی لوگوں کے دبائو پر کم مجبوری محسوس کرتے ہیں، تو وہ حکمت عملی اور سیاسی فائدے کے لیے خطرات مول لینے کے لیے زیادہ تیار ہو سکتے ہیں۔جریدے میں بھارت کی مسلمان مخالف پالیسیوں کا جائزہ لیتے ہوئے بتایا گیا

ہے جب تک بھارتی پالیسیاں مسلم اور دیگر اقلیتی گروہوں کے خلاف ہیں اس کا تاثر متاثر ہوتا ہے جبکہ بھارت کے ہمسایہ ممالک اس کو ایک تکثیری جمہوریت سمجھنے سے انکاری ہیں۔مصنف نے خبردار کیا کہ اس طرح سے بھارت کا خطے میں اثر و رسوخ کم ہوگا جبکہ مالی بوچھ برداشت کرنے کی صلاحیت کے باعث جنوبی ایشیا میں

چین کے اثرورسوخ میں اضافہ ہوگا۔تحقیقی پییر میں کہا گیا کہ بھارت کی بہت بڑی مسلم آبادی نئی دہلی کے لیے دنیا بھر میں مسلم اکثریتی ریاستوں کے ساتھ قریبی تعلقات کو استوار کرنے کے لیے ایک قدرتی پل کے طور پر کام کر سکتی ہے، لیکن بڑھتا ہوا اکثریتی، ہندوتوا بھارت اپنے آپ کو باقی مسلم دنیا کے ساتھ تعلقات کو سنبھالنے کے لیے

جدوجہد کر رہا ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت کو کم از کم اتنا نقصان ضرور ہوتا ہے کہ وہ اپنے علاقائی حریف پاکستان کے خلاف سفارتی پوائنٹ اسکور کرنے کا موقع گنوا دیتا ہے، ایک ایسی ریاست جسے جنوبی ایشیا کے مسلمانوں کے لیے وطن کے طور پر بنایا گیا ہے، اگر بھارت خود کو یکساں طور پر سب مذاہب

کے شہریوں کے لیے برابر کا ملک ثابت کرتا ہے تو پاکستان بنانے کے اس محرک سے انکار کردیا جائے گا۔پیپر میں یہ بھی بتایا گیا کہ 2019 میں جب مودی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں کارکنوں کو حراست میں لینے اور ریاست کی خصوصی نیم خودمختار آئینی حیثیت کو منسوخ کرنے کے اپنے فیصلے کے خلاف کسی بھی

پرتشدد احتجاج کو روکنے کے لیے سیکیورٹی انتظامات بڑھائے تو پولیس کے اخراجات دوگنا ہوگئے۔مصنف نے نشاندہی کی کہ بڑے پیمانے پر مظاہرے جانوں اور املاک کو تباہ کرتے ہیں، معیشت کو نقصان پہنچاتے ہیں اور ریاستی ٹیکس کو کم کرتے ہیں، نئی دہلی کے 2020 کے فرقہ ورانہ فسادات کئی دہائیوں میں بدترین تھے اور مبینہ

طور پر 3 ارب ڈالر سے زیادہ کی املاک کا تباہ کر دیا تھا، مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاست کی طرف سے نافذ لاک ڈان کے چار ماہ کے دوران جی ڈی پی میں انداز 2 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔پیپر میں امریکا کی خارجہ کمیٹی برائے تعلقات کے چیئرمین سینیٹر رابرٹ میننڈیز کے مارچ 2021 کے ایک خط کا بھی حوالہ دیا گیا ہے

جس میں اسی طرح کے خدشات کا اظہار کیا گیا تھا۔خود کو امریکا اور بھارت کے قریبی تعلقات کا حامی قرار دینے والے سینیٹر میننڈیز نے خط میں لکھا تھا کہ امریکا – بھارت شراکت داری اس وقت مضبوط ہوتی ہے جب مشترکہ جمہوری اقدار پر مبنی ہو اور بھارتی حکومت ان اقدار سے دور ہو رہی ہے۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…