پیر‬‮ ، 29 دسمبر‬‮ 2025 

سلامتی کونسل کے پلیٹ فارم کوپاکستان کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے کے لیے استعمال کیا گیا،افغانستان کی صورتحال پر خطاب کی اجازت نہ ملنا افسوسناک ہے، پاکستان

datetime 7  اگست‬‮  2021 |

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان نے افغانستان کی صورت حال پر سلامتی کونسل میں ہونے والے اجلاس میں خطاب کی اجازت نہ ملنے کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کے پلیٹ فارم کوپاکستان کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے کے لیے استعمال کیا گیا۔ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان افغانستان کا قریب ترین ہمسایہ ملک ہے

اور پاکستان کا افغان امن عمل میں کردار پوری دنیا نے تسلیم کیا ہے، اس کے باوجود پاکستان کو سلامتی کونسل اجلاس سے خطاب کی اجازت نہ دینا افسوس ناک ہے۔ترجمان نے کہاکہ پاکستان کو اجلاس میں خطاب کی اجازت نہیں دی گئی اور دوسری طرف سلامتی کونسل کے پلیٹ فارم کوپاکستان کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے کے لیے استعمال کیا گیا۔بیان میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان کے نمائندے نے بین الاقوامی برادری کو گمراہ کرنے کے لیے پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگائے، پاکستان ان الزامات کو واضح طور پر مسترد کرتا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ اس معاملے پر پاکستان نے اپنا مؤقف سلامتی کونسل کے اراکین کے سامنے رکھا ہے،پاکستان افغانستان میں امن و استحکام کے لیے اپنا مؤقف پہلے بھی عالمی برادری کے سامنے رکھ چکا ہے۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان واضع کرنا چاہتا ہے کہ افغان تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، صرف مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل ہی امن اور سلامتی کا واحد راستہ ہے، اس مقصد کے لیے بین الاقوامی برادری کے تعاون سے اور پاکستان کی مثبت کوششوں نے دوحہ امن عمل میں اہم سنگ میل حاصل کیے جس میں امریکا طالبان امن معاہدہ اور بین الافغان مذاکرات کا آغاز شامل ہے۔ترجمان نے کہا کہ امریکی اور نیٹو افواج کا افغانستان سے انخلا مکمل ہونیکا وقت قریب ہے،

اس لیے پاکستان افغانستان میں بڑھتے ہوئے تشدد اور بین الافغان مذاکرات میں خاطر خواہ پیش رفت نہ ہونیکو سنجیدگی سے دیکھتا ہے، ہم انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی رپورٹس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قانون کا احترام یقینی بنائیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ پاکستان نے افغانستان کے

تمام متحارب فریقوں پر زور دیا ہیکہ وہ عسکریت پسندی ترک کرکے امن مذاکرات میں شامل ہوں اور ایک وسیع البنیاد اور جامع سیاسی تصفیے کے لیے مل کر کام کریں اور یہ سب کے لیے ضروری ہے کہ ایسے لوگوں سے آگاہ رہیں جو افغانستان اور خطے میں دوبارہ امن و استحکام نہیں چاہتے ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ ہم ایک بار پھر افغان حکومت سے کہتے ہیں کہ وہ الزام تراشی سے باز رہے اور خطے میں امن کے لیے پاکستان کے ساتھ بامقصد بات چیت کرے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کام یابی کے دو فارمولے


کمرہ صحافیوں سے بھرا ہوا تھا‘ دنیا جہاں کا میڈیا…

وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں

جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…