اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی) سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے نئی منتخب ہونے والی سینیٹر سعدیہ عباسی سے کہا ہے کہ وہ ملک و قوم اورغریبوں کی مدد کریں اورآئین کی بالا دستی کے لئے کام کرتی رہیں،جمعرات کو ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے سعدیہ عباسی کو مبارکباد دی جس پر سعدیہ عباسی نے میاں محمد نواز شریف کو یقین دلایا کہ
وہ عوام کی خدمت اور آئین کی بالا دستی کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گی۔قومی موقرنامے جنگ کی رپورٹ کے مطابق بیریسٹر سعدیہ عباسی سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی بہن ہیں تین سال پہلے دوہری شہریت کے تنازع پر سینیٹر کا حلف نہیں اٹھا سکی تھیں، وہ اپنے علاقے کی مخیر شخصیتوں میں شمار ہوتی ہیں،گفتگو میں میاں محمد نواز شریف نے کہا گہ ملک اور عوام کو اس وقت خالص جمہوری حکومت چاہئے،ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سیلیکٹڈ حکومت نے ملک کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے ۔ حکومت کا خاتمہ توقع سے قبل ہی ہو جائے گا ۔ دوسری جانب مسلم لیگ (ض )کے سربراہ اعجاز الحق نے کہا ہے کہ نواز شریف کاپلیٹ لیٹس کائونٹ ہی این آر او تھا، نواز شریف اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ خود بھی رابطے میں تھے، پی ڈی ایم کی کچھ جماعتوں کا این آر او ہوچکا اورلانگ مارچ سے پہلے ہی پی ڈی ایم تتر بتر ہوجائے گی۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کائونٹ ہی این آر او تھا ۔اس سوال کہ نواز شریف کو این آر او کس نے دیا کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لازمی بات ہے کہ ان کی اسٹیبلشمنٹ سے بات ہو گی اور بعد میں خان صاحب بھی اس کا حصہ بن گئے ۔ عمران خان کے ہسپتال کے ڈاکٹرجو اس وقت صحت کے امور کے مشیر ہیں انہوں نے کہا کہ پلیٹ لیٹس گر رہے ہیں ۔ نواز شریف کے خون کے نمونے کی رپورٹ اور جو کاغذد یا گیا اس میں فرق تھا اور میں سو فیصد یقینی سے یہ بات کہہ رہا ہوں ، اعجاز الحق نے دعوی کیا کہ نواز شریف اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ خود بھی رابطے میں تھے، جیل اور ہسپتال کے اندر پیغامات آتے جاتے رہے۔ 80 کی دہائی میں نواز شریف لاڈلے جبکہ 90 میں تو بہت ہی لاڈلے تھے۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی کچھ جماعتوں کا این آر او ہوچکا
اور لانگ مارچ سے پہلے ہی پی ڈی ایم تتر بتر ہوجائے گی۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے سینئرمرکزی رہنما و سابق وفاقی وزیر ہمایوں اختر خان نے کہا ہے کہ مریم نوازکاشروع سے یہی جھگڑا تھا کہ انہیں اپنے والد نواز شریف کے ہمراہ باہرجانے دیا جائے ،پی ڈی ایم پہلے ہی حالت نزاع میں تھی اورمریم نواز کے بیرون جانے کی خواہش کے بیان نے رہی سہی کسر بھی نکال دی ہے ،پی ڈی ایم اس وقت لانگ مارچ تو کیا شارٹ مارچ یا علامتی مارچکی پوزیشن میںبھی نہیں ہے ۔ اپنے ایک بیان میں
ہمایوں اختر خان نے کہا کہ سینیٹ انتخابات کی ووٹنگ کے طریق کار پر رائے لینے کیلئے حکومت عدالت میںگئی ہوئی ہے اور اس پر جو بھی فیصلہ آئے گا اس پر عمل کیا جائے گا ۔ حکومت کو سینیٹ انتخابات میں کوئی خطرہ نہیں اور انشا اللہ ہم اپنی تعداد کے مطابق مطلوبہ نشستیں حاصل کریںگے ۔ انہوںنے کہا کہ مریم نواز کے اپنی سرجری کیلئے بیرون ملک جانے کی خواہش کے اظہار سے بلی تھیلے سے باہر آ گئی ہے ۔ حالانکہ مریم نواز کا شروع سے یہی جھگڑا تھاکہ انہیں اپنے والد نوازشریف کے
ہمراہ باہر جانے دیا جائے ۔ نواز شریف کے باہر جانے سے ایک سال قبل تک مریم نواز مکمل خاموش رہیں ، والد کے باہر جانے کے بعد بھی کچھ دیر خاموش رہیں اور پھر متحرک ہو گئیں اوراب انہوں نے اپنی خواہش ظاہر کر دی ہے،ان کے ساتھ جڑے ہوئے لوگ ان کے اس بیان سے حیرت زدہ ہیں، پی ڈی ایم جو پہلے ہی حالت نزاع میں تھی رہی سہی کسر مریم نواز کے بیرون ملک جانے کی خواہش کے بیان نے نکال دی ہے ۔ ہمایوں اخترخان نے کہا کہ اپوزیشن اپنی قیادت کو ریلیف دلوانے کی شرائط کو ایک طرف رکھ کر قومی معاملات پر بات چیت کیلئے بیٹھے تو ہم اس کا خیر مقدم کریں گے لیکن پیشگی شرائط سے کبھی بھی بات چیت کا آغازنہیں ہوگا۔