شوگر، آٹا اور لینڈ مافیا کی نشاندہی پہلے ہی ہو چکی، عوام پوچھ رہے ہیں انکے خلاف اب تک کیا کارروائی کی گئی، وزیراعظم اڑھائی سال بعد عوام سے کیا کہہ رہے ہیں؟

5  دسمبر‬‮  2020

لاہور( این این آئی)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو انتخابی اصلاحات کے لیے مل بیٹھنا ہو گا، شفاف انتخابات کے بغیر عوامی حکمرانی کی منزل حاصل نہیں ہو سکتی، وزیراعظم اڑھائی سال بعد عوام سے کہہ رہے ہیں کہ کرپشن کرنے والوں کی نشاندہی کریں،شوگر، آٹا اور لینڈ مافیا کی نشاندہی پہلے ہی ہو چکی، عوام وزیراعظم سے پوچھ رہے ہیں کہ

ان کے خلاف اب تک کیا کارروائی کی گئی، کرونا کے پیش نظر دو نہیں تین ہفتوں کے لیے عوامی مہم معطل کی، دوسرے فیز کا آغاز 25دسمبر کو گوجرانوالہ سے ہو گا،حال اور ماضی کے حکمرانوں نے ملک کو قرضوں کی دلدل میں دھکیلا اور عوام کو مایوسیوں کے سوا کچھ نہیں دیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے ایک دفعہ پھرکہا ہے کہ ترقی کی منزل اور عوامی حکمرانی کا خواب اس وقت تک پورا نہیں ہو سکتا جب تک ملک میں شفاف الیکشن نہیں ہوتے۔حکمران طبقہ دولت اور طاقت کے استعمال سے ہر الیکشن چوری کرتا ہے۔ جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور مغربی استعمار کے نمائندوں نے عوام کو بے بس کر دیا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ الیکشن پر اثرانداز ہوتی ہے اور اپنے من پسند افراد کے لیے حکمرانی کی راہ ہموار کرتی ہے۔ اگر الیکشن کمیشن کو آزاد خودمختار بنانے کے لیے سیاسی جماعتوں نے ڈائیلاگ کا آغاز نہ کیا تو جمہوری نظام کو مضبوط کرنے کے دعوے، دعوے ہی رہیں گے۔ سینیٹر سراج الحق نے اس امر پر دکھ کا اظہار کیا کہ کرپشن کا خاتمہ کرنے اور چوروں کو لٹکانے کے بلندوبانگ دعوے کرنے والے وزیراعظم اڑھائی سال بعد عوام کو کہہ رہے ہیں کہ وہ کرپٹ افسران کی نشاندہی کریں۔ آٹا ، شوگر، ڈرگ اور لینڈ مافیا کا سب کو علم ہے۔ اکثریت حکمران پارٹی میں موجود ہیں۔ عوام پوچھنا چاہتے ہیں کہ ابھی

تک ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔ انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے بیڈ گورننس کے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ آدھی مدت گزارنے کے بعد حکمرانوں کو ابھی تک یہ نہیں پتا کہ مہنگائی، بے روزگاری کو کیسے ختم کرنا ہے اور کرپشن سے کیسے نجات حاصل کرنی ہے۔ معیشت کا بیڑہ غرق ہو گیا اور عوام مجبور اور پریشان ہیں۔انہوں نے کہا کہ عوامی

مسائل کے حل کے لیے تحریک کا آغاز پہلے ہی کر چکے ہیں۔ کرونا کے باعث تین ہفتوں کے لیے مہم معطل کر دی۔ دوسرے فیز کا آغاز 25دسمبر سے گوجرانوالہ سے کر رہے ہیں۔ جماعت اسلامی آزاد عدلیہ، آزاد مقننہ، آزاد خارجہ پالیسی اور آزاد میڈیا چاہتی ہے۔ ہمارا یقین ہے کہ اسلامی نظام کی مرہم پٹی ہی ملک کے تمام زخموں کا علاج ہے۔ اسلامی نظام معیشت چاہتے ہیں ۔سٹیٹس کو سے نجات حاصل کر کے ہی دم لیں گے۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…