پیر‬‮ ، 01 دسمبر‬‮ 2025 

ق لیگ کا کھانا نہ کھانا ’’اظہار خفگی‘‘ جبکہ ووٹ دینا ’’اظہار مجبوری‘‘ ہے،حکومت کیلئے خطرے کی گھنٹی کب بجے گی؟ حافظ حسین احمد بھی کھل کر بول پڑے

datetime 29  جون‬‮  2020 |

کوئٹہ(این این آئی) جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی ترجمان حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ حکومت کے لیے خطرے کی گھنٹی تب بجے گی جب اپوزیشن ملکر گھنٹی بجائے گی، اب تک تو اپوزیشن میں دور دور تک سنجیدگی نظر نہیں آرہی، ق لیگ کا کھانا نہ کھانا ’’اظہار خفگی‘‘ جبکہ ووٹ دینا ’’اظہار مجبوری‘‘ ہے، اپوزیشن جب تک سنجیدہ اور یکجا نہیں ہوگی صورتحال یہی رہے گی، اے پی سی اگلے بجٹ سے پہلے ہوسکتی ہے

اس سے پہلے ممکنات نہیں ہیں، موجودہ صورتحال میں ٹائمنگ کی اہمیت ہے اور اپوزیشن ٹائمنگ کو اہمیت نہیں دے رہی۔ پیر کے روز اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں صحافیوں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ حسین احمد کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن کی جو موجودہ صورتحال سامنے آرہی ہے وہ ہمارے سابقہ تجربات کی ہی طرح ہیں اس لیے جب تک مصلحت اور مصالحت سے بالاتر ہوکر اپوزیشن یکجا نہیں ہوگی تو اس کے بغیر صورتحال تبدیل ہوتے نظر نہیں آرہی، انہوں نے کہا کہ اے پی سی کے متعلق جو اطلاعات موصول ہو رہی ہیں کہ جب تک میاں شہباز شریف مکمل شفایاب نہیں ہونگے اس وقت تک اس کا انعقاد ممکن نہیں تو لگتا ہے کہ اگلے بجٹ سے پہلے اے پی سی ہوگی لیکن اس سے پہلے اس کے ممکنات نہیں ہیں، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے حوالے سے جمعیت علمائے اسلام کے تلخ تجربات ہیں اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ ابھی تک بعض جماعتوں کی جانب سے وہی انداز اپنایا جارہا ہے،انہوں نے کہا کہ عمران خان کو لانے والے جب تک اس کے ساتھ ہیں اور اپوزیشن کی طرف سے ڈھیلا پن اور تاخیر نظر آئے گی تو یقینا صورتحال تبدیل نہیں ہوگی، انہوں نے کہا کہ بجلی، چینی، پیٹرول، گندم جیسے اسکینڈلز اور پی آئی اے جیسے اشوز ایسے ہیں کہ جن پر گئی گذری اپوزیشن بھی اپنا رول بھرپور انداز میں سامنے لاسکتی ہے لیکن ابھی تک جو صورتحال ہے اس سے لگتا ہے کہ کچھ جماعتوں کے رہنما سامنے نہیں آنا چاہتے اپوزیشن سنجیدہ نہیں اور دور دور تک اپوزیشن کی سنجیدگی نظر آرہی اس وقت جو صورتحال ہے اس میں ٹائمنگ کی اہمیت ہے مگر اپوزیشن ٹائمنگ کو اہمیت نہیں دے رہی جس کا خمیازہ وہ بھگت رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ق لیگ نے کھانے کا بائیکاٹ کرکے ثابت کردیا کہ ان کا کھانا نہ کھانا ’’اظہار خفگی‘‘ اور ووٹ دینا’’ اظہار مجبوری‘‘ ہے کیوں کہ انہوں نے ووٹ کے لیے کسی اور سے وعدہ کیا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)


جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…