بیرون ملک  ناقص کارکردگی پر7 کمرشل اتاشیوں کو واپس بلا لیا  گیا،2 افسران کونوٹسز جاری

26  جولائی  2019

اسلام آباد(آن لائن) سینٹ قائمہ کمیٹی برائے کامرس و ٹیکسٹائل کو بتایا گیا کہ بیرون ممالک ناقص کارکردگی کے حامل 7کمرشل اتاشیوں کو واپس بلوا لیا گیا ہے جبکہ دو افسران کو نوٹسز جاری کئے گئے ہیں مستقبل میں اعلیٰ تعلیمی قابلیت اور تجربے کے حامل افسران کو کمرشل اتاشی کی حیثیت سے تعینات کیا جائے گاکمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر مرزا محمد آفریدی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا

اجلاس میں سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ کے 8مئی 2019کو اْٹھائے گئے سوال برائے یو این کنونشنز، معاہدوں کی تفصیلات اور ٹریٹی عملدرآمد سیل کے ذریعے ان پر عملد رآمد، سینیٹر طلحہ محمود کے 8مئی 2019میں اْٹھائے گئے سوال برائے کمرشل کونسلرز، کمرشل سیکرٹریز کے ناموں، ڈومیسائل اور پوسٹنگ کی جگہوں کی تفصیلات کے معاملات کے علاوہ جیولوجیکل انڈیکیشنز لاء  کی موجودہ سٹیٹس اور ایکسپورٹ میں بہتری کے حوالے سے ملک میں سرمایہ کاری اور صنعت کے فروغ کے حوالے سے اْٹھائے گئے اقدامات و ریگولیشن کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔سینیٹرمیاں محمد عتیق شیخ کے معاملے کے حوالے سے کمیٹی کو سیکرٹری کامر س و ایڈیشنل سیکرٹری کامرس نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ 2013میں یورپی یونین کے ساتھ ایکسپورٹ 6.93بلین ڈالر کی تھی جبکہ ایمپورٹ 5.03اور تجارت کا والیم 11.96ارب ڈالر تھا۔ 2018-19میں یورپی یونین کے ساتھ 8ارب ڈالر اور ایمپورٹ 6.7ارب ڈالر جبکہ مجموعی تجارت 14.16ارب ڈالر کی رہی۔کافی بہتری آئی ہے اورلوگوں نے فائدہ اْٹھایا ہے۔یہ تاثر بھی موجود ہے کہ فری مارکیٹ سے بھر پور فائدہ نہیں اْٹھایا جاسکا۔ ہم ایک لا ئحہ عمل کے تحت تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں۔ یورپی یونین نے 2014میں جی ایس پی پلس کی سہولت دی تھی مگر 27یو این کنونشنز /معاہدوں پر عملد رآمد بھی لازمی قرار دیا تھا۔ یورپی یونین کو سالانہ رپورٹ بھیجی جاتی ہے۔ اْن کا سال میں دو دفعہ مشن بھی آتا ہے،

دو کامیاب مونیٹری مشن ہو چکے ہیں جس سے وہ مطمعن بھی ہیں۔ حکومت نے جو کاوشیں کی ہیں وہ رنگ لا چکی ہیں عملد رآمد کی نئی رپورٹ بھی بھیج دی ہے اور 2020میں جی ایس پلس کے حوالے سے جو جائزہ (Review) لیاجائے گاہم کامیاب ہو جائیں گے۔ملک کی تاریخ میں پہلے دفعہ اٹارنی جنرل پاکستان کے ساتھ صوبوں میں جا کر ہر چیز کا جائزہ لیا ہے۔جی ایس پلس سٹیٹس کو کامیاب کر رہے ہیں۔ پنجاب کے ٹی آئی سی ماڈل کو بہترین ماڈل قرار دیا گیا ہے

جس میں متعلقہ ماہرین کو شامل کیا گیا تھا اور اس کو باقی صوبوں کے ساتھ بھی شیئر کیا جا رہا ہے۔ سیکرٹری کامرس نے کہا کہ یو این کے تمام کنونشنز ہمارے ملک کی بہتری کے لئے بھی موثر ہیں اْن پر عملد رآمد کرانے سے ہمارا شمار ذمہ دار ممالک میں کیا جائے گا۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ انسانی حقوق کے متعلق 7 یواین کنونشنز ہیں مزدوروں کے حقوق کے متعلق 8 کنونشنز، موسمی تغیرات و ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے 8اور گڈ گورننس کے حوالے سے 4 کنونشنز پر دستخط  کیے گئے ہیں۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ یہ ایک چیلنج ہے جو روز بر روز بڑھتا جا رہا ہے اور بہتر عملدرآمد کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کیا جا رہا ہے اور کثیر الجہتی اپروچ کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔جی ایس پی پلس سکیم کے باعث یورپی یونین کو برآمدات میں پندرہ فیصد تک اضافہ ہوا اور یورپی یونین کی جانب سے جی ایس پی  پلس کا درجہ دینے کے بعد کچھ شرائط بھی لاگو کی گئیں۔ یہ سیاسی پروگرام بھی ہے اور یورپی یونین ممالک کے سفیروں کے ساتھ بھی تعاون کو فروغ دے رہے ہیں۔

قائد ایوان سینیٹ سینیٹر سید شبلی فراز نے کہا کہ ہمیں ایک سہولت دی گئی ہے اگر یہ ممالک سہولت واپس لے لیں تو کیا ہو گا۔ ہمیں ایکسپورٹ کو فروغ دینے کیلئے مزید اقدامات بھی اْٹھانے چاہیں۔ ایکسپورٹ پالیسی کو جی ایس پی سے بالاتر ہو کر دیکھیں۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس پی پلس کی سہولت بڑی اہمیت ہے جو پاکستان کی برآمدات میں اضافے کی ایک سہولت ہے اور وزارت تجارت کو برآمدات کو جی ایس پی پلس سے اوپر دیکھنا چاہئے۔پاکستان کو اشیاء  کے معیار کو بہتر بنانے پر توجہ دینا چاہئے۔ سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کہا کہ

27کنونشنزپر دستخط کئے ہوئے ہیں 18ویں ترمیم کے بعد کیا ان میں کچھ مسائل بھی ہیں۔ اٹارنی جنرل کا اس سے کیا تعلق ہے۔ رائٹ پرسن فار رائٹ جاب ہونا چاہئے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ صوبوں کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں اور یورپی یونین مرکز کو دیکھتا ہے۔سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ نے کہا کہ جو معاہدے کئے گئے ہیں اْن پر کتنا عمل کیا گیا اور کیا رپورٹس بنی ہیں۔ معاشی اہداف کتنے حاصل کئے گئے ہیں۔ معاہدات کی تفصیل اور ان پر عملدرآمد کی تفصیلات آئندہ اجلاس میں فراہم کریں۔یورپی یونین کی اس سہولت سے ہمیں جتنا فائدہ اْٹھانا چاہئے تھا کیا اْتنا اْٹھایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ باہر کے مشن جب یہاں آتے ہیں اْن کے اجلاسوں میں پارلیمنٹرین کو بھی شامل کیا جائے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر مرزا محمد آفریدی نے کہا کہ ملک میں ایکسپورٹ اور تجارت کی بہتری کے لئے ہمیں مزید اقدامات اْٹھانا ہوں گے۔ سینیٹر میاں عتیق شیخ کے سوال کے حوالے سے جو جواب فراہم کیا گیا ہے اْس کی رپورٹ تیار کی جائے گی اور آج کے پوچھے گئے سوالوں کا آئندہ اجلاس میں جائزہ لیا جائے گا۔ وزارت کامرس ان کے سوالات کے جوابات تفصیلی فراہم کریں۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر محمد طلحہ محمود کے سوال کے حوالے سے آگاہ کیا گیا کہ 42کمرشل کونسلرز و سیکرٹریز کو مختلف ممالک میں پوسٹ کیا گیا ہے۔

سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ 5ٹریڈ آفیسرز کو مختلف ممالک سے اچانک کیوں بلایا گیا تھا اور وہ اس لسٹ میں بھی شامل نہیں ہیں اور یہ آسامیا ں ایک سال سے کیوں خالی ہیں اور ان آفیسرز کا سٹیٹس کیا ہے۔ اْن افسران نے 17جولائی کو آنا تھا مگر اْن کو پہلے ہی بلا لیا گیا آئندہ اجلاس میں ان سوالات کے تفصیلی جواب فراہم کئے جائیں۔ سیکرٹری کامر س نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ اْن آفیسرز کی کارکردگی کی وجہ سے بلایا گیا جو کافی کمزور تھی۔ملک میں پہلی دفعہ وزیراعظم کی ہدایت پر اس حوالے سے شکایت سیل بھی بنایا گیا لوگ ان کی شکایات بھیجتے ہیں اب افسران کی کارکردگی کو تفصیلی چیک کیا جاتا ہے کہ وہ کیا کام کرتے ہیں۔ اْن کا بزنس پلان کیا تھا

اور اْس پر کتنا کام کیا گیا اور جن افسران کی کارکردگی اچھی نہیں ہو گی مستقبل میں اْن کو واپس بلایا جائے گا۔ ان افسران کی تعیناتی کے حوالے سے کوئی صوبائی کوٹہ نہیں ہے میرٹ پر تقرری ہوتی ہے۔سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کہا کہ کمرشل کونسلرز کے ساتھ ویڈیو کانفرنس ہونی چاہئے۔قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ کمرشل کونسلرز کے آڈٹ کے حوالے سے عدالت جو فیصلہ دے گی اْس پر عملدرآمد کیا جائے گا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ بیرون ممالک میں 54 کمرشل کونسلرز تعینات ہیں اور 41کمرشل کونسلرز مختلف اداروں سے تعینات کئے گئے ہیں۔کوئی بھی فرد میرٹ کے بغیر کمرشل کونسلر تعینات نہیں ہونا چاہئے۔کمرشل کونسلرز کیلئے اوور سیز پاکستانیوں کیلئے

20 فیصد کوٹہ مقرر کیا گیا ہے۔ جیولو جیکل انڈیکیشنز لاء  کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کیس پرتمام کام مکمل ہو چکا ہے اور کیبنٹ ڈویڑ ن کو بھیج دیا گیا ہے۔ چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ اور سیکرٹری سرمایہ بورڈ نے ملک میں سرمایہ کار اور صنعت کے فروغ کے متعلق پالیسی کے حوالے سے تفصیلی آگاہ کیا کہ سرمایہ کاری بورڈ کا کام ملک میں سرمایہ کاری میں فروغ اس حوالے سے سہولیات کی فراہم اور ریگولیٹری فریم ورک تیار کرنا ہے۔یہ ادارہ وزیراعظم کی اسٹیرنگ کمیٹی کا سیکرٹریٹ بھی ہے۔ یہ ادارہ ملک میں اسپیشل اکنامک زونز کیلئے منظوری دیتا ہے۔ سرمایہ کار ی پالیسی ملک میں ایکسپورٹ کے فروغ دینے کے تناظر میں تیار کی گئی ہے۔

جس میں کاروبار کی لاگت کم سے کم کرنے اور زیادہ سے زیادہ زونز قائم کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ 100فیصد فارن آنر شپ دی ہے۔قائمہ کمیٹی نے سفارش کی کہ وہ ممالک جنہوں نے ہم پر کچھ شرائط لاگوکی ہیں و ہ شرائط اْن پر بھی لاگو کی جائیں۔ سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کہا کہ گوادر فری زون میں  23سال کیلئے چین کو استثنیٰ دی گئی ہے اور پاکستان کے سرمایہ کاروں کو چین میں 5سال کی استثنیٰ دی گئی ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 9میں سے 7اکنامک زونز کا نوٹیفکیشن جاری ہو چکا ہے اور 4ایڈونس اسٹیج پر ہیں۔ چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ نے کہا کہ خود مختاری کاروبار سے آتی ہے قرضوں سے نہیں۔ ملک میں ایکسپورٹ اور بیرون ملک سے زر مبادلہ زیادہ سے زیادہ لانے کیلئے ایف ڈی آئی کو بہتر کر رہے ہیں۔ عام آدمی کیلئے کاروبار میں کافی مشکلات ہیں۔ چھوٹے سرمایہ کاروں کی زیادہ سے زیادہ حوصلہ افزائی کرنے سے نمایاں بہتری آ سکتی ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ سارے سسٹم کا جائزہ لے رہے ہیں۔ تمام چیزوں کو ویب سائٹ پر ڈال دیا گیا ہے

اور چھوٹے سرمایہ کاروں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ نئی صنعت پر ٹیکس لگانے سے کیا اس کو فروغ ملے گا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر مرزا محمد آفرید ی نے کہا کہ بنگلہ دیش نے باہر کے سرمایہ کاروں کیلئے جو پالیسی اختیار کر رکھی ہے اْس کا جائزہ لے کر ہمیں بھی وہی سہولیات اورا قدامات اْٹھانے ہوں گے تا کہ ملک میں ایکسپورٹ اور سرمایہ کاری کو زیادہ سے زیادہ فروغ مل سکے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ملک میں تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے ہم سب کو مل کر لائحہ عمل اختیار کرنا ہو گا۔ جس کے ملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہو سکیں اور اسکے لئے سرمایہ کاری بورڈ اور وزارت کامر س کو بھی موثر حکمت عملی اختیار کرنا ہو گی۔قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں قائد ایوان سینیٹ سینیٹرسید شبلی فراز، سینیٹرز دلاور خان، ڈاکٹر غوث محمد خان نیازی، نعمان وزیر خٹک، اورنگزیب خان، میاں محمد عتیق شیخ اور محمد طلحہ محمود کے علاوہ سیکرٹری کامرس سردار احمد نواز سکھیرا،چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ زبیر گیلانی، ایڈیشنل سیکرٹری سرمایہ کاری بورڈ، ایگزیکٹو ڈائریکٹر آئی پی او اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…