حکمرانی کے 100دنوں میں حکمران ’’انڈے ‘‘پر ہی آؤٹ ہوگئے،حکومت نے سینچر ی تو مکمل کی مگر فالو آن کا شکار ہوگئی،دلچسپ تبصرہ

30  ‬‮نومبر‬‮  2018

جیکب آباد(آئی این پی) جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی ترجمان ومتحدہ مجلس عمل کی رابطہ کمیٹی کے سربراہ سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ حکمرانی کے 100دنوں میں حکمران ’’انڈے ‘‘پر ہی آؤٹ ہوگئے،انڈے دینے والے حکمرانوں نے سینچری تو مکمل کی مگر فالو آن کا شکار ہوگئے ہیں، تحریک انصاف کی حکمرانی کے 100دن پاکستانی عوام کو گذشتہ 70سالوں سے بھی مہنگے پڑے ہیں۔

وہ جمعہ کو اپنی رہائش گاہ جامعہ مطلع العلوم میں مختلف وفود اورمیڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ اس موقع پرایڈوکیٹ حافظ منیر احمد، مولوی محمد طاہر توحیدی، زاہدحسین رند، مولانا محمد عارف الحیسنی، حافظ زبیر احمد،حافظ محمود احمد، مولانا مولا بخش، حکیم عبدالرحمن، ظفر حسین بلوچ اور دیگر بھی موجود تھے، حافظ حسین احمد نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے100دنوں میں ماضی کے تمام حکمرانوں کے گناہ بخشوا دئیے ہیں اب لوگ ماضی کے حکمرانوں کو یاد کررہے ہیں،انڈے دینے والے حکمرانوں نے سینچری کو مکمل کرلی مگر فالو آن کا شکار ہوگئے ہیں موجودہ حکومت کے 100دن پاکستانی قوم پر بہت مہنگے پڑے ہیں، انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے 100دن کے بعد جو قوم کو انڈے بیچنے کا فارمولا دیا ہے یہ غالباً گورنر پنجاب چوہدری سرور کی فرمائش پر دیا ہے کیوں کہ ماضی میں وہ برطانیہ میں گرما گرم انڈے ہی بیچتے تھے، انہوں نے کہا کہ عمران خان کو لکھی ہوئی تقریرہی پڑھنی چاہئے کیوں کہ ان کے پاس الفاظ کے ذخیرے نہیں انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ انڈے ہم دیں گے جس سے وہاں موجود لوگ پریشانی میں مبتلا ہوگئے کہ اگر حکومت انڈے دینے لگی تو آگے کیا بنے گا، عمران خان نے اپنے 100دنوں کی ناکام کا ملبہ اپنی زوجہ محترمہ بشریٰ بی بی کے سر ڈال کر بڑی ذیادتی کی ہے، انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی عدت اور مدت آئین میں 1825دن ہے مگر وہ شروع سے ہی ہر معاملے میں عدت اور مدت کو نظر انداز کرتے آئے ہیں

اس لیے انہوں نے 100دن کی بات کرکے آبیل مجھے مار والی بات کی ہے، حکومت کے ابتدائی 100دن مکمل ناکام ہوچکے ہیں ان کو کنونشن سینٹر میں تقریب نہیں کرنی چاہئے تھی، انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے کرتار پور راہداری کے موقع پر جو تقریر کی اگر وہی تقریر کوئی اور کرتا تو اس پر غداری کا مقدمہ درج ہوچکا ہوتا، انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے بلوچستان کے حوالے سے جو بلند و بانگ دعوے کئے تھے ان 100دنوں میں بلوچستان کے مسئلے پر 100سیکنڈ بھی توجہ نہیں دی گئی ۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…