کپتان کی حکومت کیلئے سب سے کڑا امتحان ، پاکستان کا گردشی قرضہ کتنے سو ارب کی سطح پر پہنچ گیا؟پاکستانی ہر موسم گرما میں صرف ائیرکنڈیشنر پر کتنے ہزار میگاواٹ بجلی لگا دیتے ہیں، سینٹ خصوصی کمیٹی میں تہلکہ خیز انکشاف

1  اگست‬‮  2018

اسلام آباد(آ ئی این پی)سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے گردشی قرضے میں انکشاف کیا گیا کہ پاکستان کا گردشی قرضہ566ارب کی سطح پر پہنچ گیا ہے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ، صرف سال 2018کے دوران گردشی قرضوں میں 450ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے، گھریلو صارفین بجلی کی کل پیداوار کا 72فیصد استعمال جبکہکمرشل صارفین 38فیصد استعمال کرتے ہیں

گرمیوں کے اندر ایئر کنڈیشنر کے استعمال کے باعث 4ہزار900میگاوات اضافی بجلی استعمال ہوتی ہے،مالی سال 2017کے دوران لائن لاسز کی مد میں پیسکو کو 78 ارب، حیسکوکو 27ارب، کیسکوکو 18.7ارب، سیسکو19.6ارب کا نقصان ہوا ہے، سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہمارا بجلی کی ترسیل کا نقصان 70سال پرانا ہے اب ہم 21ہزار میگاواٹ بجلی بھی پیدا کر رہے ہیں لیکن جب تک وہ بجلی ترسیل کرنے کا نظام ہی فرسودہ ہے تب تک اس 21ہزار میگا واٹ بجلی کا کوئی فائدہ نہیں ہے، سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ملک کے اندر توانائی کے شعبے میں گردشی قرضے بڑھتے جا رہے ہیں، گردشی قرضے اورتوانائی کے شعبے میں397ارب کے واجب الادا قرضے ملا کر یہ رقم ایک کھرب سے تجاوز کر گئی ہے، بجلی مہنگی ہوگی تو گردشی قرضے بڑھیں گے ، ان گردشی قرضوں کو کم کرنے کیلئے بجلی کی قیمت کو کم کرنا ہوگا۔بدھ کو سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے گردشی قرضے کا اجلاس سینیٹر شبل فراز کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر سراج الحق، سینیٹر برہامند خان تنگی، سینیٹر سجاد حسین حسین طوری، سینیٹر جہانزیب جمالدینی،سینیٹر عائشہ رضا فاروق، ایڈیشنل سیکرٹری پاور ڈویژِن، جوائنت سیکرٹری پاور ڈویژن اور بجلی کی تقسیل کار کمپنیوں کے حکام نے شرکت کی۔ کمیٹی چیئرمین سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ پیسکو کی بجلی کی

وصولی اور بجلی کی تقسیم میں 40ارب روپے کا فرق آیا ہے۔ اس پر پیسکو کے چیف فنانشل افسر نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ہم نے صوبائی حکومت کی ہدایات پر بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کم کیا تھا، جن علاقوں میں 90فیصد بجلی کی چوری کی جاتی ہے وہاں بھی ہمیں پوری بجلی فرایم کرنے کی ہدایت کی گئی تھی جس کے باعث مالی سال 2017کے پہلے چار ماہ میں 40ارب اور

اگلے چار ماہ میں 38ارب روپے کا نقصان ہوا۔ ایڈیشنل سیکرٹری پاور ڈویژن نے کمیٹی کو بتایا کہ بجلی کی پیداوار اور طلب کی سطح پر اصلاحات لانے کی ضرورت ہے۔اس کیلئے بجلی کی تمام تقسیم کار کمپنیوں میں بورڈ بنانے کی ضرورت ہے جن کے اندر پیشہ ور افراد کو بھرتی کی جائے جو ان کمپنیوں کے معاملات ٹھیک کر سکیں۔وفاق کابینہ نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ جن علاقوں میں صارٖف بجلی کے بل نہیں بھی

ادا کرتے ان کو بھی بجلی پوری فرایم کی جائے اور لوڈ شیڈننگ کم سے کم کی جائے۔ یہ ایک کمرشل نہیں بلکہ سیاسی فیصلہ تھا جس سے کمپنیوں کو نقصان ہی ہوا ہے۔اس پر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ کابینہ نے ی فیصلہ الیکشن سے پہلے لیا تھا تاکہ اپنے اپنے علاقوں میں لوگوں سے ووٹ حاصل کر سکیں، لیکن اب تو الیکشن ختم ہو چکے ہیں اس لیے اپنی روٹین پر واپس آجا نا چاہیے۔

عجیب ہے کہ اگر کابینہ غلط فیصلہ بھی کرے تو بھی بیوروکریسی نے اس حکم پر عملدرآمد کرنا ہوتا ہے۔پیسکو کے نمائندے نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ سوات میں بجلی کا گرڈ سٹیشن اپ گریڈ کرنا چاہتے ہیں تاکہ بجلی کی ترسیل کا نظام مزید بہتر بنایا جا سکے لیکش فنڈز کی کمی کے باعث ایسا مکن نہیں ہے۔ اس پر سینیٹر بہرا مند خان تنگی نے کہا کہ ایک گائوں میں اگر 400گھرانے بجلی کا بل ادا کر رہے ہیں

لیکن 600گھرانے بل ادا نہیں کر رہے تو سب کو بجلی فراہم نہ کرنا نا انصافی ہے۔ نیپرا، واپڈا اور دیگر متعلقہ ادارء اس حوالے سے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے بجلی کا استعمال روک سکتے ہیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ تھر کے اندر بجلی کی نئی لائنیںن بچھا دی گئی ہیں اور دسمبر تک پورے تھر میں بجلی پہنچا دی جائے گی۔ قانون کے مطابق جہاں بھی بجلی کی نئی لائنیں بچھانی ہوں

تو ہم وہاں زمین کی قیمت کی ادائیگی نہیں کرتے بلکہ صرف نقصانات کی ادائیگی کرتے ہیں جس کے باعث لوگوں کی مخالفت بڑھتی جا رہی ہے۔اس پر سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہمارا بجلی کی ترسیل کا نقصان 70سال پرانا ہے اب ہم 21ہزار میگاواٹ بجلی بھی پیدا کر رہے ہیں لیکن جب تک وہ بجلی ترسیل کرنے کا نظام ہی فرسودہ ہے تب تک اس 21ہزار میگا واٹ بجلی کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

این ٹی ڈی سی کے نمائندے نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ہمارا کام بجلی کو تقسیم کار کمپنیوں تک پہنچانا ہے،آگے اس کی ترسیل کا کام ڈسکوز کی ذمہ داری ہے، ڈسکوز کو اپنا نظام خود اپڈیٹ کرنا ہوگا۔ بلوچستان کو جتنی بجلی کی ضرورت ہے وہ ہم فراہم کر رہے ہیں ، اب آگے ان کا سسٹم بجلی کا لوڈ نہیں اٹھا سکتا تو اس کو اپ ڈیٹ کرنا ہوگا۔ سال 2017میں حیدر آباد کی بجلی تقسیم کار کمپنی

کو 27ارب، کراچی کی بجلی تقسیم کار کمپنی کو 18.7ارب، سکھر کی بجلی تقسیم کار کمپنی کو 19.6ارب کا نقصان ہوا ہے۔ اس پر سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ فاٹا اور قبائلی علاقوں میںتمام ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے کیونکہ ٹیوب ویلز فراہم کردا بجلی کا78فیصد استعمال کرتے ہیں۔ فاٹا میں 22,22گھنٹے بجلی کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔67ارب روپے کی رقم سے

تمام ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جا سکتا ہے جبکہ وفاقی حکومت ہر سال بجلی کی مب میں فاٹا کو 29ارب روپے کی سبسڈی فراہم کر رہی ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ سردیوں میں بجلی کی کم از کم طلب12ہزار میگا واٹ تک ہوتی ہے۔60فیصدبجلی ملک بھر کے اندر تھرمل ذرائع سے پیدا کی جا رہی ہے۔قومی توانائی پالیسی کا پہلا ڈرافٹ تیار کر لیا ہے جو جلد صوبوں کو بھیج دیا جائے گا

جس کے بعد اسے کابینہ میں پیش کیا جائے گا۔ اس وقت توانائی کے شعبے میں گردشی قرضہ566ارب کی سطح پر پہنچ گیا ہے۔ صرف سال 2018کے دوران گردشی قرضوں میں 450ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ اس پر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ملک کے اندر توانائی کے شعبے میں گردشی قرضے بڑھتے جا رہے ہیں اور اس کو روکنے کیلئے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے۔397

ارب روپے بجلی ڈیفالٹرز کے ذمہ واجب الادا ہیں جن کو ادا نہیں کیا گیا۔ گردشی قرضے اور واجب الادا قرضے ملا کر یہ رقم ایک کھرب سے تجاوز کر گئی ہے۔غریب آدمی بل ادا نہ کرے ایک مہینہ تو اس کی بجلی کاٹ دی جاتی ہے لیکن با اثر شخصیات اربوں روپے کی مقروض ہیں پھر بھی ان کو بجلی دی جا رہی ہے۔بجلی جتنی زیادہ مہنگی کی جائے گی گردشی قرضے اتنے ہی بڑھیں گے

اس لیے ان گردشی قرضوں کو کم کرے کیلئے بجلی کی قیمت کو کم کرنا ہوگا اور بجلی صارفین کو ریلیف دینا ہوگا۔کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ گھریلو صارفین بجلی کی کل پیداوار کا 72فیصد استعمال کرتے ہیں جبکہ 38فیصد بجلی کمرشل صارفین کو فراہم کی جاتی ہے۔گرمیوں کے اندر ایئر کنڈیشنر کے استعمال کے باعث 4ہزار900میگاوات اضافی بجلی استعمال ہوتی ہے۔(ع خ)

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…