زینب کو زیادتی کا نشانہ بنانے والے عمران کا باپ نفسیاتی مریض تھا،کتنے بھائی اور بہنیں ہیں؟زینب کے قتل کے بعدملزم قصور شہر میں کیا کرتارہا؟ حیرت انگیزانکشافات

23  جنوری‬‮  2018

لاہور(آ ئی این پی) دوسری جانب ذرائع نے مرکزی کی ذاتی زندگی کے حوالے سے بتایا ہے کہ ملزم کا نام عمران علی ولد ارشد قوم ترکھان اورعمر24 سال ہے، ملزم صرف 4 جماعتیں پاس ہے۔ ملزم کا باپ نفسیاتی مریض تھا جوگزشتہ ماہ انتقال کرگیا جب کہ ملزم کا ایک بھائی فرحان ، دوسرا فہد اورتین بہنیں ہیں، ایک کے علاوہ تمام غیرشادی شدہ ہیں، ملزم راج گیری یعنی مستری کا کام کرتا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم زینب کے قتل پرہونے والے تمام احتجاج میں شامل رہا،

ملزم وقوعہ کے بعد مدعیوں کے ساتھ پھرتا رہا، ملزم کا پہلا ڈی این اے ٹیسٹ 14 جنوری جبکہ دوسرا 20 جنوری کوہوا۔زینب واقعے کے مرکزی ملزم عمران عرف مانا نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا جب کہ ملزم کی مقتولہ زینب کے والد سے ملاقات بھی کرائی گئی ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ قصور واقعے کے مرکزی ملزم عمران کو رات گئے مقابلے کے بعد گرفتار کیا گیا،جب پولیس ملزم کی گرفتاری کے لیے موقع پر پہنچی تو اس نے اہلکاروں پر فائرنگ کردی تاہم مقابلے کے بعد اسے گرفتار کرلیا گیا۔واقعے کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے اراکین نے تفتیش مکمل کرتے ہوئے بتایا کہ چار ملزمان نے عمران کو واردات کے بعد چھپنے میں مدد فراہم کی جب کہ ان میں سے ایک ملزم عمران کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن گیا ہے۔ پنجاب فرانزک لیب نے تمام ملزمان کے پولی گرافک ٹیسٹ مکمل کرکے رپورٹ جے آئی ٹی کے حوالے کردی ہے۔دریں اثناء وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے قصور میں زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی زینب کے قتل میں ملوث درندہ صفت مجرم عمران کی گرفتاری کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملزم قصور کا رہائشی، سیریل کلر، عمر 24سال ہے، اس نے اعتراف جرم کرلیا ہے، اس کا ڈی این اے ٹیسٹ میچ اور پولی گرافک بھی مثبت آیا ہے، ملزم کے خلاف مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چلے گا،میرا بس چلے تو مجرم کو سرعام چوک پر پھانسی پر لٹکادوں تاہم یہ فیصلہ اب عدالت نے کرنا ہے، چیف جسٹس کو یقین دہانی کراتا ہوں کہ اس حوالے سے تمام قانونی تقاضے پورے کئے جائیں گے، ملزم کو کیفر کردار تک پہنچانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے،ملزم کی گرفتاری میں مدد پر آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی، آئی بی، ایم آئی، سپیشل برانچ کے سربراہوں،فرانزک لیب، جے آئی ٹی اور دیگر افسران و اداروں کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔وہ منگل کو پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ زینب کے قتل پر پوری قوم کے دل اشکبار ہیں، زینب کے والد سے آمنا سامنا کرنا میرے لئے آسان کام نہیں تھا، ہم خدا کا شکرادا کرتے ہیں کہ 14روز کی شبانہ روز محنت سے جے آئی ٹی ملزم تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی، اس کام میں ہماری خفیہ ایجنسیوں نے بھی ہمارا بھرپور ساتھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زینب کے قاتل کو گرفتار کرلیا گیا ہے، 24سالہ قاتل کا نام عمران ہے، وہ قصور کا رہنے والا ہے اور سیریل کلر ہے، قاتل کی گرفتاری کیلئے تمام محکموں نے انتھک محنت کی، میں آرمی چیف اور ڈی جی فرانزک لیب کا بھی شکرگزار ہوں ،

اس کے ساتھ آئی جی کے ہیڈ، ایم آئی، آئی ایس آئی اور اسپیشل برانچ کا بھی شکرگزار ہوں، ملزم کے پولیس گرافی ٹیسٹ بھی کیا گیا، اس درندے نے اس ٹیسٹ میں اپنی غلط کاریوں کا اعتراف کیا ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ کل 1150افراد کا ڈی این اے کیا گیا ہے، ڈی این اے ٹیسٹ سے درندہ صفت شخص کی تصدیق ہوئی، آر پی او ملتان اور شیخوپورہ نے ملزم کی گرفتاری کیلئے سخت محنت کی، میں ذاتی طور پر تحقیقات اور پیشرفت کی نگرانی کرتا رہا ہوں، خدانخواستہ میری اپنی بیٹی کے ساتھ ایسا ہوتا تو ہم پر کیا گزرتی۔ انہوں نے کہا کہ میں کم سن بچی کو واپس تو نہیں لا سکا مگر اس درندے کو گرفتار کرنے میں کامیاب ضرور ہوا ہوں، بچی کے لواحقین کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ قاتل کو سرعام پھانسی دینا عدالت کے ذمہ ہے، حاجی امین صاحب کے مطالبے سے متفق ہوں کہ درندے کو سرعام پھانسی دی جائے مگر یہ عدالت پر منحصر ہے کہ وہ اس پر عملدرآمد کرواتی ہے یا نہیں، ہم عدالت کے تابع ہیں، میرا بس چلے تو مجرم کو چوک میں پھانسی پر لٹکا دوں۔وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ زینب قتل کیس کا معاملہ سامنے آیا تو یہاں پر بہت احتجاج اور سیاسی شعبدہ بازی کی گئی، مردان میں ایک سفاکانہ کام ہوا اور قوم کی بیٹی درندگی کا نشانہ بنائی گئی، ایسے معاملات پر میں ہاتھ جوڑ کر سیاسی و مذہبی اکابرین سے اپیل کروں گا کہ ایسے معاملات پر سیاسی پوائنٹ سکورنگ نہ کریں، خدانخواستہ یہ آگ اپنے گھر میں بھی لگ سکتی ہے، یہاں پر قصور سانحہ پر مال روڈ پر شعبدہ بازی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کی حکومت سے درد دل سے اپیل کرتا ہوں کہ بچی عاصمہ کے قاتل گرفتار کرنے کیلئے پنجاب فرانزک لیب سے مدد لیں اور قاتلوں کو پکڑیں، اسی طرح ہم سندھ حکومت کو بھی نقیب اللہ محسود کے قاتل گرفتار کرنے کیلئے جو بھی ٹیکنیکل اور سائینٹیفک مدد چاہیے ہم دینے کو تیار ہیں، خدارا لاشوں پر سیاست نہ کریں، ہم سب مل کر درپیش چیلنجز کا مقابلہ کریں اور دکھ سکھ میں ساتھی بنیں۔شہباز شریف نے کہا کہ چیف جسٹس کو بھی یقین دلاتا ہوں کہ تمام قانونی تقاضے پورے کئے جائیں گے، زینب کے قاتل کو عبرتناک سزا دینے کیلئے قانون تبدیل بھی کرنا پڑے تو کیا جانا چاہیے، نقیب اور مردان کی معصوم بچی کے قاتل کی گرفتاری کیلئے ہر ممکن مدد دینے کو تیار ہیں، سیاسی اکابرین سے کہتا ہوں کہ ایسے اندوہناک معاملات پر سیاست چمکانے کی بجائے مل بیٹھ کر دکھ بانٹنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ قصور میں درندگی کا نشانہ بننے والی دیگر 7بچیوں کے والدین سے بھی ملوں گا، 7بچیوں کے کیس کے حوالے سے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔



کالم



مشہد میں دو دن (دوم)


فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…

ہم بھی کیا لوگ ہیں؟

حافظ صاحب میرے بزرگ دوست ہیں‘ میں انہیں 1995ء سے…

مرحوم نذیر ناجی(آخری حصہ)

ہمارے سیاست دان کا سب سے بڑا المیہ ہے یہ اہلیت…

مرحوم نذیر ناجی

نذیر ناجی صاحب کے ساتھ میرا چار ملاقاتوں اور…

گوہر اعجاز اور محسن نقوی

میں یہاں گوہر اعجاز اور محسن نقوی کی کیس سٹڈیز…