پاکستان کے سابق سپہ سالار جنرل (ر) راحیل شریف کی فوجی تربیت کس’’ عظیم فوجی ‘‘کے ہاتھوں میں ہوئی ؟

21  جنوری‬‮  2017

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان اور اس بڑھ کر اسلامی معاشرے میں بہنیں بھائیوں کا اور بھائی بہنوں کا فخر ہوتے ہیں ۔اور جس کے بھائی راحیل شریف اور شبیر شریف ہوں اس بہن کا بھائیوں پر فخر بے جا نہ ہوگا۔ سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل (ر) راحیل شریف اور میجر شبیر شریف شہید نشان حیدرکی بڑی بہن خالدہ سعادت بتاتی ہیں کہ

ہمارے آباؤ اجداد ریاست جموں و کشمیر کے شہر سری نگر سےہجرت کرکے کنجاہ آ کر آباد ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا راحیل نے ریٹائرمنٹ لینے کا بہت اچھا فیصلہ کیا ہے۔ یہاں کے عوام محبت کرنے والے لیکن سیاسی سیٹ اپ اچھا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا گھر کا ماحول فوجی تھا۔ والد نظم و ضبط بہت پسند کرتے تھے۔ روز مرہ کی زندگی کے طور طریقوں میں اسلامی اقدار واضح نظر آتی تھیں‘ بڑوں کی عزت کی جاتی تھی۔ راحیل کو سکول میں کسی اور چیز کے لیے انعام ملے یا نہ ملے لیکن ہر سال بہترین رویے والے طالب علم کا ایوارڈ ضرور ملتا تھا۔ وہ ہمیشہ مسکراتے رہتے۔ راحیل اب بھی مشکل سے مشکل وقت میں مسکراتے اور ہر ایک کے ساتھ مسکرا کر ملتے ہیں۔ انہوں نے کبھی کسی کا دل نہیں دکھایا۔انہوں نے معیار کو ہمیشہ ترجیح دی اور سب کے حقوق کا خیال رکھا۔ میجر شبیر شریف نے فوج کے لحاظ سے اس کی ٹریننگ کی اور سوئمنگ اور کھیل سکھائے۔ شبیر بہت اچھا کھلاڑی تھا‘ اسے بیڈ منٹن کھیلنے کا بہت شوق تھا۔ انہوں نے کہا میں نے راحیل کا نام بوبی رکھا تو سب انہیں بوبی کہنے لگے۔میرے بھائی نے اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے کامکرکے جوعزت حاصل کی ہے اس میں ان کی بیگم کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔

میں سمجھتی ہوں کہ ایک بیوی کی حیثیت سےانہوں نے راحیل کا بہت خیال رکھا اور ہرقدم پر ساتھ دیا۔ انہوں نے بتایا والدہ میرے پاس رہتی تھیں۔ چیف بننے کے بعد راحیل نے کہا میرا کام ایسا ہے کہمجھے ہر وقت ماں کی دعاؤں کی ضرورت ہے۔راحیل نے کہا کہ میں صبح آپ کی دعاوٗں کے سائے میں جانا چاہتا ہوں۔ وہ امی کو اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ ہر مشن پر جانے سے پہلے

امی سے دعا لے کر جاتے۔ وہ کہتے تھے کہ خالدہ با جی! فکر نہ کرنا‘ مجھے آپ کی دعائیں چاہئے‘ آپ دعا کریں میں اپنے مشن میں کامیاب ہوجاؤں۔راحیل ہمیشہ کہتے رہے کہ شہادت سے بڑا کوئی رتبہ نہیں ہےاس رتبے کو حاصل کرنے کی خواہش کرنی چاہئے۔ میں نے انہیں کبھی فوجی یونیفارم کے بغیر نہیں دیکھا۔ ریٹائرمنٹ کے بعد ایک تقریب میں انہیں تھری پیس سوٹ میں دیکھ کر بہت اچھا لگا۔ خالدہ سعادت نے بتایا کہ میں دنیا کی خوش قسمت ترین بہن ہوں‘ جسے راحیل جیسا چھوٹا بھائی نصیب ہوا۔ اللہ کرے کہ ہر بہن کی قسمت میں ایسا بھائی ہو۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…