مجھے برا بھلا کہہ لیں، آئی ایس آئی چیف کو برا بھلا کہہ لیں لیکن اگر کوئی آرمی کو بطور ادارہ گالی دے گا تو ہم کسی کو نہیں چھوڑیں گے، آرمی چیف

2  جولائی  2021

اسلام آباد(مانیٹرنگ،آن لائن) افغانستان کی صورت حال اور داخلی سلامتی کے معاملات پر پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے بند کمرہ اجلاس کی مزید تفصیلات سامنے آ گئیں ہیں۔ذرائع کے مطابق 90 منٹ تک ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے پوائنٹر کی مدد سے شرکاء کو افغانستان کی موجودہ صورت حال پر تفصیلی آگاہ کیا

جبکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اراکین کے سوالوں کے جوابات خود دیئے۔ذرائع کے مطابق سب سے زیادہ سوالات محسن داوڑ نے کئے۔ سپیکر نے ان کو روکنے کی کوشش کی تو آرمی چیف نے کہاکہ انہیں بولنے دیں۔ ہر سوال کا جواب دیا جائے گا ہم سب پاکستانی ہیں۔ ذرائع کے مطابق آٹھ گھنٹے سے زائد کی بریفنگ مکمل طور پر پیشہ وارانہ تھی۔افغانستان کے معاملے پر ہر سوال کا جواب ارمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دلائل اور بیک گراؤنڈ کے ساتھ دیا جبکہ ڈی جی آئی ایس ائی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے متحارب افغان گروہوں کو ایک میز پر لانے بارے رابطوں اور ملاقاتوں بارے اعتماد میں لیا۔تفصیلی جوابات پر بعض مواقع پر شرکاء ڈیسک بھی بجاتے رہے۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ ایسی بریفنگز ہوتی رہنی چاہیے بہت سے خدشات دور ہوگئے۔اجلاس کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے بھی تعریف کرتے ہو ئے کہا کہ افغانستان کی صورتحال پر حقائق کھل کر سامنے آگئے ہیں اس پر مطمئن ہیں۔بلاول بھٹو کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ سب کو سسٹم میں لے کر چل رہے ہیں، پشتونوں کے ساتھ ہیں، چالیس فیصد پشتون فوج میں ہیں، ہم پشتونوں کے خلاف کیسے ہو سکتے ہیں، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ میرے چھوٹے بیٹے کی شادی بھی پشتونوں میں ہو رہی ہے۔

بلاول بھٹو کو جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے برا بھلا کہہ لیں، آئی ایس آئی چیف کو برا بھلا کہہ لیں، ہمیں بالکل برا نہیں لگے گا لیکن اگر کوئی آرمی کو بطور ادارہ گالی دے گا تو ہم کسی کو نہیں چھوڑیں گے، ذرائع کے مطابق عسکری قیادت کا کہنا تھا کہ ہمارا کیمپ بس پاکستان ہے اب ہم کسی کیمپ کا حصہ نہیں ہیں،افغانستان

کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں امریکہ کو بھی پتہ چل گیا ہے، افغان مسئلہ سیاسی انداز میں بات چیت سے ہی حل ہوگا۔ہم کسی کی لڑائی اب نہیں لڑینگے عسکری قیادت کا مزید کہناتھا کہ ماضی میں ہمارا بہت زیادہ جانی و مالی نقصان ہوا،ماضی میں جو ہوتا رہا وہ اب نہیں ہوگا، پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری سب سے مقدم ہے

اردگرد کی لڑائیوں میں نہیں پڑنا چاہتے۔افغان عوام پر چھوڑ دیا جائے کہ وہ کس کو منتخب کرتے ہیں۔ عسکری قیادت کا کہنا تھا افغانستان میں ہمارا کوئی فیورٹ نہیں عوام کو فیصلہ کرنا ہے،یہی پالیسی امریکہ سمیت سب بات کرنے والوں کے سامنے رکھتے ہیں۔ ہماری سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال ہوگی نہ ہی افغانستان کی

سرزمین اپنے خلاف استعمال ہونے دینگے۔اب ہماری پالیسی میں کوئی ابہام نہیں ماضی کی غلطیوں سے سیکھا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف،بلاول بھٹوزرداری سمیت کئی پارلیمانی لیڈرز الگ سے بھی آرمی چیف سے ملے اور ڈی جی آئی ایس آئی اور آرمی چیف کے مدلل جوابات کی تعریف کی۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…