اسلام آباد (نیوز ڈیسک) جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کے لیے اس علاقے سے تعلق رکھنے والے ممبران پارلیمنٹ نے جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے نام سے نیا اتحاد بنا لیا ہے، اس اتحاد کے بارے میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اتحاد نہ صرف کامیاب ہو سکتا ہے بلکہ آئندہ آنے والی معلق پارلیمنٹ میں حکومت سازی میں اپنا اہم کردار ادا کر سکتا ہے،
مسلم لیگ (ن)، تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی جو کہ پنجاب میں ایک بڑا ووٹ بینک رکھتی ہیں کہ رہنماؤں نے وائس آف امریکہ سے بات چیت کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ صوبے کی آبادی اور وسائل کی مناسب تقسیم کے لیے جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کی ضرورت ہے، مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی سردار امجد فاروق خان کھوسہ نے کہا کہ ان کی پارٹی پہلے ہی پنجاب اسمبلی میں پنجاب کے اندر سے ایک نہیں دو صوبوں، جنوبی پنجاب اور بہاولپور صوبے کی منظوری دے چکی ہے اور تمام سیاسی جماعتوں کو کمیشن بنا کر پرانے مطالبے کو عملی جامہ پہنانا چاہیے۔ سردار امجد فاروق نے کہا کہ نیا محاذ سیاسی ڈرامے کے سوا کچھ نہیں کہ وہ انتخابات میں جانے سے پہلے کوئی مسئلہ کھڑا کرنا چاہتے ہیں۔ تحریک انصاف کے رہنما میاں محمود الرشید نے وائس آف امریکہ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کا مطالبہ عوامی امنگوں کے مطابق ہے اور تحریک انصاف اس کی مکمل تائید کرتی ہے۔ تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبہ محاذ ممکن ہے کہ اس مطالبے کے ساتھ انتخابات میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف جے پی ایس ایم کے ساتھ انتخابات سے قبل کوئی ڈیل نہیں کر رہی۔ تاہم انتخابات کے بعد حکومت سازی کے لیے الائنس بن سکتا ہے۔
معروف تجزیہ کار اور کالم نگار خالد مسعود خان نے تائید کی کہ اگرچہ انتخابات کے دنوں میں بننے والا اتحاد ایک سیاسی چال کے سوا کچھ نہیں، لیکن ایسے میں جب تمام بڑی سیاسی جماعتیں جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے پر اصولی اتفاق کر چکی ہیں، ممکن ہے کہ تمام پارٹیاں اپنے منشور میں اس حوالے سے وعدے وعید شامل کریں۔ معروف کالم نگار نے کہا کہ ق لیگ اور نواز لیگ دونوں جماعتیں پچھلے پنجاب اور وفاق میں بیک وقت حکومت ہونے کے باوجود صوبے کے لیے عملی اقدام میں ناکام رہی ہیں۔ لیکن، اگر تحریک انصاف کی حکومت بن گئی تو عمران خان سے توقع ہے کہ وہ ’سٹیٹس کو‘ کو توڑنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔