پاکستان کی امریکہ سے ٹھن گئی،بڑا اختلاف،صاف انکار کردیاگیا

17  ستمبر‬‮  2017

اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ہماری خارجہ پالیسی میں سب سے پہلے پاکستان ہونا چاہیے ٗجنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر مختلف ممالک کے حکام سے ملاقاتیں ہونگی ٗ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے کوئی ملاقات طے نہیں ہے ٗ رسمی ملاقات ہوسکتی ہے ۔گزشتہ روز دیئے گئے انٹرویو کے دور ان ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ پارٹی کے اندر کوئی اختلافات نہیں ہیں ٗ 28 جولائی کے بعد سابق وزیراعظم محمد نواز شریف ملک اور پارٹی کے اندر مزید مضبوط ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار الزامات کا سامنا کر رہے ہیں ،الزام ثابت ہونے تک وہ بے قصور ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی میں سب سے پہلے پاکستان ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر مختلف ممالک کے حکام سے ملاقاتوں کے علاوہ کاروباری کمیونٹی اور دیگر حکام سے بھی ملاقاتیں ہوں گی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے کوئی ملاقات طے نہیں ہے تاہم رسمی ملاقات ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگرد افغانستان سے پاکستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بھارت کیساتھ بات چیت کیلئے تیار ہیں تاہم بھارت کی طرف سے کوئی مثبت ردعمل نہیں آیا بلکہ وہاں سے اشتعال زیادہ ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں کشمیری عوام آزادی کیلئے جدوجہد کر رہی ہیں۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 میں ترمیم کی ضرورت ہے، اتفاق ہوا تو ضرور کریں گے، اگر دوتہائی اکثریت ہو تو پھر بھی اتفاق رائے کے بغیر ترمیم نہیں ہونی چاہئے۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری پر پولیس کی طرف سے عمل درآمد کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہدایات پر عمل ہونا چاہئے ٗافسران کے پاس ہدایات ماننے کے علاوہ اور کوئی آپشن نہیں ہے۔دریں اثناء وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ افغانستان کے حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ کی عسکریت پسندانہ سوچ ناکام پالیسی کی عکاس ہے ٗ

جنگ سے تباہ حال ملک افغانستان میں قیام امن کے لئے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی ضرورت ہے۔ غیر ملکی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویومیں خواجہ آصف نے کہا کہ مجھے یہ بات سمجھ میں نہیں آرہی کہ امریکی فوج اس وقت افغانستان میں کیسے کامیاب ہوسکتی ہے جو اوبامہ انتظامیہ کے دور میں8گنا زیادہ طاقت کے ساتھ وہاں پر موجود تھی مگرکامیابی حاصل نہ کرسکی ۔

انہوں نے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کے ممبروں کو بتائیں گے کہ اس علاقے میں امن واپس آنا چاہئے۔ افغان جنگجوؤں کے لئے فوجی حل قابل قبول نہیں ہے ٗاس کوسیاسی طریقے سے حل کرنے کی کوشش کرنی چاہئیے۔انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ افغانستان میں سیاسی حل کے لئے یہ ضروری ہے کہ موجودہ حالات میں وہاں پر سرمایہ کاری کی جائے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…