ہمسایہ ملک سے پاکستان پر حملہ، متعدد پاکستانی فوجی شہید حملہ بھارت سے نہیں بلکہ کہاں سے ہوا؟دھماکہ خیز انکشاف

  پیر‬‮ 6 مارچ‬‮ 2017  |  10:00

راولپنڈی (آئی این پی) پاک فوج نے مہمند ایجنسی میں افغانستان سے دہشت گردوں کے پاکستانی چیک پوسٹوں پر حملے کو ناکام بنا دیا ،جوابی کاروائی میں 10دہشت گرد مارگئے ،دہشت گردوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں 5اہلکار شہید ہوگئے ‘ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک فوج کی موثر جوابی کارروائی کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد مشترکہ خطرہ ہیں ،سرحد پر ان کی آزادانہ نقل و حمل روکنا ضروری ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق رات گئے افغانستان سے دہشت گردوں نے مہمند ایجنسی میں 3 پاکستانی چیک پوسٹوں پر حملے کئے جنہیں پاک فوج کے جوانوں نے موثر نگرانی کے عمل کے باعث ناکام بنا دیا۔ دہشت گردوں کے ساتھ مقابلے میں پاک فوج کے 5 جوان شہید ہوئے جب کہ بھرپور جوابی کارروائی میں 10 دہشت گرد بھی ہلاک ہوئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گردوں کے حملے میں شہید ہونے والوں میں نائیک ثناء اللہ، نائیک صفدر، سپاہی الطاف، سپاہی نیک محمد اور سپاہی انور شامل ہیں۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک فوج کی موثر جوابی کارروائی کو سراہا اور افغان سرحد پر جوانوں کی موجودگی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سرحدی سلامتی اور موثر کارروائی کے لئے جوانوں کی سرحد پر موجودگی ضروری ہے۔ دہشت گرد مشترکہ خطرہ ہیں سرحد پر ان کی آزادانہ نقل و حمل روکنا ضروری ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سرحد پر قیمتی جانی نقصان پر اظہار افسوس کیا اور وطن کے دفاع کے لئے بہادر جوانوں کی قربانیوں کی تعریف کی۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک فوج کی موثر جوابی کارروائی کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد مشترکہ خطرہ ہیں ،سرحد پر ان کی آزادانہ نقل و حمل روکنا ضروری ہے۔



موضوعات:

زیرو پوائنٹ

شہدائے آٹا

زہرہ مائی اور کندن مائی دونوں کزن تھیں اور بستی عارف میں رہتی تھیں‘ اب یہ بستی عارف کہاں ہے؟ یہ جتوئی کے مضافات میں ہے اور اس بستی میں صرف غریب رہتے ہیں‘ کتنے غریب؟ اتنے غریب کہ یہ صرف آٹے کے ایک تھیلے کے لیے جان دے سکتے ہیں اور کندن مائی اور زہرہ مائی بھی ایسی ہی ....مزید پڑھئے‎

زہرہ مائی اور کندن مائی دونوں کزن تھیں اور بستی عارف میں رہتی تھیں‘ اب یہ بستی عارف کہاں ہے؟ یہ جتوئی کے مضافات میں ہے اور اس بستی میں صرف غریب رہتے ہیں‘ کتنے غریب؟ اتنے غریب کہ یہ صرف آٹے کے ایک تھیلے کے لیے جان دے سکتے ہیں اور کندن مائی اور زہرہ مائی بھی ایسی ہی ....مزید پڑھئے‎