تمہی سے اے مجاہدوجہاں کا ثبات ہے۔۔

17  اگست‬‮  2016

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ)20 اگست 1971ء کی روشن صبح تھی۔ تمام ہواباز اپنے اپنے طیارے میں اگلی نشست پر پرواز کے لیے تیار بیٹھے تھے کہ ’’رن وے‘‘ پر ایک موٹر نظر آئی، جس میں ان ہوابازوں کو تربیت دینے والا انسٹرکٹر مطیع الرحمان بیٹھا تھا۔ اس نے ایک طیارے کی طرف غور سے دیکھا جس میں بیس سالہ تربیتی پائلٹ راشد منہاس اپنی دوسری سولو فلائیٹ پر جانے کے لیے بیٹھا تھا۔ راشد منہاس اپنے انسٹرکٹر مطیع الرحمان کے حکم پر رک گیا۔انسٹرکٹر کچھ بات کرنے کے بعد اس کے طیارے میں بیٹھ گیا۔ یہ بڑی عجیب سی بات تھی کیوں کہ ایسی پروازوں پر تربیت پانے والے نوجوان اکیلے ہی جاتے ہیں۔ انسٹرکٹر مطیع الرحمان نہ صرف کاک پٹ میں بیٹھ گیا بلکہ اس نے زبردستی طیارے کو اْڑانا شروع کردیا۔
راشد منہاس انسٹرکٹر کی اس حرکت سے پہلے ہی حیران تھا اور اب تو اس کے ارادے صاف ظاہر تھے۔ مطیع الرحمان جہاز کو ہائی جیک کرکے بھارت لے جانا چاہتا تھا۔ اس وقت وہ بھارتی سرحد سے صرف 64 کلومیٹر دور رہ گیا تھا۔راشد منہاس جو پہلے ہی سے چوکنا تھا، سب کچھ بھانپ گیا۔ اپنے سے دْگنے طاقت ور اور تجربہ کار انسٹرکٹر کو اس حرکت سے باز رکھنے کے لیے اس کے پاس ایک ہی حربہ تھا۔ چناں چہ اس نے پاک فضائیہ کے جاں باز افسروں کی روایت کے مطابق بڑے حوصلے اور سکون سے یہ حربہ استعمال کیا۔ اچھی طرح یقین کرلینے کے بعد کہ اب طیارے پر دوبارہ قابو پانا ممکن نہیں، اس نے طیارے کا رخ زمین کی طرف کردیا اور دیکھتے ہی دیکھتے طیارہ گرکر تباہ ہوگیا۔ اْس وقت بھارتی سرحد صرف 50 کلومیٹر دور رہ گئی تھی۔

اس طیارے کی تباہی اس کی شہادت کا بہانہ بن گئی، لیکن اس کی شہادت نے ایک طیارے کے علاوہ فضائیہ کے خفیہ رازوں کو بھی بھارت کی سرحد میں داخل ہونے سے بچالیا۔ اس کارنامے پر حکومتِ پاکستان نے اس راشد منہاس کو ’’نشانِ حیدر‘‘ کا اعزاز دیا، جو پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز ہے اور صرف اْن لوگوں کو دیا جاتا ہے ،جو بہادری اور جرآت کے عظیم ترین کارنامے انجام دیتے ہیں۔ راشد منہاس نے اپنی شہادت سے چند دن پہلے اپنی چھوٹی بہن سے کہا تھا ’’میں جنگی قیدی بننے سے مرجانا بہتر سمجھتا ہوں۔‘‘ اور چند ہی روز بعد اس نے اپنے عمل سے یہ بات ثابت بھی کردی، جس جگہ اس کم سن مجاہد کا طیارہ زمین سے ٹکرایا تھا وہ اب ’’شہید ڈیرا‘‘ کہلاتی ہے۔ پہلے اس کا نام ’’جَنڈے‘‘ تھا۔ یہ کراچی سے شمال مشرق کی جانب دریائے سندھ کے مغربی کنارے سے ڈیڑھ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ واضح رہے کہ نشان حیدر اعزاز حاصل کرنے والے پاک فضائیہ کے شاہین پائلٹ آفیسر راشد منہاس کا45واںیوم شہادت 20اگست ہفتہ کو منایا جائے گا۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…