بھارت میں متنازع قانون کیخلاف غیر مسلم بھی سراپا احتجاج ،پارسی اور ہندو شہریوں نے تعصب پر مبنی سیکولر شناخت کیخلاف اور ہٹلر کا قانون قرار دیدیا

26  دسمبر‬‮  2019

نئی دہلی (اے ایف پی) بھارت میں نئے شہریت قانون کیخلاف اپنے غم وغصے کے اظہار کے لئے دسیوں ہزاروں افراد سڑکوں پر موجود ہیں، مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ قانون مسلم کمیونٹی کیخلاف تعصب پر مبنی ہے۔

اس قانون کیخلاف مظاہرے کرنے والوں میں صرف مسلمان ہی شامل نہیں بلکہ اس کیخلاف مظاہرہ کرنے والوں میں بڑی تعداد ہندوؤں، نچلی ذات کے دلت اور پارسیوں کی بھی ہے جو مسلمانوں کیساتھ یکجتہی کا اظہار کررہے ہیں اور اس کی مذمت کررہے ہیں۔احتجاج میں شامل ایک پارسی نوجوان کیری نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس قانون نے بھارت کی سیکولر شناخت کی بنیادیں ہلا کر رکھ دی ہیں، 29سالہ مانسی خود ہندوہیں تاہم نئے متنازع قانون کی مذمت کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ اقلیتوں کے تحفظ کیلئے کھڑا ہونا ہم سب کی ذمہ داری ہے،دہلی یونیورسٹی کی پروفیسر نندنی کا کہنا ہے کہ ہم مسلمان برادری کیساتھ کھڑے ہیں، 20سالہ پراناو کا کہنا ہے کہ بی جے پی بھارت میں مسلمانوں کیساتھ وہی سلوک کررہی ہے جو ہٹلر نے یہودیوں کیساتھ کیا۔بھارت میں نئے متنازع شہریت قانون کے تحت مسلمانوں کے علاوہ پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے دیگر 6 مذاہب کے لوگوں کیلئے بھارتی شہریت کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔2014ء سے اقتدار میں آنے والے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کیلئے اس نئے قانون کیخلاف احتجاج اب تک کا سب سے بڑا چیلنج ہے جس میں کم از کم 25 افراد مارے جاچکے ہیں۔

غیر ملکی خبررساں ادارے اے ایف پی نے نئی دہلی میں منگل کے روز شریک 5 مظاہرین سے بات چیت کی۔32 سالہ کیرسی ایک پارسی ہے اور ٹیکنالوجی سیکٹر میں کام کرتا ہے، وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طلبہ کی کال پر ہونے والے احتجاج میں شامل تھا، انہوں نے اپنا مختصر نام کیرسی بتایا اور کہا کہ وہ شدید پریشان ہیں کیوں کہ بھارت کی سیکولر شناخت کی بنیاد کو اس سے پہلے کبھی اس طرح سے نہیں ہلایا گیا تھا۔

اس نے بتایا کہ ہمارے آئین کی بنیاد سیکولر ہے، اس میں مختلف نظریہ اور مذاہب اور رنگ ونسل سے تعلق رکھنے والے لوگ آباد ہیں، ہمارے معاشرے میں مختلف لسانی،معاشرتی اور ثقافتی مفادات موجود ہیں اور یہی ہماری ملک کی اصل روح ہے جو اسے دیگر ممالک سے جدا کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ نئے قانون سے جتنا خطرہ آج ملک کو ہے اس سے پہلے نہیں تھا۔ 29 سالہ مانسی کا تعلق ہندوئوں کی اعلیٰ ذات سے ہے، وہ امریکا میں رہائش پذیر ہیں اور اس وقت اپنے والد کے ساتھ چھٹیاں گذارنے کیلئے نئی دہلی میں ہیں،انہوں نے بتایا کہ ماضی میں بھی متنازع قانون سازی کی جاتی رہی ہے لیکن اس مرتبہ شہریت کے حق کو ہی ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جو کہ جمہوریت کی بنیاد ہوتی ہے۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…