اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان میں کھانے پینے والی اشیاء میں ملاوٹ عام چیز ہے، اب تو لوگ ملاوٹ شدہ چیزیں کھانے پر حیرت کا اظہار نہیں کرتے، کیوں یہ معمول کی بات ہے، لیکن اب حیران کن انکشاف ہوا ہے کہ مارکیٹ میں چائنا سے امپورٹ شدہ نقلی انڈے بیچے جا رہے ہیں، یہ انڈے بالکل اصلی انڈے محسوس ہوتے ہیں، ان کو کھانے والوں کو ذرا شائبہ نہیں ہوتا کہ
وہ کوئی نقلی انڈہ کھا رہے ہیں، لہٰذا اب انڈے کھانے میں احتیاط برتی جائے۔ تفصیلات کے مطابق یہ انڈے شکل میں بالکل اصلی انڈوںکی طرح لگتے ہیں جنہیں فیکٹری میں مختلف کیمیکل کے ذریعے تیار کیا جاتا ہے اور پھر مارکیٹوں سے ہوتے ہوئے ہمارے گھر پھر ہمارے پیٹ تک پہنچ جاتے ہیں ، پاکستان میں بھی جعلی چیزیں فروخت کرنے والا مافیا بہت زیادہ سرگرم ہے۔جسے ہی موسم مزید سرد ہوا ہے انڈوں کی مانگ میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے مگر ڈیمانڈ بڑھتے ہی ایک بار پھر انڈا مافیا نے نقلی انڈے مارکیٹ میں پھیلا دیئے ہیں۔مارکیٹوں میں جو انڈے فروخت ہورہے ہیں وہ کئی جھلیوں پر مشتمل ہیں، زردی پلاسٹک کی گیند جیسی ہے اور انڈے کی رنگت ہلکی گلابی ہے۔ کیونکہ انڈے میں استعمال ہونے والا سارا مواد کیمیکلز پر مشتمل ہے، انڈے کے چھلکے کو کیلشیم کاربونیٹ سے بنایا جاتا ہے، اس کے علاوہ انڈے کی زردی اور سفیدی کو سوڈیم ایلگی نیٹ، جی لیٹنگ، کیلشیم کلورائیڈ، پانی اور فوڈ کلرز سے بنایا جاتا ہے۔چین کی ہینان یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں بائیولوجیکل انجینئرنگ کے اسسٹنٹ پروفیسر بی جوب پنگ نے ان جعلے انڈوں والی مشکل کا سامنا کرتے انسانوں کی مدد کی خاطر اس نقلی انڈے کی پہچان کا راز جان لیا ہے جس کی بدولت کوئی بھی باآسانی ان انڈوں کی پہچان کر سکے گا۔پروفیسر کی ریسرچ کے مطابق اصلی کے مقابلے میں نقلی انڈے کے بیرونی خول زیادہ چمکدار چکنے اور ہموار ہوتے ہیں، جبکہ اصلی انڈوں میں ایک خاص قسم کی بو ہوتی ہے جبکہ نقلی انڈوں میں یہ بو نہیں ہوتی ۔ اگر اصلی انڈے کو ہلائیں تو اس میں سے کوئی آواز نہیں آتی جبکہ نقلی انڈے کو ہلایا جائے تو اس میں سے آواز آتی ہے جیسا کہ وہ اندر سے کھوکھلا ہو۔نقلی انڈے کی سب سے عام پہچان یہ ہے کہ اسے توڑتے ہی سفیدی اور زردی ایک دوسرے سے مل جاتی ہے جب کہ اصلی انڈے کی زردی اور سفیدی الگ الگ رہتی ہے۔