اسلام آباد(آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ نے ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو کا فرانزک تجزیہ کرانے کی پیشکش کرتے ہوئے اٹارنی جنرل اور پاکستان بار کونسل سے غیر ملکی مستند فرانزک ایجنسیوں کے نام طلب کر لیے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ اٹارنی جنرل مستند فرانزک ایجنسی کا نام بتائیں، ان سے اس متعلق رپورٹ لے لیتے ہیں ۔ جمعہ کو اسلام آباد ہائیکورٹ چیف جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت نے
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو کی تحقیقات کیلئے کمیشن تشکیل کی درخواست پر سماعت کی تو درخواست گزار صلاح الدین ایڈوکیٹ عدالت کے سامنے پیش ہوئے سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ ہمیں نہیں پتہ کوئی اصل آڈیو موجود بھی ہے یا نہیں کیا آپ کو یقین ہے کہ ایسی اصل آڈیو کہاں موجود ہے؟جس پر وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ میں نہیں جانتا کہ اصل آڈیو موجود ہے یا کہاں ہیجو بھی معاملہ ہے اس کی تحقیقات ہوں تو پتہ چلے گا سارا معاملہ کیا تھا جس پر عدالت نے کہا کہ یہ سارے معاملات ایک زیر التوا اپیلوں سے متعلق ہیں اگر کوئی بھی آرڈر دیں تو کیا ان اپیلوں کے فریقین کا فئیر ٹرائل کا حق متاثر نہیں ہو گا؟ہو سکتا ہے جن کی اپیلیں ہیں وہ اس کیس میں انکوائری چاہتے ہی نہ ہوں آپ کی درخواست میں ایک اِن ڈائریکٹ الزام بھی ہیالزام یہ ہے کہ اس عدالت کے بنچ کسی اثر میں بنتے رہیآپ کوئی ایک معمولی سا ثبوت ہے دکھا دیں کہ کون سا بنچ بناآپ کسی بنچ کا ایسا آرڈر ہی دکھا دیں کہ یہ کسی کمپرومائزڈ بنچ نے جاری کیااس عدالت میں سب کچھ اوپن کورٹ میں ہوتا رہا ہے سارے بنچوں نے جو آرڈر پاس کیے وہ بھی موجود ہیں کوئی ہلکا سا ثبوت تو دیں نا کہ کون سا بنچ ایسا بنا ؟ اس موقع پر درخواستگزار وکیل نے فیکٹ فوکس کی خبر کا متن پڑھ کر سنایاوکیل کی جانب سے فرانزک رپورٹ بھی پڑھ کر سنا دی گئی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ رپورٹ میں یہ تو نہیں لکھا نا کہ کس کی آڈیو ہے ؟ آپ نییہ فرانزک رپورٹ کہاں سے لی ہے؟ جس پر وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ میں نے یہ رپورٹ انٹرنیٹ سے حاصل کی ہیجس پر عدالت نے کہا کہ اب اس رپورٹ میں تو نہیں لکھا نا کہ اْسی آڈیو کی رپورٹ ہیپاکستان بار کونسل آڈیو کا خود فرانزک کیوں نہ کرائے؟دنیا کی کسی بہترین کمپنی سے فرانزک کروا لیں کوئی ایک ایسا ڈاکومنٹ تو دیں نا جس پر کارروائی شروع ہو سکیاگر آپ کہتے ہیں کہ انکوئری ہو تو انکوائری ان ججوں کی ہی ہو گی نا؟کسی بنچ کے کنڈکٹ یا ان کے آرڈر کی ہی نشاندہی کریں جس پر وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ آڈیو میں کوئی پتہ نہیں دوسری سائیڈ پر کون بول رہا ہے ہم نہیں کہتے
دوسری سائیڈ پر بھی کوئی جج ہی موجود تھامیں خود ویسے کسی فرانزک کمپنی کا نام نہیں دینا چاہتامجھے اٹارنی جنرل پہلے ہی کسی کی پراکسی کہتے ہیں جس پر عدالت نے کہا کہ جہاں بھی اصل آڈیو موجود ہے اس کا خود فرانزک کیوں نہ کرایا جائے؟ اٹارنی جنرل اور پاکستان بار کونسل خود ایک فرانزک کمپنی کا نام دیں اس آپشن پر سوچیں اور جب اٹارنی جنرل موجود ہوں جواب دیں جس پر وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ میں آئندہ سماعت پر فرانزک کمپنی کا نام دے دوں گا جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ
وہ اصل آڈیو کہاں موجود ہے؟ جس پر وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ آڈیو کی کاپیاں ہر چینل کے پاس موجود ہیں تقریباً ہر چینل نے اس آڈیو کو چلانے کا رسک لیا ہے عدالت نے درخواستگزار کو آڈیو کی کاپی اٹارنی جنرل کو فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے جو فرانزک رپورٹ دکھائی اس پر انحصار نہیں کیا جا سکتا کوئی کریڈیبل چیز سامنے آئے گی تو ہی کارروائی ہو سکتی ہے
۔ہم آپ کی درخواست زیر التوا رکھ لیتے ہیں آپ پاکستان بار کونسل سے مشورہ کر کے کوئی نام بتادیں جس پر وکیل صفائی نے کہا کہ عدالت پاکستان بار کونسل کو خود ہدایت جاری کر دے جس پر عدالت نے کہا کہ صلاح الدین صاحب تاریخ واقعی تلخ ہیں ۔ماضی میں جن سے متعلق باتیں سامنے آئیں انہوں نے قبول بھی کیں یہاں آپ کسی اور عدالت کے سامنے نہیں اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے ہیں سارا سوال 15جولائی 2018 سے اگست 2018 تک ہے اس دوران کا کوئی ایک آرڈر ہی بتا دیں جس پر شک ہو عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آڈیو کا کسی فرم سے خود فرانزک کرایا جائے؟ اٹارنی جنرل سے معاونت طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت28 جنوری تک ملتوی کر دی