لاہور( این این آئی)وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ شہباز شریف 10 سال تک صوبے کے وزیراعلی رہے کاروبار کا بچوں سے کیسے پوچھیں ؟ رمضان شوگر ملز بچوں نے نہیں شہباز شریف نے بنائی، ہمارے نظام میں کمزوریاں ہیں لیکن شہباز شریف کے خلاف کیسز بہت مضبوط ہے، بینکرز کے کردار پر ایف آئی اے نے رپورٹ اسٹیٹ بینک کو پیش کر دی،
ایف آئی اے سمجھتا ہے کہ بینکرز کا کردار بطور ریگولیٹری تھا، بینکرز کے ملوث ہونے کا ثبوت نہیں ، اسٹیٹ بینک اپنی ریگولیٹری پالیسی کے تحت کارروائی کر سکتا ہے،شہباز شریف نواز شریف کے ضمانتی ہیں،فاضل عدالت شہباز شریف کو حکم دے سکتی ہے کہ نواز شریف کو واپس لائیں،نواز شریف نے خود کو صرف پاکستانی ہائی کمیشن کے حوالے کرنا ہے انہیں عزت و احترام کے ساتھ واپس لائیں گے۔لاہورمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہباز شریف بینکنگ کورٹ اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے، شوگر کمیشن کی تحقیقات میں رمضان شوگر ملز کے بے نامی اکانٹس سامنے آئے، شہباز شریف پارٹی سربراہ ہیں، انہوں نے آج تک سوالوں کا جواب نہیں دیا، شہباز شریف کا موقف ہے کاروباری معاملات کا بچوں سے پوچھا جائے، شہباز شریف وزیراعلی نہیں ہوتے تو ان کے کاروبار میں اضافہ نہ ہوتا، شہباز شریف جب وزیراعلی ہوتے ہیں ان کے کاروبار میں اضافہ ہوتا ہے،جب وزیر اعلیٰ نہیں ہوتے تو کاروبار بھی آگے نہیں بڑھتا۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ شہباز شریف کا شریک ملزم مسرور انور ان کے مالی معاملات دیکھتا تھا، شہباز شریف قوم کو بتائیں ان کے اکائونٹس میں رقوم کہاں سے آئیں ؟ ۔یہ بات طے ہے شہباز شریف منی لانڈرر ہیں ، شہباز شریف نے جتنی درخواستیں دیں سب مسترد ہوئیں، شہباز شریف اور ان کے کسی ترجمان نے سوالوں کے جواب نہیں دئیے، ان کا ایک موقف ہے کہ کاروبار کا معاملہ ان کے بچوں سے پوچھا جائے۔بے نامی اکائونٹس ہولڈر ان کے ملازمین تھے، بینکرز کے کردار پر ایف آئی اے نے رپورٹ اسٹیٹ بینک کو پیش کر دی، ایف آئی اے سمجھتا ہے کہ بینکرز کا کردار بطور ریگولیٹری تھا، بینکرز کے ملوث ہونے کا ثبوت نہیں ، اسٹیٹ بینک اپنی ریگولیٹری پالیسی کے تحت کارروائی کر سکتا ہے۔انہوںنے کہا کہ شوگر کمیشن کی رپورٹ کے بعد یہ کیس ایف آئی اے کا بنا، رمضان شوگر ملز کے ریکارڈ سے خفیہ اور بے نامی اکائونٹس سامنے آئے، شہباز شریف اور ان کے مہنگے ترین وکلا ء آج ناکام ہو گئے، شہباز شریف کی کوشش ہے کہ معاملے کو خراب کریں۔انہوں نے کہا کہ آپ وزیر اعلیٰ تھے اس لیے بینک آپ سے نہیں پوچھ سکتے تھے، بتایا جائے اورنگزیب بٹ کا معاملہ کیا ہے، کئی گھنٹے بھاشن دینے والے بتائیں رقم اکائونٹ میں کیسے آئی۔انہوں نے کہا کہ ہمارے نظام میں کمزوریاں ہیں لیکن شہباز شریف کے خلاف کیسز بہت مضبوط ہے، شہباز شریف کے کارنامے وزارت اعلی سے اترنے کے بعد سامنے آئے۔نواز شریف کی وطن واپسی سے متعلق سوال پر شہزاد اکبر نے کہا کہ شہباز شریف نے بھائی کی ضمانت دی لیکن عدالتی حکم کی پاسداری نہیں کی، نواز شریف نے آج تک اپنی میڈیکل رپورٹس جمع نہیں کرائی، نواز شریف نے صرف ایک میڈیکل لیٹر جمع کرایا۔نواز شریف کا کیا علاج ہوا کچھ نہیں بتایا گیا، نواز شریف کے معاملے پر شہباز شریف پر توہین عدالت کی کارروائی ہو سکتی ہے، عدالت شہباز شریف کو پابند کر سکتی ہے کہ نواز شریف کو لایا جائے۔انہوںنے کہا کہ نواز شریف ملک دشمن عناصر سے ملاقات کر سکتے ہیں تو واپس کیوں نہیں آسکتے، انہوں نے صرف خود کو ہائی کمیشن کے حوالے کرنا ہے، انہیںعزت اور احترام سے وطن واپس لائیں گے۔