لاہور(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم سرکار فیل ہو گئی ہے، آج ہم وہاں کھڑے ہیں کہ دنیا پیشگوئی کر رہی ہے کہ پاکستان میں سری لنکا جیسی صورتحال ہونے والی ہے، ایل سیز کھولنے کے پیسے نہیں ہیں، سعودی عرب نے بیان دیاہے ہم ویسے پیسے نہیں دیں گے جیسے پہلے دیتے تھے،
اب انہوں نے کہا کہ یہ مشروط ہوں گے، آج یہ سیلاب کو بیچ رہے ہیں، انہیں دنیا میں کہیں سے پیسہ نہیں مل رہا، آئی ایم ایف تب پیسے دے گا جب ہم ان کی شرائط مانیں گے، پہلے ہی پچاس سالہ تاریخ کی سب سے زیادہ مہنگائی ہے اور ان کی شرائط مانیں گے تو مہنگائی مزید پچاس فیصد بڑھ جائے گی،ملک کو دلدل سے نکالنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ یہاں قانون کی حکمرانی قائم ہو۔ ان خیالات کا اظہا انہوں نے ویڈیو لنک کے ذریعے پنجاب بھر کی ڈسٹرکٹ اور تحصیل بار ایسوسی ایشنز میں ”قانون کی حکمرانی“ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عمران خان نے کہا کہ آنے والے دنوں میں وکلاء برادری کا بڑا کردار دیکھ رہا ہوں،پاکستان جس دلدل میں پھنسا ہوا اسے باہر نکالنے کے لئے پاکستان کے وکلاء کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔پاکستان کا آج جو بحران ہے کسی بھی معاشی ماہریا جو سیاست کو سمجھتا ہے اس سے پوچھ لیں وہ بتائے گا کہ پاکستان کی تاریخ میں اتنا بڑابحران کبھی نہیں آیا جو آج آ چکا ہے،یہ خود بخود نہیں آیا بلکہ مینو فیکچرکیا گیا ہے۔ایک آدمی نے فیصلہ کیا اور رجیم چینچ کی سازش کی، ایک آدمی کے فیصلے کی وجہ سے حکومت گرائی گئی اور ملک آج یہاں پہنچ گیا۔ جو آج اقتدار میں بیٹھے ہوئے ہیں سب ناکام ہوچکے ہیں،ان کے پاس کوئی حل نہیں ہے کہ معیشت کو ٹھیک کیسے کرنا ہے۔ ان کی بس یہی سوچ ہے کہ سعودی عرب پیسے دے گا، چین دیدیے، سیلاب کو بیچ کر پیسہ لے لیں،
کلائمنٹ چینج کی جنیوا کانفرنس میں سارے گئے ہوئے تھے کہ کوئی پیسے دیدے لیکن کوئی پیسے دینے کیلئے تیار نہیں۔ سعودی عرب نے بیان دیاہے ہم ویسے پیسے نہیں دیں گے جیسے پہلے دیتے تھے اب انہوں نے کہا کہ اب یہ مشروط ہوں گے۔شہباز شریف نے آٹھ ماہ میں دنیا کے جتنے چکر لگائے ہیں میں نے اتنے ساڑھے تین سال میں دور ے نہیں کئے،
بلاول بھٹو تو پاکستان میں ملتا ہی نہیں ہے لیکن کوئی پیسے بھی نہیں دے رہا۔کیا یہ لوگ ملک کو ٹھیک کریں گے جو تیس سال سے اقتدار میں ہیں، پہلے ان کے دور میں بھارت ہم سے آگے نکلا اور اب بنگلہ دیش آگے نکل گیا ہے۔ جب سے یہ دو خاندان آئے ہیں ان کی اپنی دولت میں اضافہ ہو گیا اور ان کا پیسہ باہر پڑا ہے جبکہ پاکستان آہستہ آہستہ ڈوبتا ڈوبتا گرتاگرتا ادھر پہنچ گیا ہے کہ ملک میں تاریخ کے کم ترین زر مبادلہ کے ذخائر رہ گئے ہیں،
آج ہم وہاں کھڑے ہیں کہ دنیا پیشگوئی کر رہی ہے کہ پاکستان میں سری لنکا کی صورتحال ہونے والی ہے، کوئی تصور نہیں کر سکتا تھا کہ ہم اتنا نیچے جا سکتے ہیں، آج ایل سیز کھولنے کے پیسے نہیں ہیں، سری لنکا کی طرح تیل خریدنے کے لئے پیسے نہیں بچیں گے۔ آج باہر سے کوئی باہر پیسہ دینے کے لئے تیارنہیں، ڈیفالٹ رسک شرح انتہا ئی بلند ہونے کے بعد کمرشل بینک پیسے دینے کے لئے تیار نہیں، آئی ایم ایف تب دے گا جب ہم ان کی شرائط مانیں گے،
پہلے ہی پچاس سالہ تاریخ کی سب سے زیادہ مہنگائی ہے اور ان کی شرائط مانیں گے تو مہنگائی مزید پچاس فیصد بڑھ جائے گی،بجلی اورپیٹرولیم کی قیمتیں بڑھیں گے،روپیہ مزید نیچے آئے گا، شرح سود بڑھے گا۔آج فیکٹریاں بند ہو رہی ہیں بیروزگاری بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو دلدل سے نکالنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ یہاں قانون کی حکمرانی قائم کی جائے، کمزور اور طاقتور کے لئے ایک ہی قانون ہو۔ مدینہ کی ریاست میں سب سے پہلے عدل و انصاف قائم کیا گیاتھا،
اس کے ساتھ معیشت جڑی ہوئی ہے۔ پہلے انصاف آتا ہے پھر معیشت آتی ہے،ہمارے پاس وسائل کی کمی نہیں ہے۔ عمران خان نے کہا کہ نامور ڈاکوؤں کو جن پر ہمارے دور کے نہیں ان کے اپنے ادوار کے اربوں روپے کے کیسز تھے سازش کے تحت انہیں اوپر بٹھایا گیا اورانہوں نے اپنی ساری چوریاں معاف کر لیں،ایک خوشحال معاشرہ بتا دیں جہاں طاقتور،وزیر یارکن اسمبلی نے چوری کی ہو اور اس کو معافی ملی ہو، ایک بتا دیں جسے این آر او دیا ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں 17سال بعد ملک سب سے تیزی ترقی کر رہاتھا،
ہمارے تیسرے سال میں جی ڈی پی گروتھ5.7اور چوتھے سال 6فیصد تھی،انڈسٹری، زراعت اور برآمدات گروتھ کر رہی تھیں، سروسز انڈسز بڑھ رہی تھی، ٹیکس کلیکشن سب سے بہتر تھی۔ہمارے دور میں ریکارڈ ترسیلات زر آئیں، 2018ء میں ہم 19ارب ڈالر پر گئے، جب ہم گئے تو21ارب ڈالر کی ترسیلات زر تھیں اور بڑھ رہی تھیں، بیرون ملک پاکستانیوں کے سوائے کوئی ملک کو دلدل سے نہیں نکالے گا، برآمدات بڑھانے میں تو وقت لگے گا اس لئے اوورسیز پاکستانیوں کا اہم کردارہوگا۔انہوں نے کہا کہ جنہوں نے ملک کے ادارے تباہ کئے ہیں وہ آج ادارے ٹھیک کر سکتے ہیں،
یہ تیس سال سے معیشت تباہ کر رہے ہیں انہوں نے کیسے ٹھیک کرنا ہے،کون سا ذہن تھا جس نے پکڑ کر انہیں بٹھا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک لوگوں کو انصاف کے نظام پر یقین نہیں ہوگا خوشحالی نہیں آنے لگی۔ ہم نے بیرون ملک پاکستانیوں کی ترسیلات اور سرمایہ کاری لے کر آنی ہے، اوورسیز پاکستانی ترسیلات زر تو بھجواتے ہیں لیکن وہ ابھی تک سرمایہ کاری نہیں کر رہے، یہاں ان کے پلاٹس پر قبضہ ہو جاتا ہے وہ کیسے سرمایہ کاری کریں گے۔ کیا کبھی برطانیہ، امریکہ، سعودی عرب یا دبئی میں کسی قبضہ گروپ کا نام سنا ہے۔اوورسیز یہاں فیکٹریاں نہیں لگاتے دبئی، سعودی عرب اور ملائیشیاء میں فیکٹریاں لگا لیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا بڑے سے بڑا ڈاکو آج بڑے بڑے عہدوں پر بیٹھ گیا ہے، انہوں نے قانونی طور پر اپنے کیسز معاف کرا لئے ہیں، اس کی جمہوریت میں کوئی مثال نہیں ملتی کہ حکمران اپنی چوری ختم کرنے کے لئے قانون میں ترامیم کرلیں۔ انہیں پہلے مشرف نے این آر او دیا اب جنرل (ر)باجوہ نے این آراو ٹودیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کے لئے اللہ کے سارے پیغمروں نے حکم دیا تھا،ظلم کا مقابلہ کرنا جہاد ہے، حضرت علی کا قول ہیکہ کفر کا نظام چل جائے گا نا انصافی اور ظلم کا نظام نہیں چل سکتا اس لئے پاکستان کا نظام نہیں چل رہا،میں سب سے بڑی جماعت کا سربراہ سابق وزیر اعظم اپنی ایف آئی آر درج نہیں کر اسکا، اگر بیرون ملک سے یہاں سرمایہ کاری کرنے والا کا طاقتور سے ٹاکرا ہو جائے تو اسے کون بچائے گا، مغرب میں ان کو قانون بچاتاہے۔ یہاں ایک سینیٹر کو سچی ٹوئٹ کرنے پر گرفتار کر لیا گیا تشد د کیا گیا،
اس پر پورے پاکستان میں تیس کیسز کئے گئے،شہباز گل اور ارشد شریف کے ساتھ کیا ہوا۔انہوں نے کہا کہ آج ہمیں کوئی پیسے دینے کیلئے تیار نہیں ہے، یہ دوسروں کو کہہ رہے ہیں کہ پیسہ پاکستان میں لاؤ اور اپنا پیسہ باہر رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا وزیر اعظم کہہ رہا ہے کہ ہم نے بھارت کے معاملے میں سبق سیکھ لیا ہے، ہم اس سے دوستی کرنا چاہتے ہیں، آپ کشمیریوں کی قربانیوں اور نظریے کو بھول کر یہ باتیں کر رہے ہیں۔شہباز شریف کا انٹرویو سارے بھارت کے میڈیا پر چل رہا ہے، ہمارا وزیرا عظم کہہ رہا ہے ہماری غلطیاں ہیں، دہشتگردی ہماری وجہ سے ہے، اس بیان کو بھارت کے میڈیا میں چلایا جارہا ہے، بھارت نے کہا ہے کہ پاکستان پہلے دہشتگردی ختم کرے پھر ہم بات کریں گے، ایسی ذلت پہلے کبھی نہیں دیکھی۔انہوں نے کہا کہ اللہ نے ہمیں چیلنج کر دیا ہے کہ اگر بچنا ہے تو ملک میں انصاف کا نظام لے کر آؤ، اگر ہم نے اصلاح نہ کی تو ملک پر اور امتحانات آنے والے ہیں جو ہم برداشت نہیں کر سکیں گے۔