منگل‬‮ ، 05 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

امریکہ پوری دنیا میں رسوا ہو گیا، امریکی سفارتخانے بند،پاکستان سمیت دنیا بھر میں مظاہرے، محمود عباس بھی ڈٹ گئے، نائب امریکی صدر کا استقبال نہ کرنے کا فیصلہ، ٹرمپ انتظامیہ دھمکیوں پر اتر آئی

datetime 8  دسمبر‬‮  2017

امریکہ پوری دنیا میں رسوا ہو گیا، امریکی سفارتخانے بند،پاکستان سمیت دنیا بھر میں مظاہرے، محمود عباس بھی ڈٹ گئے، نائب امریکی صدر کا استقبال نہ کرنے کا فیصلہ، ٹرمپ انتظامیہ دھمکیوں پر اتر آئی

واشنگٹن (این این آئی)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت قرار دیے جانے کے فیصلے کے بعد جہاں اسلامی اور عالمی سطح پر شدید رد عمل سامنے آ رہا ہے وہیں امریکا نے جوابی حکمت عملی مرتب کرنا شروع کردی ۔غیرملکی خبررساں ادارے نے امریکی وزارت خارجہ کی ایک دستاویز شائع کی ہے جس میں بتایا گیا ہے

کہ امریکا نے اسرائیل کو مشورہ دیا ہے کہ وہ القدس کے بارے میں صدر ٹرمپ کے فیصلے پر اپنا رد عمل نرم رکھے۔ دستاویز کے مطابق واشنگٹن کو صدر ٹرمپ کیالقدس بارے فیصلے پر عالمی رد عمل کی توقع ہے اور امریکا اپنے اداروں اور افراد کو لاحق ممکنہ خطرات کے تدارک کے لیے مختلف پہلوؤں پر غور کررہا ہے۔دستاویز کو تل ابیب میں قائم امریکی سفارت کاروں کو بھیجا گیا ہے۔ دستاویز میں صدر ٹرمپ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ میں جانتا ہوں کہ آپ القدس کے حوالے سے خبر کا اعلانیہ خیر مقدم کریں گے‘ میں آپ پر زور دیتا ہوں کہ آپ سرکاری رد عمل میں ہاتھ ہلکار رکھیں۔ دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ القدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کے جانے کے رد عمل میں مشرق وسطیٰ اور پورے مشرق وسطیٰ میں مزاحمت ہوسکتی ہے۔ ہم اس فیصلے کے اثرات وعواقب کا جائزہ لے رہے ہیں۔ بیرون ملک امریکی شہریوں اور امریکی اداروں کو لاحق خطرات کے انسداد کے لیے منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ وزارت خارجہ نے القدس بارے صدارتی فیصلے کے رد عمل میں کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ایک امریکی عہدیدار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکی حکومت کے کسی فیصلے پر متوقع عالمی رد عمل کے تناظر میں حالات کا جائزہ لینے کے لیے خصوصی فورسز کی تشکیل معمول

کی بات ہے۔امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے ان دستاویزات پر کوئی سرکاری رد عمل جاری نہیں۔دوسری جانباردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ دوم اور فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت قرار دیے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے باطل قرار دیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق عمان میں

شاہی دیوان کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ مملکت کے فرمانروا شاہ عبداللہ دوم نے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ مکمل حمایت کا اعلان کیا اورکہاکہ اردن فلسطینیوں کے تاریخی حقوق اور دیرینہ مطالبات کی حمایت جاری رکھے گا۔ القدس کے بارے میں امریکی صدرکا فیصلہ ناقابل قبول ہے۔ اردن کی حکومت مشرقی بیت المقدس کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بنانے کی

مساعی جاری رکھے گی۔قبل ازیں فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے عمان میں اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ دوم سے ملاقات کی۔ ملاقات میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے بیت المقدس کو اسرائیلی ریاست کا دارالحکومت بنائے جانے کے اعلان اور اس کے بعد کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔دونوں رہ نماؤں نے امریکی اقدام کے خلاف عالمی سطح پر سفارتی کوششیں

تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ واضح کیا کہ القدس اور قضیہ فلسطین کا بین الاقوامی قراردادوں اور عالمی قانون کے تحت حل ناگزیر ہے۔اس موقع پر اردنی فرمانروا نے فلسطینی قوم کے حقوق کے تحفظ اور بیت المقدس کی اسلامی اور عرب شناخت کی بقاء کے لیے عرب، مسلمان ممالک اور عالمی سطح پر کوششیں تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔شاہ عبداللہ سے بات چیت کرتے ہوئے

محمود عباس نے کہا کہ تمام عرب ممالک کو امریکی اعلان کے جواب میں یکساں رد عمل اختیار کرتے ہوئے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہوگا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ امریکی صدر کے القدس کے بارے میں متنازع اعلان نے خطے کو ایک نئی خطرے میں ڈال دیا ہے۔ ٹرمپ کے غیر ذمہ دارانہ اور غیرآئینی اقدام کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔دونوں رہ نماؤں نے واضح کیا کہ مقبوضہ بیت المقدس

کی تاریخی، قانونی اور مذہبی حیثیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ صدر محمود عباس نے کہا کہ فلسطینی قوم مشرقی بیت المقدس سے کسی قیمت پر دست بردار نہیں ہوگی۔فلسطینی جماعت فتح کے ایک سیرہ عہدہ دار نے کہا ہے کہ وائٹ ہاؤس کے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے فیصلے کے بعد امریکا کے نائب صدر مائیک پینس کا اب فلسطین میں خیر مقدم نہیں کیا جائے گا

۔فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت فتح کے ایک سینیر رہ نما جبریل رجوب نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی نائب صدر کا اسی ماہ خطے کے دورے کے موقع پر فلسطین میں استقبال نہیں کیا جارہا ہے۔انھوں نے یہ بھی اشارہ دیا کہ صدرمحمود عباس ان سے مقبوضہ بیت المقدس کے بارے میں ان کے حالیہ بیانات کی بنا پر ملاقات نہیں کریں گے۔

تاہم خود صدر محمود عباس یا ان کے ترجمان نے اس ضمن میں کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔دریں اثناوائٹ ہاؤس نے خبردار کیا ہے کہ اگر محمود عباس اور مائیک پینس کے درمیان طے شدہ ملاقات منسوخ کی جاتی ہے تو اس کے ’’ردعمل مسائل‘‘ پیدا ہوجائیں گے اور اس کے منفی مضمرات ہوسکتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق وائٹ ہائوس کے ایک ترجمان نے جاری کیے گئے بیان میں کہاکہ

فلسطینیوں کے شدید ردعمل کے بعد اب وائٹ ہاؤس نائب صدر کی صدر محمود عباس سے طے شدہ ملاقات کو منسوخ کرسکتا ہے۔البتہ ایسا وہ اس وقت کرے گا جب فلسطینی صدر خود ان سے ملاقات نہ کرنے کا باضابطہ اعلان کریں گے۔دوسری جانب عالم اسلام سمیت دنیا بھر کے دیگر ممالک میں اس فیصلے کے خلاف شدید ردعمل دیکھنے میں آرہا۔ پاکستان میں مذہبی جماعتوں نے آج

جمعہ روز کے روز بعد از نماز جمعہ احتجاج کی کال دے رکھی ہے ۔ ممکنہ ردعمل اور کسی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کیلئے امریکی سفارتخانے اور قونصل خانوں تک جانے والے راستوں کو کنٹینر رکھ کر بلاک کر دیا گیا ہے جبکہ پولیس اور سکیورٹی اہلکاروں کی بھاری تعداد بھی تعینات ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت

قرار دیے جانے کے فیصلے کے بعد جہاں اسلامی اور عالمی سطح پر شدید رد عمل سامنے آ رہا ہے وہیں امریکا نے جوابی حکمت عملی مرتب کرنا شروع کردی ۔غیرملکی خبررساں ادارے نے امریکی وزارت خارجہ کی ایک دستاویز شائع کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ امریکا نے اسرائیل کو مشورہ دیا ہے کہ وہ القدس کے بارے میں صدر ٹرمپ کے فیصلے پر اپنا رد عمل نرم رکھے۔

دستاویز کے مطابق واشنگٹن کو صدر ٹرمپ کیالقدس بارے فیصلے پر عالمی رد عمل کی توقع ہے اور امریکا اپنے اداروں اور افراد کو لاحق ممکنہ خطرات کے تدارک کے لیے مختلف پہلوؤں پر غور کررہا ہے۔دستاویز کو تل ابیب میں قائم امریکی سفارت کاروں کو بھیجا گیا ہے۔ دستاویز میں صدر ٹرمپ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ میں جانتا ہوں کہ آپ القدس کے حوالے سے خبر کا اعلانیہ خیر مقدم کریں گے‘

میں آپ پر زور دیتا ہوں کہ آپ سرکاری رد عمل میں ہاتھ ہلکار رکھیں۔ دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ القدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کے جانے کے رد عمل میں مشرق وسطیٰ اور پورے مشرق وسطیٰ میں مزاحمت ہوسکتی ہے۔ ہم اس فیصلے کے اثرات وعواقب کا جائزہ لے رہے ہیں۔ بیرون ملک امریکی شہریوں اور امریکی اداروں کو لاحق خطرات کے انسداد کے لیے منصوبہ بندی

کی جا رہی ہے۔ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ وزارت خارجہ نے القدس بارے صدارتی فیصلے کے رد عمل میں کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ایک امریکی عہدیدار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکی حکومت کے کسی فیصلے پر متوقع عالمی رد عمل کے تناظر میں حالات کا جائزہ لینے کے لیے خصوصی فورسز کی تشکیل معمول کی بات ہے۔

امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے ان دستاویزات پر کوئی سرکاری رد عمل جاری نہیں۔

بیت القدس ہمیشہ فلسطین کا دارلحکومت رہے گا،صدر محمود عباس

datetime 7  دسمبر‬‮  2017

بیت القدس ہمیشہ فلسطین کا دارلحکومت رہے گا،صدر محمود عباس

مقبوضہ بیت المقدس(این این آئی)فلسطین کے صدر محمود عباس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے واشنگٹن کے سفارتخانے کو تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقلی کے اعلان کو قیام امن کی کوششوں پر کاری ضرب قرار دیتے ہوئے اسے بین الاقوامی امنگوں کی خلاف ورزی سے تعبیر کیا ہے۔ القدس عظیم اور… Continue 23reading بیت القدس ہمیشہ فلسطین کا دارلحکومت رہے گا،صدر محمود عباس

اسرائیل ،فلسطین معاملے پر پاکستان نے خاموشی توڑ دی ۔۔ ایسا اعلان کردیا کہ پورے عالم اسلام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی

datetime 31  جنوری‬‮  2017

اسرائیل ،فلسطین معاملے پر پاکستان نے خاموشی توڑ دی ۔۔ ایسا اعلان کردیا کہ پورے عالم اسلام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی

اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم محمد نواز شریف نے 1969 کی فلسطینی سرحدوں کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ مسئلہ فلسطین کے حل میں اپنا کردار ادا کرے ٗ مسئلہ فلسطین کے حل کے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا ٗمشرق وسطیٰ میں امن کے حوالے… Continue 23reading اسرائیل ،فلسطین معاملے پر پاکستان نے خاموشی توڑ دی ۔۔ ایسا اعلان کردیا کہ پورے عالم اسلام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی

اسرائیل نے فلسطین کو تاریخ کی سب بڑی پیشکش کر دی فلسطینی وزیر اعظم محمود عباس کا جواب بھی سامنے آ گیا

datetime 23  ستمبر‬‮  2016

اسرائیل نے فلسطین کو تاریخ کی سب بڑی پیشکش کر دی فلسطینی وزیر اعظم محمود عباس کا جواب بھی سامنے آ گیا

نیویارک(( آن لائن )) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نتن یاہو نے تاریخ میں پہلی بار فلسطینی صدر محمود عباس کو اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کی دعوت دے دی۔اپنے خطاب میں بنیامن نتن یاہو کا کہنا تھا کہ اگر انہیں بھی فلسطینی پارلیمنٹ سے خطاب کے لئے بلایا… Continue 23reading اسرائیل نے فلسطین کو تاریخ کی سب بڑی پیشکش کر دی فلسطینی وزیر اعظم محمود عباس کا جواب بھی سامنے آ گیا

Page 2 of 2
1 2